ن لیگ کا وزیراعظم عمران خان سے مذاکرات کرنے سے انکار

ان سے مزاکرات کرینگے جن کے پاس اختیار ہے سپیکر اسمبلی نے اپوزیشن کا ایوان میں گلا گھونٹا ہوا ہے ،ہمیں پروڈکشن آرڈر کی بھیک مانگنے کی کوئی ضرورت نہیں، پارلیمنٹ کے اندر عوامی ایشوز پر بھرپور آواز اٹھائی جائے گی عمران خان کسی کو کیا این آر او دیں گے اس کے پاس تو آئین کے اندر دئے گئے وزیراعظم کے اختیار بھی نہیں، حکومت پر ایک گمراہ، انتقام سے پر ٹولہ براجمان ہے پارٹی قیادت میں میں کوئی اختلاف نہیں صرف حکومتی پراپیگنڈا ہے، شاہد خاقان عباسی،احسن اقبال اور رانا ثناء اللہ کی گفتگو

پیر 26 اکتوبر 2020 21:55

ن لیگ کا وزیراعظم عمران خان سے مذاکرات کرنے سے انکار
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اکتوبر2020ء) پاکستان مسلم لیگ( ن) نے وزیراعظم عمران خان سے مذاکرات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے مزاکرات کرینگے جن کے پاس اختیار ہے،سپیکر اسمبلی نے اپوزیشن کا ایوان میں گلا گھونٹا ہوا ہے ،ہمیں پروڈکشن آرڈر کی بھیک مانگنے کی کوئی ضرورت نہیں، پارلیمنٹ کے اندر عوامی ایشوز پر بھرپور آواز اٹھائی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سنیئر رہنما سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پہلے روٹی10 روپے، چینی 53اور آٹا 35 روپے فی کلو ہوگا تو پھر ہی بات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی عمران خان سے کسی قسم کی بات چیت نہیں کریگی ہم ان سے مذاکرات کرینگے جو اختیار رکھتے ہیں ۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ ن کے سینئررہنماء و سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہناتھاکہ پارلیمنٹ کے اندر مسلم لیگ ن عوامی ایشوز پر بھرپور آواز اٹھائے گی ۔

اپویشن کی آواز دبا دی گئی ہے ۔سپیکر اسمبلی نے اپوزیشن کا ایوان میں گلا گھونٹا ہوا ہے ۔ہمیں پروڈکشن آرڈر کی بھیک مانگنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔یہ سپیکر پر دھبہ لگ رہا ہے پروڈکشن آرڈر کے لئے وزئر اعظم سے ڈکٹیشن لی جاتی ہے ۔یہ سپیکر کی ناکامی ہے کہ وہ ایوان کا دفاع کرنے میں ناکام ہے ۔ انہوں نے کہا ملک میں مہنگائی ،بیروزگاری ،کشمیر کے معاملے پر پوچھنا چاہتے ہیں ۔

سندھ پر حملہ کیوں کیا گیا ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں ۔حکومت کسی بات کا جواب دینے کی بجائے ہمارے مائیک بند کر دیتی ہے۔ دریںاثناء مسلم لیگ ن کے رہنماء رانا ثنائ اللہ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا عمران خان کسی کو کیا این آر او دیں گے اس کے پاس تو آئین کے اندر دئے گئے وزیراعظم کے اختیار بھی نہیں، حکومت پر ایک گمراہ، انتقام سے پر ٹولہ براجمان ہے،یہ ٹولہ صرف اداروں کے درمیان غلط فہمیاں بڑہارہا ہے۔

اس ٹولے سے نجات حاصل کرتے کرتے کسی بڑے نقصان کا احتمال ہے۔انہوں نے کہا این آر او جیسے بیانات دینے سے پہلے وزیراعظم کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے۔سی پیک اتھارٹی بل میں اصل این آر او دیا جارہا ہے۔نیب کا کام احتساب نہیں بلکہ انتقام رہ گیا ہے، یہ موجودہ حکومت کے ہاتھ میں ایک ہتھیار ہے۔نیب سے ملک کو استثنی دیا جائے کیونکہ اس ادارے کے ہوتے ہوئے پاکستان میں ترقی رک چکی ہے۔

شبلی فراز بڑے آدمی کے بیٹے ہیں، انہیں اپنی وزارت تبدیل کروالینا چاہئے یا پھر فردوس عاشق اعوان بننے کی ناکام کوشش نہ کریں۔شبلی فراز کی گفتگو سے احمد فراز کی روح بھی تڑپ اٹھی ہے۔ انکا کہناتھاکہ نواز شریف کی راہنمائی ہی درست راستہ سابق وزیراعظم کی باتوں پر عمل ہوتا تو آج ایف اے ٹی ایف کی تلوار نہ لٹک رہی ہوتی۔میاں نوازشریف، شہبازشریف اور مریم نواز میں کوئی اختلاف نہیں صرف حکومتی پراپیگنڈا ہے۔