مدرسہ دھماکے میں زخمی ہونے والی کی زیادہ تعداد جھلسے ہوئے افراد کی ہے

لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں لائے گئے 70 کے قریب زخمیوں میں سے 5 کی حالت تشویشناک ہے ، جن میں 4 بچے شامل ہیں، جب کہ باقی زخمی افراد کی عمریں 20 سے 30 سال کے درمیان ہے ، ترجمان لیڈی ریڈنگ ہسپتال

Sajid Ali ساجد علی منگل 27 اکتوبر 2020 11:52

مدرسہ دھماکے میں زخمی ہونے والی کی زیادہ تعداد جھلسے ہوئے افراد کی ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 اکتوبر2020ء) پشاور کے سب سے اہم لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان نے بتایا ہے کہ مدرسے میں ہونے والے دھماکے میں زخمی ہونے والی کی زیادہ تعداد جھلسے ہوئے افراد کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں ترجمان ایل آر ایچ محمد عاصم نے بتایا کہ دھماکے کے 70 کے قریب زخمیوں اور7 شہدا کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال لایا گیا ، زخمیوں میں سے زیادہ تعداد جھلسے ہوئے افراد کی ہے جن میں سے 5کی حالت تشویشناک ہے، جن کے علاج معالجے کے لیے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں واقع برن اینڈ ٹراما سینٹر کی ٹیم کو بلایا گیا، جنہوں نے زخمیوں کا علاج شروع کردیا۔

ترجمان کے مطابق زخمیوں میں 4بچے شامل ہیں، جب کہ باقی زخمی افراد کی تعداد 20سے30سال کے درمیان ہے، جن کو طبی سہولیات کی فراہمی میں کسی قسم کی دشواری نہیں ہے،معمولی ناعیت کے زخمیوں کی مرہم پٹی کے بعد انہیں گھر جانے کی اجازت دے دی گئی،تاہم شدید زخمیوں کے لیے ایمرجنسی بنیادوں پر انتظامات کیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے پولیس کو پشاور کے مدرسے میں ہونے والے دھماکے کی فوری تحقیقات کی ہدایت کردیں ، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے مدرسہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کو نشانہ بنانا انتہائی قابل مذمت اور ظالمانہ قدم ہے، واقعے کے ذمہ دار قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے۔

خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے پشاور کے مدرسے میں ہونے والے دھماکے کو آرمی پبلک اسکول کے بعد دوسرا بڑا سانحہ قرار دے دیا ، صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی نے کہا کہ آج کا واقعہ اے پی ایس کے بعد دوسرا بڑا سانحہ ہے ، علاقے میں کافی عرصے سے امن تھا اور سیکیورٹی بھی بہتر تھی ، دہشت گرد اپنے مقاصد کیلئے سافٹ ٹارگٹ دیکھتے ہیں ، بچے اور مدرسے دہشت گردوں کا سافٹ ٹارگٹ تھے ، کیوں کہ دہشت گردوں کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے ، ہم اس دھماکے کی پرزور مذمت کرتے ہیں ، دہشت گردی کی اطلاعات تھیں ، کیوں کہ نیکٹا کی طرف سے کوئٹہ اور پشاور میں دہشت گردی تھریٹ الرٹ تھا ، جس کی بنا پر علاقے میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی تھی ، تاہم ہشت گردوں نے بزدلانہ کارروائی کی ہے۔