کسی کی حب الوطنی پر شک نہیں کر رہے ،سب پاکستانی محترم اور حب الوطن ہیں ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

چند نادان سیاست دان جو زبان استعمال کر رہے ہیں اس سے قومی مفاد کو نقصان پہنچ رہا ہے ، اگر ہولوکاسٹ کے حوالے سے مواد کی تشہیر کو روکا جا سکتا ہے تو اسلام کے خلاف توہین آمیز مواد پر بھی پابندی عائد کی جا سکتی ہے ، بیان

منگل 27 اکتوبر 2020 13:46

کسی کی حب الوطنی پر شک نہیں کر رہے ،سب پاکستانی محترم اور حب الوطن ہیں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اکتوبر2020ء) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے یوم سیاہ اور گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم کسی کی حب الوطنی پر شک نہیں کر رہے اور نہ ہی ہم نے کسی کو حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ جاری کرنا ہے ،سب پاکستانی محترم اور حب الوطن ہیں لیکن آج چند نادان سیاست دان جو زبان استعمال کر رہے ہیں اور جو ریاست مخالف بیانیہ، ان کے پلیٹ فارم سے دیا جا رہا ہے، اس سے قومی مفاد کو نقصان پہنچ رہا ہے انہیں اس روش کو بدلنا ہو گا انہی جذبات اور خیالات کا اظہار میں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا تھا۔

انہوںنے کہاکہ 27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے ناجائز طور پر، دھوکہ دہی سے کشمیر کی سرزمین پر قبضہ کیا اور وہ قبضہ آج تک جاری ہے ،بھارتنے اپنے وعدوں اور سیکورٹی کونسل کی قراردادوں سے انحراف کیا جس سے کشمیریوں میں شدید اضطراب پیدا ہوا اور آج تک کشمیری، اس ناجائز قبضے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ 5 اگست کے اقدامات کے بعد اس احتجاج میں مزید شدت آئی ہے کیونکہ ایسے قوانین لائے گئے جس سے آبادیاتی تناسب میں تبدیلی کر کے مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جا سکے جو کشمیریوں کو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے ،فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے ساتھ پاکستان میں میں بھی شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے ،اب سوال یہ ہے کہ ہم نے اس مسئلے کو کیسے آگے لے کر چلنا ہی پاکستان نے اس حوالے سے تمام ممکنہ اقدامات کئے ،سب سے پہلے ہم نے اس صورتحال کو بھانپتے ہوئے دنیا کو آگاہ کیا،وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 75ویں اجلاس میں اسلاموفوبیا اور نفرت انگیز بیانیے کے بڑھتے ہوئے رجحان کا ذکر کیا،اسی طرح وزیر اعظم عمران خان نے فیس بک کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرک کو خط لکھ کر مطالبہ کیا کہ فیس بک پر ایسا نفرت آمیز اور گستاخانہ مواد شائع نہ کیا جائے جس سے اشتعال اور شدت پسندی میں اضافہ ہو ،اگر ہولوکاسٹ کے حوالے سے مواد کی تشہیر کو روکا جا سکتا ہے تو اسلام کے خلاف توہین آمیز مواد پر بھی پابندی عائد کی جا سکتی ہے ،گزشتہ روز اس حوالے سے، سینٹ و قومی اسمبلی میں،سندھ بلوچستان اور خیبر پختون خواہ اسمبلیوں میں قراردادیں منظور ہوئیں،ہماری کوشش ہو گی کہ او آئی سی کے پلیٹ فارم پر اسلاموفوبیا کے معاملے کو اٹھایا جائے ،ہماری کوشش ہو گی کہ نائیجر میں او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں، اس معاملے پر اہک متفقہ قرارداد لائی جائے ۔

انہوںنے کہاکہ ہم آزادی اظہارِ رائے کے خلاف نہیں تاہم اس آزادی کی آڑ میں لوگوں کو نفرت انگیز اور توہین آمیز بیانیے کے ذریعے تشدد پر اکسانا،کسی صورت مناسب نہیں ہے ، آزادی اظہارِ رائے کی مقررہ حدود و قیود کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے جہاں آپ کو حقوق دیے گئے ہیں وہاں ذمہ داریاں بھی وضع کی گئی ہیں جن کی پاسداری نہایت ضروری ہے۔