آن لائن مقابلے کے مقررین کا مقبوضہ کشمیر میں جدید دور کا ہولوکاسٹ روکنے کے لئے عالمی مداخلت کا مطالبہ

منگل 27 اکتوبر 2020 15:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اکتوبر2020ء) ایک آن لائن مقابلے کے مقررین نے غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جدید دور کا ہولوکاسٹ روکنے کے لئے عالمی مداخلت کا مطالبہ کیاہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مقررین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر کے حوالے اپنی منظورشدہ قراردادوں پر عمل درآمد کرائے کیونکہ مقبوضہ علاقے میں انسانیت خطرے میں ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ کوئی دو طرفہ تنازعہ نہیں بلکہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں صدر راج کے نفاذ سے صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے جوپاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ کو جنم دے سکتی ہے۔

(جاری ہے)

دنیا کی نامور یونیورسٹیوں کے 18 طلباء سمیت تقریبا 29 طلباء نے جو بین الاقوامی تعلقات ، تاریخ اور سیاسیات کی تعلیم حاصل کررہے ہیں ،عالمی مقابلے میں حصہ لیتے ہوئے بھارتی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں عالمی برادری کو خبردارکیا۔

پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کی اعلی جامعات کے تقریبا 11 طلباء نے بھی اس مقابلے میں حصہ لیا اور تنازعہ کشمیر کے بین الاقوامی، قانونی اور انسانی حقوق سمیت مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ریاض سعودی عرب میں قائم انٹرنیشنل اسکول کی عمامہ تنویر نے پہلی ، انقرہ ترکی کے یلدریم بیاضت یونیورسٹی کے نیسبی یاواس نے دوسری جبکہ الحدید یونیورسٹی ایڈنبرگ برطانیہ کے ارقم الحدید اور نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجزکے محمد عبد اللہ نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔

عمامہ نے کہا کہ بھارت اپنے ملک میں مہاتما گاندھی کے عدم تشدد کے فلسفے کے برعکس ہندو انتہا پسندی پر زور دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی مقبوضہ علاقے میں درپیش چیلنج سے نمٹنے کے لئے 1947 کے بعد پہلی بار کشمیر میں ڈومیسائل قوانین کو تبدیل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مودی کی ہندو قوم پرست حکومت اسرائیلی طرز پر مسلم اکثریتی جموںوکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرناچاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر مشرقی تیمور ، کیوبا ، سوڈان اور اسکاٹ لینڈ کے مسائل ریفرنڈم کے ذریعے حل کیے جاسکتے ہیں تو مسئلہ کشمیر کیوں حل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے قوام متحدہ سے تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کی اپیل کی۔نیسبی یاواس نے مقبوضہ علاقے میں جاری قتل وغارت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارتی فورسز کے ہاتھوںکشمیری نوجوانوں کی منظم نسل کشی کو روکنے میں کرداراداکرے۔

ارقم الحدیدنے کہا کہ کشمیر کی صورتحال اقوام متحدہ کے لئے ایک امتحان ہے اور اگر وہ اس تنازعے کو حل کرنے میں ناکام رہا تو بھارت اور پاکستان کے درمیاں جوہری جنگ کا امکان موجود ہے جس کے اثرات بہت دورتک پر پڑیںگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیر پر موثر سفارت کاری کر رہا ہے اور پوری مسلم دنیا کو کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے میں مدد کرنی ہوگی۔

امور کشمیر و گلگت بلتستان کے وزیر علی امین گنڈا پور نے اپنے کلیدی خطاب میں تنازعہ جموں و کشمیر خاص طور پر 5 اگست کے بعد کی صورتحال پر روشنی ڈالی۔انہوں نے بین الاقوامی تنظیموں اور میڈیا اداروں کی حالیہ رپورٹس کا حوالہ دیا جس میں پوری کشمیری آبادی کو مسلسل فوجی محاصرے میں رکھنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس طرح کے بین الاقوامی مقابلوں کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے کشمیریوں کی سیاسی ، سفارتی اوراخلاقی حمایت جاری رکھنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔