ہر خطرے کا مقابلہ کرنے میں امریکا ہمیشہ بھارت کے ساتھ ہے: پومپیو

DW ڈی ڈبلیو منگل 27 اکتوبر 2020 17:20

ہر خطرے کا مقابلہ کرنے میں امریکا  ہمیشہ بھارت کے ساتھ ہے: پومپیو

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 اکتوبر 2020ء) بھارت اور امریکا نے آج اپنے باہمی تعلقات کو ایک نئی جہت دیتے ہوئے ایک اہم دفاعی معاہدے 'بیسک ایکسچنج اینڈ کوآپریشن ایگریمنٹ(بی ای سی اے)‘ پربھی دستخط کردیے۔ بھارت اور چین کے درمیان حقیقی کنٹرول لائن(ایل اے سی) پر پچھلے چھ ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری فوجی کشیدگی کے تناظر میں اس معاہدے کو کافی اہم سمجھا جارہا ہے۔

بی ای سی اے معاہدے پر دستخط کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے'بھارت کی اپنی خود مختاری کی حفاطت‘ کرنے کی کوششوں میں اسے ہمیشہ مدد کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ”ہم بھارت کی خودمختاری کو لاحق کسی بھی خطرے سے نمٹنے میں ہمیشہ اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ خطرہ خواہ چین کی طرف سے ہو یا کسی دوسری طرف سے۔

امریکا کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔‘‘

پومپیو کی چین پر تنقید

پومپیو نے چین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے رہنماوں اور شہریوں نے دیکھا ہے کہ چینی کمیونسٹ پارٹی جمہوریت کی دوست نہیں ہے، وہاں نہ تو قانون کی حکمرانی ہے اور نہ ہی شفافیت۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ بھارت اور امریکا صرف چینی کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے ہی نہیں بلکہ تمام طرح کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے باہمی تعاون کو مستحکم کرنے کے خاطر تمام اقدامات کررہے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ گزشتہ برس سائبر امور کے حوالے سے باہمی تعاون میں کافی توسیع ہوئی اور دونوں ملکوں کی بحریہ نے بحیرہ ہند میں مشترکہ جنگی مشقیں کیں۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر بھارت کے ساتھ سالانہ 2+2 وزارتی میٹنگ کے سلسلے میں دہلی آئے ہوئے تھے۔ انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ باہمی تعاون نیز علاقائی اور عالمی اہمیت کے متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔

امریکی وزراء نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال سے بھی ملاقات کی۔

امریکی چینی تنازعہ اور بھارت

امریکا اور چین کے مابین تجارتی تنازع اور کورونا وائرس کے پس منظر میں مائیک پومپیو نے بیجنگ پر سخت نکتہ چینی کی۔ انہوں نے جنوبی اور مشرقی چینی سمندر، ہانگ کانگ، تائیوان وغیرہ کے معاملات کا ذکر کرتے ہوئے کہا ”اپنے عوام اور پارٹنرز کو چینی کمیونسٹ پارٹی کے استحصال، بدعنوانی اور دھمکیوں سے بچانے کے لیے، اب پہلے کے مقابلے کہیں زیادہ ضروری ہوگیا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔

‘‘

بھارتی وزیر خارجہ ڈاکٹر جے شنکر کا کہنا تھا کہ بھارت اور امریکا ایک ساتھ مل کر علاقائی اورعالمی تبدیلیاں کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور گزشتہ دو عشروں کے دوران دونوں کے درمیان باہمی تعلقات میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے امریکا کے ساتھ بی ای سی اے معاہدہ کو ایک اہم معاہدہ قرار دیا۔

بی ای سی اے معاہدہ

اس معاہدے کو اس لحاظ سے اہم قرار دیا جارہا ہے کہ اب بھارت کی امریکی سیٹلائٹ ڈیٹا تک رسائی ہوجائے گی اور بھارت امریکا کے جیو اسپیشل نقشوں کا استعمال کرسکے گا۔

جس سے آٹومیٹیڈ ہارڈویئر سسٹمز اور کروز بیلسٹک میزائلوں سمیت دیگر ہتھیاروں کو نشانہ لگانے کی صلاحیت بڑھ جائے گی۔

یہ معاہدہ ایسے وقت ہوا ہے جب بھارت، امریکا سے 30جنرل اٹامکس ایم کیو۔9 گارجین ڈرونز خریدنے پر غور کررہا ہے۔ بھارت اور امریکا کے درمیان پہلے بھی انٹیلیجنس معلومات کے تبادلے ہو چکے ہیں۔ سن 2017میں ڈوکلام میں چین کے ساتھ کشیدگی کے دوران امریکا نے مبینہ طورپر بھارتی فوج کو چینی فوجیوں کی نقل و حرکت کی خفیہ معلومات فراہم کی تھیں۔