سوئی سدرن گیس کمپنی نے گیس چوروں کیخلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز کردیا

کوئٹہ میں 2لاکھ میٹرز میں ایک لاکھ 60ہزار کی ریڈنگ انتہائی کم یا نہ ہونے کے برابر ہے 9 16انچ قطر گیس پائپ لائن پر اپریل میں کام شروع ہوگا جو تین سے چار ماہ میں مکمل کیا جائے گا ،ایم ڈی کارپوریٹ سروسزعمران فاروقی و دیگر کی میڈیا کیساتھ گفتگو

منگل 27 اکتوبر 2020 23:52

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اکتوبر2020ء) بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں 2لاکھ میٹرز میں ایک لاکھ 60ہزار کی ریڈنگ انتہائی کم یا نہ ہونے کے برابر ہے‘ چوری میں ملوث لوگوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز کیا ہے‘ 16انچ قطر گیس پائپ لائن کو بچھایا جا رہا ہے اپریل میں اس پر کام شروع ہوگا جو تین سے چار ماہ میں مکمل کیا جائے گا مستونگ اور قلات کو الگ سے گیس کی فراہمی کی جائے گی تاکہ کوئٹہ پر بوجھ کم ہوں‘ ملک میں قدرتی گیس میں 70فیصد سندھ‘15 فیصد بلوچستان سے حاصل ہوتا ہے نئے ذخائر نہ ہونے کی وجہ سے گیس کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے ان خیالات کا اظہار ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کارپوریٹ سروسز عمران فاروقی، جنرل منیجر بلوچستان ریجن مدنی صدیقی، ترجمان شہباز اسلام، کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن، ممتاز عالم دین مولانا محب اللہ، اے جی ڈی ایم انور بلوچ و دیگر نے سوئی سدرن گیس کمپنی کے زیر اہتمام موسم سرما میں حفاظتی و آگاہی مہم کے حوالے سے میڈیا کے ساتھ منعقدہ نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تلاوت کلام پاک کا شرف حافظ عبدالرزاق نے حاصل کیا ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کارپوریٹ سروسز عمران فاروقی نے کہا کہ میڈیا آگاہی مہم کے حوالے سے اہم کردار ادا کررہی ہے، ہر سال سو سے لیکر 125ایم ایم گیس میں کمی آرہی ہے، پچھلے سال بلوچستان اسمبلی نے بل پاس کیا تھا مگر اوگرا نے رد کیا تھا تاہم اوگرا کی جانب سے ایک بار پھر پروپوزل طلب کی گئی ہے پروپوزل پر جی ایم مدنی صدیقی و دیگر کام کررہے ہیں امید ہے کہ اگلے سال اچھی خبر ملے گی میڈیا کمپریسر کے استعمال کی نشاندھی کرے بلوچستان میں گیس کی زیادہ چوری سردی میں ہوتی ہے نئی لائن بچھانے سے کوئٹہ کو گیس کی فراہمی بہتر ہوگی جنرل منیجر سوئی سدرن گیس کمپنی مدنی صدیقی نے کہا کہ ملک میں قدرتی گیس میں 70فیصد سندھ‘ 15فیصد بلوچستان سے حاصل ہوتا ہے نئے ذخائر نہ ہونے کی وجہ سے گیس کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے، اکتوبر میں ڈیمانڈ سے 200 ملیںن ایم ایم گیس کم آرہی ہے، شہر میں سپلائی بحالی کیلئے کوشاں ہیں شہر کو 210ملین گیس فراہم کررہے ہیں چوری میں ملوث لوگوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز کیا ہے‘ 16انچ قطر گیس پائپ لائن بچھایا جا رہا ہے اپریل میں اس پر کام شروع ہوگا جو تین سے چار ماہ میں مکمل کیا جائے گا مستونگ اور قلات کو الگ سے گیس کی فراہمی کی جائے گی تاکہ کوئٹہ پر بوجھ کم ہوں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ نواں کلی ہے لیکن وہاں 12 انچ لائن ڈزائن کی ہے جو 16کلو میٹر تک ہوگا تاکہ مذکورہ علاقے کو گیس کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے میٹر کو ٹمپر کرکے گیس چوری کی جاتی ہے روزانہ 200سے 250تک کے میٹرز تبدیل کئے جاتے ہیں میٹر ریڈنگ نہ ہونے پر میٹر تبدیل ہو جاتی ہے، کوئٹہ میں 2 لاکھ میٹرز ہیں جن میں ایک لاکھ 60ہزار کی ریڈنگ انتہائی کم یا نہ ہونے کے برابر ہے‘ ٹمپرڈ میٹر کا تعین ہونے پر ایک سال کا بل بھیج بغیر سود کے بھیجا جاتا ہے، شہر میں گیس لیکج اور بو کے پھیلا کے حوالے سے کام کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ لوگ گھروں میں کمپریسر کے ساتھ پائپ لگایا جاتا ہے جو گیس کمپریس کرکے جمع نہیں کرتا جس پر کمپنی کی جانب سے پریشر میں اضافہ کیا گیا جس سے شہر میں گیس کی بو پھیل گئی۔

انہوں نے کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے علاہ کوئی گیس کمپنی میٹرز نہیں بناتا تیز میٹرز سے متعلق باتیں بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گیس کی ریٹ اوگرا کی جانب سے ہوتی ہے یہ کمپنی کا اختیار نہیں پریس کلب کے صدر رضا الرحمن نے کہا کہ آگاہی مہم چلانے کے باوجود بھی گزشتہ سال حادثات رونما ہوئے ، شدید سردی کی وجہ سے لوگ رات کو ہیٹر جلتا چھوڑ کر سوجاتے ہیں جو کہ حادثہ کا سبب بن جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ اب جب موسم اتنا سرد بھی نہیں ہے بھی عوام کو گیس تسلسل سے نہیں مل رہا ہے خاص کے صبح اور شام کے اوقات میں گیس کی لوگوں کو میسر نہیں ہے ، غریب لوگ مہنگے گیس ہیٹرز خریدنے کی سکت نہیں رکھتے انہوں نے کہا کہ یہاں یہ باتیں بھی ہورہی ہے کہ دیگر صوبوں کے مسترد شدہ تیزرفتار میٹرز بلوچستان میں نصب کئے گئے ہیں میری تجویز ہے کوئٹہ میں کم از کم موسم سرما کے 30مہینے کے دوران ماہانہ فکس بل مقرر کی جائے انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی میں قرارداد پاس کریں کہ سردیوں میں کوئٹہ کے گیس کا مسئلہ مستقل طور پر حل کیا جائے اے جی ڈی ایم انور بلوچ نے کہا کہ میڈیا اور علمائے کرام کردار ادا کرے تاکہ نہ صرف گیس کی لیکیج سے ہونے والے نقصانات کو کم کیا جاسکے مولانا سید محب اللہ آغا نے کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی حکام کی جانب جب سے مہم کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے تب سے گیس کی لیکیج کے باعث دھماکوں اور دم گھٹنے کے واقعات میں قدرے کمی آچکی ہے گیس اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک نعمت ہے اس کا احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے اور اس کے ساتھ ہی لوگ بلوں کی ادائیگی بھی وقت پر کیا کرے تاکہ بل پر جرمانے نہ لگے کیونکہ جرمانہ بہ الفاظ دیگر سود ہے انہوں نے کہا کہ بغیر ضرورت کے بھی گیس ہیٹر جلانا بھی جائز نہیں ہے انہوں نے کہا کہ گیس کمپریسر کے استعمال سے دوسروں کا حق چھیننے کے مترادف ہے اس لئے عوام گیس کمپریسر کے استعمال سے گریز کریں ۔