نوجوان نے اپنے والد،ماں،دادی ماں اور بہن کو قتل کر ڈالا

زمین پھٹی نہ آسمان کانپا،بیٹے نے ہی ماں اور باپ کی گردن پر چھری چلا دی

Sajjad Qadir سجاد قادر بدھ 28 اکتوبر 2020 06:45

نوجوان نے اپنے والد،ماں،دادی ماں اور بہن کو قتل کر ڈالا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 اکتوبر2020ء) آئے روز اس قسم کی دلدوزاور لرزہ خیز خبریں سنائی دیتی ہیں کہ روح کانپ اٹھتی ہے۔کبھی شوہر بیوی کو مار ڈالتا ہے،بیٹا ماں کو مار ڈالتا ہے اور باپ اپنی اولاد کو قتل کر دیتا ہے۔عدم برداشت اور سنگ دلی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ اپنے پیاروں کی گردنوں پر چھری چلاتے ہوئے ہمارے ہاتھ بھی نہیں کانپتے اور روح بھی نہیں لرزتی۔

اسی قسم کی ایک دہلا دینے والی خبر کینیڈا سے سننے کو ملی ہے کہ مہناز زمان نامی شخص نے اپنے خاندان کے چار افرادی کو قتل کر ڈالا۔اس نے سب سے پہلے اپنی ماں کو بے رحمی سے قتل کیا۔اس کے بعد اپنی دادی کو مار ڈالااور پھر گھر پر رہ کر اپنے والد اور بہن کے واپس آنے کا انتظار کیااور جب وہ گھر پہنچے تو انہیں بھی سفاکی سے قتل کر ڈالا۔

(جاری ہے)

اس شخص نے اپنے ہی خاندان کے چار لوگوں کو محض اس بات کی خاطر قتل کر ڈالا کہ کہیں انہیں اس کی دوہری زندگی کا پتا نہ چل جائے کہ وہ ڈبل زندگی جی رہا ہے۔

24سالہ شخص نے اپنی پچاس برس کی ادھیڑ عمر والدہ،59برس کے والد،21سال کی عمر کی بہن اور 70سالہ بزرگ دادی کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔یہ نوجوان اور اس کا خاندان کینیڈا کے ایک گاﺅں میں رہائش پذیر تھااور یہ لڑکا یونیورسٹی میں پڑھتا تھا مگر نکمااور نالائق ہونے کی وجہ سے سارے سبجیکٹس میں فیل ہو گیااور یونیورسٹی سے ڈراپ کر دیا گیا۔لہٰذا اب وہ اپنا وقت،شاپنگ مال،سنیما،جم اور ویڈیو گیم کھیلنے میں گزار دیتا تھا۔

دوستوں کو اس نے بتایا کہ وہ پچھلے تین سال سے اپنے خاندان کے افراد کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔لہٰذا اس کے دوستوں میں سے ہی ایک لڑکے نے پولیس کو اطلاع دی اور مقتولوں کی میتیں بھی برآمد کروائیں۔قاتل نے عدالت میں اعتراف کیا کہ اس نے اپنے خاندان کے لوگوں کا گلا کاٹ کر قتل کیا تاہم اب وہ اپنے کیے پر شرمندہ ہے اور اپنے رشتہ داروں،ہمسائیوں اور سبھی جاننے والوں سے شرمندہ ہے کہ اس نے اس قدر گھٹیااور گھناﺅنا کام انجام دیا۔تاہم عدالت نے اس شخص کو ساری زندگی قید کی سزا سنوائی اور کسی قسم کے پے رول پر رہائی بھی نہ دینے کی سفارش کی کہ چالیس سال بعد بھی یہ جیل کی سلاخوں سے باہر نہ آ سکے۔