گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے فرانسیسی میگزین چارلی ہیبدو کا ایک اور شرانگیز اقدام

ترک صدر کی خاتون کیساتھ قابل اعتراض حرکت والا انتہائی شرمناک کارٹون بنا ڈالا، ترکی جانب سے میگزین کے اقدام پر شدید ردعمل

muhammad ali محمد علی بدھ 28 اکتوبر 2020 19:57

گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے فرانسیسی میگزین چارلی ہیبدو کا ایک اور ..
انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 اکتوبر2020ء) گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے فرانسیسی میگزین چارلی ہیبدو کا ایک اور شرانگیز اقدام۔ تفصیلات کے مطابق حضرت محمدﷺ کے گستاخانہ خاکے بنانے اور کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے والے فرانسیسی میگزین چارلی ہیبدو کی جانب سے ایک مرتبہ پھر آزادی اظہار رائے کی آڑ میں شرانگیز حرکت کی گئی ہے۔

فرانسیسی میگزین کی جانب سے اس مرتبہ ترکی کے صدر طیب اردگان کا شرمناک کارٹوں شائع کیا گیا ہے۔ میگزین کے فرنٹ کور پر شائع کیے گئے اس کارٹوں میں ترک صدر کو شرمناک حالت میں دکھایا گیا ہے۔ کارٹون میں دکھایا گیا ہے کہ ترک صدر قابل اعتراض حالت میں ہیں اور وہ ایک خاتون کیساتھ قابل اعتراض حرکت کر رہے ہیں۔ کارٹوں میں ترک صدر کو شراب پیتے ہوئے ایک برقعہ پہنی خاتون کا جسم دیکھنے کی کوشش کرتے دکھایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس کارٹوں کے بعد ترکی کی جانب سے شدید ردعمل دیا گیا ہے۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ چارلی ہیبدو کی جانب سے طیب اردگان کیخلاف شرمناک کارٹوں شائع کرنا فرانسیسی صدر کے مسلمان مخالف اقدامات کا نتیجہ ہے۔ یہ ایک انتہائی غلیظ اور قابل مذمت حرکت ہے۔ دوسری جانب ترک صدر کا کہنا ہے کہ مغربی ملک دوبارہ صلیبی جنگ شروع کرنا چاہتے ہیں، برائی اور نفرت کے بیچ پھر سے بوئے جارہے ہیں جس سے امن تباہ ہوا ہے۔

ترکی اسلاموفوبیا کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے، یورپی یونین کی اولین ذمے داری ہے کہ اسلام کے خلاف منافرت کو روکے، اس معاملے کو اب مزید نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ واضح رہے کہ فرانسیسی صدر نے کچھ روز قبل مسلمانوں کیخلاف بیان بازی کی تھی جس کے بعد سے وہ شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ فرانس کے صدر میکرون نے گستاخانہ حرکتوں میں ملوث چارلی ہیبدو میگزین اور دیگر شرپسند عناصر کو لگام ڈالنے کی بجائے مسلمانوں پر ہی الزام تراشی کی۔

جبکہ انہوں نے بے شرمی سے اعلان کیا کہ گستاخانہ حرکتوں میں ملوث میگزین اور افراد پر کوئی پابندی عائد نہیں کی جائے گی، بلکہ الٹا مسلمانوں کیخلاف فرانس میں کریک ڈاون کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس تمام صورتحال میں ترک صدر نے شدید ردعمل دیتے ہوئے میکرون کو ذہنی مریض قرار دیے کر علاج کروانے کی تلقین کی تھی۔