تھر کے لوگ ’’موسمی سیاست‘‘ مسترد کرکے پیپلزپارٹی کیساتھ کھڑے ہیں،مراد علی شاہ

وفاقی حکومت نے گندم ، آٹا، چینی ، گھی ، تیل ، سبزیوں اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کرکے غریب لوگوں کی روٹی اور منہ کا نوالہ چھین لیا ہے،وزیراعلیٰ سندھ

بدھ 28 اکتوبر 2020 22:00

تھر کے لوگ ’’موسمی سیاست‘‘ مسترد کرکے پیپلزپارٹی کیساتھ کھڑے ہیں،مراد ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اکتوبر2020ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ تھر کے عوام ذوالفقار علی بھٹو کے دور سے ہی پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں لیکن ان کے ووٹ انجنیئرڈ انتخابات کے ذریعے چوری ہوئے اور اب پورے تھر میں ’’موسمی سیاست‘‘ کو مسترد کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو نگرپارکر میں کالی داس ڈیم کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

تقریب میں علاقے کے ایم پی ایز اور ارکان صوبائی اسمبلی، صوبائی وزراء اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگرچہ 2008 میں تھر کے عوام نے پی پی پی کو زیادہ ووٹ دیئے لیکن پارٹی کو ایک بھی نشست نہیں دی گئی،میں اس کا نام نہیں لینا چاہتا لیکن تھر کا نام نہاد لیڈر انتخابات میں ہیرا پھیری میں ماہر ہے اور آخرکار تھر کے عوام نے اپنے ووٹوں کی طاقت اور پارٹی کے ساتھ وابستگی کے ساتھ دیگر جماعتوں ، اتحادیوں اور افراد کو مسترد کردیا اور پیپلز پارٹی کو اقتدار کیلئے منتخب کیا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے تھر میں ڈیلیور کیا ہے اور اپنے عوام کی دل و جان سے خدمت کی ہے۔انہوں نے کہا سڑکیں ، پل ، چھوٹے ڈیم ، کوئلہ اور بجلی کے منصوبے ، روزگار کے مواقع اور آر او پلانٹس سمیت ہم نے تھر کے عوام کو تقریبا ہر سہولت فراہم کی ہے اور جہاں تک روزگار کے مواقع کا تعلق ہے تو ضلع تھرپارکر کے ہر گھر میں اوسطاایک ملازمت آر او پلانٹس ، کوئلے کی کان کنی ، کول پاور اور اس سے متعلق منصوبوں میں ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ انکی حکومت پہلے مرحلے میں این ای ڈی اور لیاقت یونیورسٹیز جیسے کیمپس اور دوسرے مرحلے میں مکمل یونیورسٹیز جیسے بہترین تعلیمی ادارے بھی قائم کر رہی ہے۔ وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے گندم ، آٹا، چینی ، گھی ، تیل ، سبزیوں اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کرکے غریب لوگوں کی روٹی اور منہ کا نوالہ چھین لیا ہے۔

چینی جو فی کلو 55 روپے تھی وہ 110 روپے فی کلو ہوگئی ہیاور مزید بتایا کہ کس طرح غریب لوگ اپنا گذر بسر سکیں گے۔چھوٹے ڈیم منصوبوں سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ننگرپارکر میں کارونجھر پہاڑوں کے درمیان 400 کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور اوسطاً 13 انچ بارش ہوتی ہے جس سے 0.095 ملین ایکڑ فٹ پانی حاصل ہوسکتاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس علاقے سے حاصل ہونے والا ممکنہ پانی ذخیرہ کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیموں کی تعمیر سے پہلے تمام پانی رن آف کیچ تک جاتا تھا۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ننگرپارکر علاقے میں سمال ڈیمز پراجیکٹ 42 چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے ساتھ شروع کیا گیا ہے ان میں سے 23 ڈیم مکمل ہوچکے ہیں جبکہ باقی 11 ڈیموں کی تعمیر کا کام جاری ہے اور جولائی 2022 میں مکمل ہونگے۔ مراد شاہ نے کہا کہ سمال ڈیمز پروجیکٹ کی تعمیر سے پہلے پانی کی شدید قلت تھی لہذا لوگ ننگرپارکر سے اپنے مویشیوں سمیت بیراج کے علاقوں سے نقل مکانی کرتے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہجرت کے دوران لوگوں کواپنے مویشیوں کی اموات سمیت بڑی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ننگرپارکر میں خشک سالی کا عرصہ خطرناک ہوتا ہے جس میں لوگ اپنے مویشیوں کو کھو بیٹھتے تھے جو انکی معاش کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔اب 23 چھوٹے ڈیموں کی تکمیل کے بعد بارش کے پانی کی ایک بڑی مقدار لوگوں کے جانوروں ، زراعت اور سال بھر جنگلی جیوت کیلئے ذخیرہ کیا جارہا ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ 23 ڈیموں کی تکمیل سے علاقے کے عوام کو خاطر خواہ فوائد کی فراہمی شروع ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا 45 سے 50 دیہات کے رہائشی نہ صرف ڈیموں سے پانی لے رہے ہیں بلکہ اپنے جانوروں کی پیاس بجھا رہے ہیں اور 45 ہزار ایکڑ بنجر زمینوں کو سیراب بھی کررہے ہیں۔اور مزید کہا کہ اس پورے منصوبے کی تکمیل کے بعد تقریبا 85 ہزار ایکڑ پر زراعت کاشت کی جائے گی اور 87 دیہات میں ڈیم کے پانی کو استعمال کرنے کی سہولت ہوگی۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ ننگرپارکر ٹاؤن کے مغرب میں ایک کلومیٹر کے فاصلے پر واقع گوردھارو نائی پر کالی داس ڈیم 333 ملین روپے سے تعمیر کیا گیا ہے۔یہ ڈیم ٹاؤن کے لوگوں اور ملحقہ علاقوں میں رہنے والے لوگوں کیلئے بہت فائدہ مند ثابت ہوا ہے۔اس ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی سہولت ہے اور آخری بارش کو تین ماہ گزر چکے ہیں لیکن پھر بھی کرسٹ پر 15 فٹ زیادہ گہرائی کے مقابلے میں 13 فٹ پانی دستیاب ہے اور مزید کہا کہ اگلے مون سون کے سیزن تک پانی پورے سال ڈیم میں موجود رہے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ ڈیم کی اونچائی 15 فٹ ہے اور اس کے R.C.C اسپل وے کی چوڑائی 90 فٹ رکھی گئی ہے اور یہ R.C.C برقرار ہے۔انہوں نے کہا کہ کالی داس ڈیم کا کرسٹ آٹھ اسکوائر کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کا زیادہ سے زیادہ اخراج 21 ہزار کیوسک اور اس کی زیادہ سے زیادہ ذخیرہ کرنے کی گنجائش 1012.30 ایکڑ فٹ ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ تمام 42 اسمال ڈیمز کا کیچمنٹ ایریا 400 کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے جس میں اوسطا 12 انچ بارش ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 21 نائس کی نشاندہی کی گئی ہے جو ڈیموں کو کھولیں گے اور ڈیموں کیلئے 110000 ایکڑ فٹ پانی دستیاب کریں گے۔اس کا مجموعی کمانڈ ایریا 208000 ایکڑ پر ماپا گیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق یہ ڈیم 85000 ایکڑ ایراضی کو سیراب کریں گے اور 87 دیہاتوں کو پینے کا پانی مہیا کریں گے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجموعی طور پر 73 ہزار کی آبادی ڈیمز سے فائدہ اٹھائے گی۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایم پی اے قاسم سراج سومرو کے رہائش گاہ سومرو ہاؤس میں میرپورخاص ڈویڑن کے پارٹی عہدیداروں سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔انہوں نے پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کی شکایات کو سنا اور ان کے حل کا حکم دیا اور اس موقع پر موجود وزراء اور سکریٹریز کو بھی کہا