خواتین کا زچگی معائنہ،قطری حکومت نے معافی مانگ لی

ایئر پورٹ پر خواتین کی تلاشی کوآسٹریلوی حکومت کے علاوہ دنیابھر سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعرات 29 اکتوبر 2020 07:19

خواتین کا زچگی معائنہ،قطری حکومت نے معافی مانگ لی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 اکتوبر2020ء) کچھ دن قبل قطر میں تاریخ کا ایسا انوکھا واقعہ پیش آیا تھا جو کہ آج تک پہلے کبھی وقوع پذیر نہیں ہوا۔ تاہم اس واقعہ کے حوالے سے قطری حکومت نے آسٹریلوی حکومت کی جانب سے خواتین مسافروں کے معائنے پر برہمی کا اظہار کیے جانے کے بعد معافی مانگ لی ہے۔ آسٹریلوی حکومت نے دو روز قبل ہی مذکورہ واقعے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اسے خواتین کی تضحیک قرار دیا تھا۔

خبر رساں ادارے کے مطابق قطری حکومت کے ترجمان نے 28 اکتوبر کو جاری بیان میں خواتین مسافروں کو طیارے سے آف لوڈ کرکے ان کے زبردستی ’زچگی معائنہ‘ کیے جانے پر معذرت کی۔قطری حکومت کی جانب سے جاری بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ مذکورہ معاملے کی اعلیٰ سطح کی تفتیش کرکے معاملے کو شفاف انداز میں سامنے لایا جائے گا۔

(جاری ہے)

قطری حکومت کے مطابق مذکورہ عمل اس وقت کیا گیا جب ایئرپورٹ حکام کو آسٹریلیا جانے والی ایئرلائن کے قریب کوڑے دان میں پلاسٹک کی تھیلی میں ایک نوزائیدہ بچہ ملا تھا۔

بیان میں نوزائیدہ بچے کے کوڑے دان میں ملنے کو خطرناک قرار دیتے ہوئے اسے خلاف قانون بھی قرار دیا گیا، ساتھ ہی کہا گیا کہ طبی ماہرین کی ہدایت پر عملے نے اس خاتون کو تلاش کرنے کی کوشش کی، جس نے بچے کو جنم دیا۔قطری حکومت نے اگرچہ مذکورہ واقعے پر معذرت کرلی تاہم حکومت نے یہ واضح نہیں کیا کہ ایئرپورٹ پر کس طرح خواتین کا ’زچگی معائنہ‘ کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ قطر ایئرویز کی پرواز کیو آر 908 سے 13 آسٹریلوی خواتین مسافروں کو آف لوڈ کرکے ان کا ’زچگی معائنہ‘ کیا گیا اور تمام خواتین کا معائنہ قریبی کھڑی ایک ایمبولینس میں کیا گیاتھا۔آسٹریلوی ادارے کے مطابق مذکورہ واقعے کے بعد طیارے پر سفر کرنے والی تمام خواتین خوف زدہ ہوگئیں اور انہیں معائنہ کیے جانے سے قبل کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی تھی۔

مذکورہ واقعے کے سامنے آنے کے بعد آسٹریلوی وزارت خارجہ نے بھی برہمی اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کو افسوس ناک اور خوفناک قرار دیا تھا۔خواتین کے ’زچگی معائنے‘ کیے جانے کی خبر سامنے آنے کے بعد آسٹریلیا میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے بھی مذکورہ واقعے کو جنسی حملوں کے برابر قرار دیا تھا۔تاہم اب قطری حکومت نے مذکورہ معاملے پر معذرت کرتے ہوئے مکمل تفتیش کا اعلان بھی کردیاہے۔


متعلقہ عنوان :