سعودی حکومت نے کفیل سسٹم ختم کرنے سے متعلق خبروں پر وضاحت کر دی

وزارت افرادی قوت کے مطابق ابھی کئی فارمولے زیر غور ہیں ، جیسے ہی کوئی فارمولا منظور ہوا تو اس کا اعلان کر دیا جائے گا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 29 اکتوبر 2020 09:00

سعودی حکومت نے کفیل سسٹم ختم کرنے سے متعلق خبروں پر وضاحت کر دی
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔29 اکتوبر2020ء) گزشتہ روز چند سعودی اخبارات اور ویب سائٹ نے یہ خبرشائع کی تھی کہ سعودی حکومت کی جانب سے اگلے ہفتے کفیل سسٹم ختم کرنے کا اعلان کی جائے گا، جس پر اگلے سال کے ابتدائی مہینوں میں عملدرآمد بھی شروع ہو جائے گا۔ یہ خبر دُنیا بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔غیر ملکی اخباروں کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی سے دھڑا دھڑ شیئر کیا گیا۔

خصوصاً سعودی عرب میں مقیم پاکستانی کمیونٹی جو 26 لاکھ سے زائد کی گنتی میں ہے، اس کی جانب سے بہت خوشی کا اظہار کیا گیا ۔ تاہم اس حوالے سے سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبودکی جانب سے وضاحت کی گئی ہے کہ کفالت کا نظام ختم کرنے کے لیے ابھی کئی فارمولوں پر غور ہو رہا ہے، فی الحال کوئی فارمولہ منظور نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

وزارت افرادی قوت کے ترجمان ناصر الہذانی نے ٹویٹر پر آفیشل اکاؤنٹ میں کہا کہ وزارت افرادی قوت کی جانب سے لیبر مارکیٹ کو منظم کرنے کے لیے متعدد فارمولوں پر کام کیا جا رہا ہے۔

جونہی کوئی فارمولہ منظور ہو گا، اس کا اعلان کر دیا جائے گا۔اس ٹویٹر پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ لوگ اس نوعیت کی معلومات صرف سرکاری ذرائع سے حاصل کریں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی گزٹ سمیت متعدد اخبارات ویب سائٹ نے خبر شائع کی تھی کہ سعودی وزارت برائے انسانی وسائل و سماجی بہبود کی جانب سے اگلے ہفتے کفالت نظام کے خاتمے کا اعلان کیا جائے گاجس کے تحت پُرانے والا کفالت نظام سرے سے ختم ہوجائے گا اور اس کی جگہ سعودی آجروں اور تارکین کے مابین نئی قسم کا ملازمتی معاہدہ طے پایا کرے گا۔

سعودی عرب میں گزشتہ 7 دہائیوں سے کفالہ کا نظام نافذ ہے، جس کے ختم ہونے کے بعد ملازمین اور مالکان کے درمیان نیا ورک کنٹریکٹ سسٹم لایا جائے گا۔ کفالت کے نظام سے غیر ملکی ملازمین کی اکثریت خاصی تنگ تھی اور ان کی جانب سے اس کے خاتمے کا کئی بار مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ نئے نظام کے بعد تارکین کی معیار زندگی خصوصاً رہائشی اور دیگر سہولیات کے حوالے سے بہترہو گا۔

کفالت سسٹم ختم ہونے کے بعد تارکین ملازمین کو وطن واپسی اور ری انٹری ویزوں کے معاملے میں بڑی آزادی حاصل ہو جائے گی۔ کارکنان کو پاسپورٹ پر خروج کی سٹمپ لگوانے کے لیے کفیل کی اجازت کی ضرورت نہیں ہو گی اور وہ اپنے کفیل کی مرضی کے بغیر بھی نئی ملازمت حاصل کر سکے گا۔ اس کے علاوہ کارکنان اپنی نقل و حرکت میں بھی آزاد ہوں گے۔ کفیل انہیں کسی اور شہر آنے جانے یا تفریحی سرگرمیوں سے نہیں روک پائیں گے۔

نئے نظام میں کارکنان کسی آجرکو چھوڑ کر دوسرے مالک کے پاس بھی ملازم کر سکیں گے۔ واضح رہے کہ مملکت میں کفالہ سسٹم رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ میں ہی ختم ہوجانا تھا، تاہم کورونا وبا کی وجہ سے اس پر عمل درآمد عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔ کفالہ نظام کے خاتمے پر پریمیم اقامہ متعارف کرایا جائے گا۔