’پی ڈی ایم کا منصوبہ فوج کو توڑنے کی کوشش ہے‘ اہم انکشاف سامنے آگیا

مسلم لیگ ن سے کہا گیا فوج میں موجود کسی طاقتور حلقے سے بات کرے اور مطالبہ کیا جائے کہ ان کی قیادت پیچھے ہٹ جائے، اگر وہ پیچھے نہیں ہٹتے تو پھر وزیراعظم عمران خان سے کہیں کہ انہیں ’این آر او‘ دے دیں ، اینکر پرسن سمیع ابراہیم کا تجزیہ

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 29 اکتوبر 2020 12:20

’پی ڈی ایم کا منصوبہ فوج کو توڑنے کی کوشش ہے‘ اہم انکشاف سامنے آگیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 اکتوبر2020ء) تجزیہ کار و اینکر پرسن سمیع ابراہیم نے ’مائیکل کوگل مین‘کے ایک کالم حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس نے لکھا ہے پاکستان ڈیموکریٹک پر مشتمل اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کا منصوبہ پاکستان کی فوج کو توڑنے کی کوشش ہے، اس سلسلے میں مسلم لیگ ن سے کہا جارہا ہے کہ پاکستان فوج میں موجود کسی طاقتور حلقے سے بات کرے، جہاں سے مطالبہ کیا جائے کہ ان کی قیادت پیچھے ہٹ جائے، اور اگر وہ پیچھے نہیں ہٹتے تو پھر وزیراعظم عمران خان سے کہیں کہ وہ انہیں ’این آر او‘ دے دیں ، جب کہ عمران خان تو اس حوالے سے صاف انکار کرچکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو میں تجزیہ کار سمیع ابراہیم نے کہا کہ ایسا سوچنے والے احمق ہیں جو یہ سوچ رہے ہیں کہ شاید اس طرح سے جنرل باجوہ اور عمران خان کی لڑائی ہوجائے گی ، کیوں کہ عمران خان تو کہہ رہے ہیں کہ این آر او نہیں دینا اور جنرل باجوہ کہیں گے کہ جی یہ تو ہمارے پیچھے پڑ گئے ہیں تو ان کو پیچھے ہٹانے کے لیے عمران خان این آر او دے دیں ، اس سلسلے میں اپوزیشن کے جس کسی بھی رہنما کو سن لیں وہ کہہ رہے ہیں کہ اداروں کے درمیان بات چیت ہونی چاہیئے، کیوں کہ ان کی اپروچ یہ ہے کہ گالی بھی دو اور مزاکرات کی بات بھی کرو اسی کے تحت ان کی طرف سے پیغامات بھی بھجوائے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

 

انہوں نے کہا کہ  قومی اسمبلی اجلا س کے دوران ابھی نندن کے حوالے سے جو کچھ ہوا اس کا مقصد فوج کی وزیراعظم عمران خان سے لڑائی کروانا تھا، مسلم لیگ ن کے اراکین نے قومی اسمبلی میں کہا کہ عوام اور میڈیا ابھی نندن کے بارے میں سوال کررہے ہیں، حالاں کہ وہ تو پاکستان کی فوج نے بہادری کے ساتھ بھارتی جہاز گرایا ، اور اس کے بعد بھارتی پائلٹ کو واپس بھیجنے پر دنیا نے پاکستان کے عمل کی تعریف کی، کیوں کہ اس سے یہ ثابت ہوا کہ پاکستان کوئی جنگ کرنے وا لا ملک نہیں بلکہ امن پسند ملک ہے، اس واقعے میں رسوا تو بھارت ہوا جس کی طرف سے جارحیت دکھائی گئی۔