متحدہ عرب امارات میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کے حوالے سے اچھی خبر آ گئی

کورونا کے باعث مشکلات میں گھرے افراد کی سہولت کی خاطر اس بار بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 29 اکتوبر 2020 12:56

متحدہ عرب امارات میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کے حوالے سے اچھی خبر آ ..
دُبئی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔29 اکتوبر2020ء) متحدہ عرب امارات میں کورونا وبا کے باعث اگرچہ معاشی سرگرمیاں خاصی حد تک بحال ہو گئی ہیں، تاہم ابھی تک لاکھوں افراد کئی ماہ کی معاشی پریشانی سے باہر نہیں نکل پائے۔ ہزاروں افراد بے روزگار ہیں اور کئی افراد کی تنخواہوں میں کمی کر دی گئی ہے۔لوگوں کی مشکلات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اماراتی حکام نے اعلان کیا ہے کہ ماہ نومبر 2020ء کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا جا رہا۔

نومبر کے مہینے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ماہ اکتوبر کی سطح پر ہی برقرار رکھیں جائیں گی۔ اس طرح نومبر کے مہینے میں بھی سپر 98 پیٹرول 1.91درہم فی لیٹر پر فروخت ہو گا، جبکہ سپیشل 95 پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 1.80 درہم ہو گی۔ ڈیزل کی قیمتیں بھی ماہ اکتوبر والی ہی ہوں گی یعنی ڈیزل 2.06 درہم فی لیٹر میں دستیاب ہو گا۔

(جاری ہے)

روا ں سال اپریل میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل کیا گیا تھا، اس کے بعد مئی، جون ، جولائی ، اگست ، ستمبر اور اب اکتوبر میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے پردُبئی میں مقیم ایک پاکستانی محمد صابر کا کہنا تھا کہ کورونا کی وبا کے باعث لاکھوں تارکین بے روزگار ہو چکے ہیں، یا پھر ان کی تنخواہوں میں کمی کی جا چکی ہے۔ اطمینان کی بات یہ ہے کہ اماراتی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اس بار بھی کوئی اضافہ نہیں کیا۔ مگر موجودہ معاشی بحران کو دیکھتے ہوئے تارکین وطن کو ریلیف دینا بہت ضروری ہے۔

اس مقصد کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرنی چاہیے تاکہ لوگوں کو ٹرانسپورٹ کی مد میں رقم بچانے کا موقع مل سکے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اماراتی حکومت نے گھریلو ایل پی جی قیمتوں میں بہت بڑا ریلیف دیتے ہوئے اس کے نرخ 24 فیصد کم کردیئے تھے۔ ایل پی جی سستی کرنے کا مقصدپریشانی میں گھرے افراد کو بڑا ریلیف دینا ہے اور ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔ گیس کے نرخوں کی کمی سے لوگوں کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور کمپنیوں کی جانب سے نرخوں کے فرق کے باعث صارفین کے ہونے والے استحصال پر بڑی حد تک قابو پانے میں مدد ملے گی۔