سپریم کورٹ نے جی آئی ڈی سی کیس میں نظرثانی درخواستوں پر سماعت پیر تک ملتوی کر دی

گیس منصوبوں پر تاحال ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا، حکومت نے صرف دفاتر بنانے پر ہی پیسہ خرچ کیا، جسٹس فیصل عرب

جمعرات 29 اکتوبر 2020 16:43

سپریم کورٹ نے جی آئی ڈی سی کیس میں نظرثانی درخواستوں پر سماعت پیر تک ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اکتوبر2020ء) سپریم کورٹ نے جی آئی ڈی سی کیس میں نظرثانی درخواستوں پر سماعت پیر تک ملتوی کر دی ۔ جمعرات کو دور ان سماعت وکیل نجی کمپنیز مخدوم علی خان نے کہاکہ حکومت اب تک 271 ارب سے زائد جمع کر چکی ہے، ٹاپی، شمالی و جنوبی، زیر زمین سٹوریج منصوبوں کے بعد حکومت کے پاس رقم بچ جائے گی۔مخدوم علی خان نے کہاکہ حکومت چاہے تو بقیہ رقم سے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ شروع کرسکتی ہے، حکومت کی جانب سے مزید 456 ارب روپے جمع کرنے کا کوئی جواز نہیں۔

جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ گیس منصوبوں پر تاحال ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا، حکومت نے صرف دفاتر بنانے پر ہی پیسہ خرچ کیا۔ جسٹس مشیر عالم نے کہاکہ حکومت کو مزید رقم وصول کرنے سے روک چکے ہیں، حکومت کو پہلے وصول کی گئی رقم خرچ کرنا ہوگی۔

(جاری ہے)

جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ حکومت کے سارے منصوبے ابھی ہوا میں ہی ہیں۔ وکیل عابد زبیری نے کہاکہ کئی صنعتوں نے گیس انفراسٹرکچر سیس وصول ہی نہیں کیا، جس انڈسٹری نے سیس وصول ہی نہیں کیا وہ حکومت کو ادا کیسے کرے، عدالت کمیشن تشکیل دے جو وصولی کی تحقیقات کرے۔

جسٹس مشیر عالم نے کہاکہ حکم امتناع بھی عدالتی فیصلے کے ماتحت ہی ہوتا ہے۔جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ کسی کمپنی کے حکم امتناع لینے سے واجب الادا رقم ختم نہیں ہوتی۔ مخدوم علی خان نے کہاکہ حکومت نے کوئی گیس منصوبہ شروع کرنے کی دستاویزات پیش نہیں کیں۔ بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت سوموار تک ملتوی کردی۔ جسٹس مشیر عالم نے کہاکہ آئندہ سماعت پر کارروائی مکمل کرینگے۔