ادائیگیوں میں تاخیر اور کو وڈ- 19 کے باعث کے الیکٹرک کو 2.96 ارب روپے کانقصان کا سامنا

جمعرات 29 اکتوبر 2020 17:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اکتوبر2020ء) کے الیکٹرک لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اپنے 27 اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں 30 جون 2020 کو ختم ہونے والے مالی سال کے حوالے سے، ادارے کے مالیاتی نتائج کی منظوری دی۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو جاری کردہ نتائج میں، کے الیکٹرک نے گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران 17.274 ارب روپے منافع کے مقابلے میں 2.96 ارب روپے کے واضح نقصان کا اعلان کیاہے ۔

اس کی بنیادی وجہ ، حکومتی اداروں سے قابل وصول واجبات میں مسلسل اضافہ اور ٹیرف میں ہونے والی تبدیلیوں کے تعین میں تاخیر ہے جس نے کمپنی کی مالی صورتحال کوشدید متاثر کیا اور مالی اخراجات میں 166فیصد نمایاں اضافے کے بعد لاگت 16.737 ارب روپے تک پہنچ گئی جوکہ مالی سال 2019میں 6.285 ارب روپے تھی۔

(جاری ہے)

کووڈ 19 وباء کے باعث درپیش مالی مشکلات کے باوجود، کے الیکٹرک نے جنریشن، ٹرانسمیشن اور ڈسٹربیوشن کے شعبوں میں 55 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے۔

اس کے علاوہ ،کووڈ - 19 وباء کے باعث صنعتی اور تجارتی صارفین کی جانب سے بجلی کے استعمال میں نمایاں کمی، زیادہ نقصان والے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ سے استثناء اور بجلی چوری کیخلاف کارروائیاں نہ ہونے کی وجہ سے کمپنی کی سیلز بری طرح متاثرہوئی ۔تاہم ، اس وبائی مرض کے باعث لگائی جانے والی پابندیوں کے باوجود ،ٹرانسمیشن اور ڈسٹربیوشن کے نقصانات قابو میں رہے جس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 0.6فیصد کا معمولی اضافہ دیکھا گیا۔

اسی طرح مالی سال 2020کے دوران سیلزمیں 0.5 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔کووڈ - 19 کے پھیلائو میں تیزی آنے سے قبل، کے الیکٹرک نے مزیدمضبوط آپریشنل کارکردگی کا مظاہرہ کیا اورمورخہ 20 مارچ2020 ء تک ، بجلی کے تقسیم کردہ یونٹس میں 3.1فیصد اضافہ ریکارڈ کیاگیااوراس ہی عرصے میں ، گزشتہ سال کے مقابلے میں ٹرانسمیشن اور ڈسٹربیوشن کے نقصانات میں 2 فیصد کمی واقع ہوئی ۔

جون 2020 میں ، لاک ڈائون میں نرمی کے ساتھ ہی ،مالی سال 2021 میں، ادارے کی آپریشنل کارکردگی دوبارہ اپنی مثبت راہ پر آ چکی ہے۔ کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر - مونس علوی نے کہا کہ؛ زیر تجزیہ سال ، کئی حوالوں سے غیر معمولی مشکلات کا شکار رہا۔ کیونکہ کووڈ 19 وباء اور لاک ڈائون کے باعث ادارے نے بلاتعطل بجلی کی فراہمی کو جاری رکھتے ہوئے ، اپنی توجہ کمزور عوامی طبقات کی خدمات پر مرکوز رکھی۔

حکومتی اداروں سے قابل وصول واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث کمپنی کو درپیش بڑھتی ہوئی مالیاتی مشکلات کے باوجود، کے الیکٹرک نے اپنی نگاہ مستقبل اور کراچی میں توانائی کی محفوظ فراہمی کو یقینی بنانے پر رکھی ہوئی ہے ۔ ادارے نے 65 کروڑامریکی ڈالر کی لاگت سے بننے والے BQPS-III منصوبے کی تعمیر کا کام مسلسل جاری رکھا ہوا ہے ۔ اس کے پہلے یونٹ سے بجلی کی پیداوار کا آغاز 2021 ء کے موسم گرما تک متوقع ہے، جبکہ اسی سال کے آخر تک یہ منصوبہ مکمل ہو جائے گا۔

کے الیکٹرک نے نیشنل گرڈ سے اضافی بجلی کے حصول کیلئے انٹر کنکشن کی سہولیات میں بھی اپنی سرمایہ کاری کی رفتار بڑھا دی ہے تاکہ اگلے موسم گرماکے دوران کراچی میں بجلی کی زیادہ مقدار دستیاب ہو سکے ۔ یہ منصوبے کے الیکٹرک کے کراچی کو 2023کے موسم گرما سے قبل لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ کرنے کے عزم کے عین مطابق ہیں۔ بڑھتے ہوئے گردشی قرضوںکی صورتحال اور مارک اپ کی رقوم میں اضافہ ،کے الیکٹرک کیلئے شدیدتشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں، جس کے باعث توانائی کے شعبے کی پائیدار ی اور کارکردگی بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

ستمبر 2020 تک، مختلف وفاقی اور صو بائی اداروں سے کے الیکٹرک کو واجبات کی مد میں قابل وصول رقم 80 ارب روپے سے بھی تجاوز کر چکی ہیں۔کے الیکٹرک نے ،مارچ 2020میں مڈٹرم ریویوفائلنگ کے حصے کے طور پر نیپرا(NEPRA) میں ورکنگ کیپٹل ایڈجسٹمنٹ کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے، تاکہ اپنی اس جائز لاگت کووصول کیا جاسکے جو کہ کمپنی کے استحکام کیلئے نہایت ضروری ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ؛ سوئی سدرن گیس کمپنی اور نیشنل ٹرانسمشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی /سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی جانب سے ، کے الیکٹرک سے ، جن رقوم کا تقاضا کیا جارہا ہے، وہ حقیقی واجب الادا رقم سے بہت زیادہ ہیں۔کیونکہ ان میں متنازعہ مارک اپ کی ایک بڑی رقم شامل کر دی گئی ہے۔ لہٰذا، یہ معاملہ ابھی عدالت میں زیر بحث ہے، اور معزز عدالت کی جانب سے اس کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔

مزید براں، حکومتی اداروںکی جانب سے کے الیکٹرک کی قابل وصول رقوم میں مسلسل اضافے کے باوجود ، کے الیکٹرک اپنے فیول سپلائرز اور انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز کو باقاعدگی سے ان کی ماہانہ ادائیگیاں کر رہا ہے، جن میںایس ایس جی سی(SSGC) اورپی ایس او(PSO) بھی شامل ہیں، تاکہ کاروباری عمل کا تسلسل قائم رہے۔ اگر یہ ادائیگیاں نہ کی جاتیں، تو کے الیکٹرک کے سروس ایریا میں بجلی کی طلب و رسد بری طرح متاثر ہو جاتی، اور وقت کے ساتھ لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہوجاتا ۔

ادارہ نے اپنے تمام صارفین کو محفوظ اور قابل بھروسہ بجلی فراہم کرنے کے عزم پر قائم رہتے ہوئے اگلے تین برسوں کے دوران اپنی انرجی ویلیو چین میں 1.5 ارب ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری کا منصوبہ بنایا ہے ، تاکہ 2023 تک کراچی کو لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ شہر بنایا جاسکے ۔ ادارہ ،مزکورہ بالا سرمایہ کاری کے عزم پر قائم ہے ،تاہم اس سرمایہ کاری کا انحصار نیپرا کے وسط مدتی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی منظوری پر ہے ،جوکہ مارچ 2020 سے تاخیر کا شکارہے۔