ڈی جی لیبر بلوچستان سمنگلی روڈ کے دفتر کے باہر سینکڑوں مزدور سراپا احتجاج

بلوچستان لیبر فیڈریشن کا صوبے میں لیبر قوانین پر عمل درآمد کا مطالبہ،احتجاجی ریلی نکالی گئی

جمعرات 29 اکتوبر 2020 17:29

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اکتوبر2020ء) بلوچستان میں لیبر قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے آئین پاکستان میں درج مزدوروں کے بنیادی حقوق فراہمکرنے سے انحراف محکمہ لیبر بلوچستان کی ہٹ دھرمی اور لیبر قوانین کی پاسداری نہ ہونے کیخلاف سینکڑوں ملازمین و مزدور سراپا احتجاج بن گئے بلوچستان لیبر فیڈریشن کی کال پر ڈی جی لیبر اور رجسٹرار ٹریڈ یونین بلوچستان کے دفتر سمنگلی روڈ پر پر شدید احتجاج مزدوروں وملازمین کی جانب سے آئین پاکستان کے تحت مزدوروں اور ملازمین کو حاصل شدہ بنیادی حقوق کے حوالے بلوچستان میں لیبر قوانین پر عمل نہ ہونے سے صوبے میں بحرانی کیفیت ختم کرنے کا مطالبہ۔

عظیم الشان احتجاجی مظاہرے کی قیادت بی ایل ایف کے صدر خان زمان سیکرٹری جنرل قاسم خان چیئرمین بشیر احمد حاجی عبدالعزیز شاہوانی معروف آزاد محمد عمر جتک دین محمد محمد حسنی وحید خان کاسی اور دیگر نیکی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مزدوروں وملازمین نے شددی نعرے بازی کی۔خطاب کرتے ہوئے خان زمان قاسم خان عبدالمروف آزاد بشیر احمد نسرین تاج اور عابد بٹ نے کہا کہ بلوچستان میں لیبر قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے کی ذمہ داری ڈی جی لیبر اور رجسٹرار ٹریڈ یونین پر عائد ہوتی ہے۔

پورے ملک میں لیبر قوانین اورآئین پاکستان کے تحت ملازمین و مزدوروں کو حقوق حاصل ہیں صرف بلوچستان میں لیبر قوانین اور ان بنیادی حقوق پر پابندی اور ٹریڈ یونین پر قدغن سے بلوچستان کی پورے ملک اور عالمی سطح پر بدنامی ہورہی ہے۔ کئی ماہ سے لیبر یونینز کے آئینی مقدمات و پٹیشنز لیبر کورٹ اور دیگر عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ڈی جی لیبراور رجسٹرار ٹریڈ یونین بلوچستان ورکرز اور ورک مین کی کیٹگری کی وضاحت اور مستند جواب جمع نہیں کرتے۔

محکمہ لیبر کے یہ افسران مختلف سرکاری اداروں میں فون کرکے کہہ رہے ہیں عدالتی فیصلوں عمل نہ کیا جائے جس کی وجہ سے بلوچستان بھر میں مزدور سراپا احتجاج بن چکے ہیں حب کے صنعتی ادارے اور فیکٹڑیاں بند ہورہی ہیں بلوچستان کے مختلف محکموں میں سرکاری ملازمین بلا وجہ ملازمتوں سے برطرف کئے گئے مگر آج تک ڈی جی لیبر اور رجسٹرار ٹریڈ یونین نے اپنا کردار ادا نہیں کیاجسکی وجہ سے ملازمین معاشی مسائل سے دوچار ہیں مگر محکمہ لیبر بلوچستان کے افسران اور محکمے سفید ہاتھی کا کردار ادا کررہے ہیں۔

رہنمائوں نے کہاکہ بلوچستان کی مزدور تنظیموں کے سپریم کورٹ آف پاکستان میں دیگر صوبوں کی طرح سن کوٹہ کی بحالی اور ٹریڈ یونین پرپابندی لیبر قونین پر عمل درآمدات نہ ہونے کیخلاف مقدمات زیر سماعت ڈی جی لیبر کے اس حوالے سے مشکوک کردار عدالتی فیصلوں کی غلط تشریح مزدور قوانین پر فوری عمل کرنے کی بجائے لیت و لال سے کام لینے کی پالیسی بلوچستان لے مختلف اداروں کیلئے بھی مسائل کا سبب بن سکتی ہے پنجاب سندھ اور خیبر پختونخوا۶ میں لیبر قوانین بحال حکومتوں اور عدالتوں کے فیصلوں پر عمل کیا جا رہا ہے بلوچستان کو پسماندہ رکھنا آئین پاکستان میں درج بنییادی حقوق کی پامالی عالمی فورمز میں بحث اور مزمتوں کے باوجود بلوچستان میں آئینی و لیبر قوانین و حقوق کی خلاف ورزی کا نوٹس نہ لیا گیا تو ڈی جی لیبر کے دفتر کے باہر احتجاجی کیمپ لگاکر روزانہ بلوچستان حکومت کیخلاف مظاہرے کئے جائیں گے رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ محکمہ محنت کے ان مزدور دشمن و نااہل ذمہ داروں کو معطل کرکے انکوائری کرائی جائے کہ بلوچستان میں دیگر صوبوں کی طرح لیبر قوانین پر عمل کیوں نہیں ہورہا صرف اس صوبے میں یہاں کے غریب عوام اور محنت کش طبقے و ملازمین حقوق سے کیوں محروم ہیں۔

انہوں نے کہا بلوچستان لیبر فیڈریشن کا اجلاس طلب کرکے جلد پورے بلوچستان میں احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائیگا۔آخر میں احتجاجی مظاہرین نے ڈی جی لیب اور رجسٹرار ٹریڈ یونین کے دفتر سے احتجاجی ریلی نکالی اور سمنگلی روڈ پر مسائل کے حل کیلئے شدید نعرے لگائے۔اور تمام ملازمین پر امن طور پر اپنے دفاتر کو چلے گئے۔