بھی نندن کی رہائی کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی عالمی دبائونہیں تھا،ترجمان دفتر خارجہ

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قوانین اقوام متحدہ سلامتی کونسل قراردادوں،عالمی معاہدوں اور پاک بھارت باہمی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، پاکستان غیر قانونی قوانین مسترد کرتا ہے ،بھارت کو اپنی ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے،پشاور مدرسہ دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا،امریکہ بھارت مشترکہ اعلامیہ ایک امتیازی بیان ہے،گلگت بلتستان میں اصلاحات کے حوالے سے حکومت نے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا،ایسا کوئی بھی فیصلہ گلگت بلتستان کے عوام کی خواہشات اور مرضی کو مدنظر رکھ کر کیا جائے گا، پریس بریفنگ

جمعرات 29 اکتوبر 2020 19:01

بھی نندن کی رہائی کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی عالمی دبائونہیں تھا،ترجمان ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اکتوبر2020ء) ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ ابھی نندن کی رہائی کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی عالمی دبائونہیں تھا، رہائی امن کے پیغام اور جذبہ خیر سگالی لے تحت کی گئی،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قوانین اقوام متحدہ سلامتی کونسل قراردادوں،عالمی معاہدوں اور پاک بھارت باہمی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، پاکستان غیر قانونی قوانین مسترد کرتا ہے ،بھارت کو اپنی ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے،پشاور مدرسہ دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا،امریکہ بھارت مشترکہ اعلامیہ ایک امتیازی بیان ہے،گلگت بلتستان میں اصلاحات کے حوالے سے حکومت نے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا،ایسا کوئی بھی فیصلہ گلگت بلتستان کے عوام کی خواہشات اور مرضی کو مدنظر رکھ کر کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ ابھی نندن کی رہائی کے لیے پاکستان پر کوئی عالمی دبائو نہیں تھا رہائی کا فیصلہ امن کے پیغام اور جذبہ خیر سگالی کے تحت کیا گیاانہوںنے کہاکہ ستائیس اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر، پاکستان اور دنیا بھر میً یوم سیاہ منایا گیا،یہ روز بھارتی قابض افواج کے مقبوضہ کشمیر پہنچنے کی یاد دلاتا ہے،وزیر اعظم نے عالمی برادی کو بھارت کے ریاستی دہشت گردی روکنے کے لیے عملی اقدامات اختیار کرنے پر زور دیا،وزیر خارجہ نے اپنے پیغام میں مقبوضہ کشمیر کے فوجی محاصرے اور ظالمانہ اقدامات کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا،دنیا کے مختلف شہروں میں مظاہرے اور سیمینار کا یوم سیاہ کی مناسبت سے اہتمام کیا گیا،بھارت کے ناظم الالمور کق بحی یوم سیاہ پر طلب کر کہ احتجاج ریکارڈ کرایا گیا،پاکستان میں ایوان زیرین اور ایوان بالا نے اسلامو فوبیا اور گستاخانہ خاکوں کے کلاف متفہ قراردادیں منظور کیں ،پاکستان نے مارچ 15 کو اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن کے طور پر منانے کی درخواست کی ہے،وزیر خارجہ نے اپنے ترک ہم منصب سے رابطہ کیا ہے،رابطے میں مقبوضہ کشمیر اور کشمیریوں کی حمایت کرنے پر وزیر خارجہ نے ترک ہم منصب کا شکریہ ادا کیا،وزیر خارجہ نے ترکی کی ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا،افغان پارلیمانی وفد نے بھی پاکستان کا دورہ کیا،پاکستان گذشتہ روز ہوثی ملیشیاء کی جانب سے سعودی عرب پر ڈرون حملوں کی مذمت کرتا ہے،پاکستان مسلسل تزویراتی توازن کو درپیش خطرات کی نشاندہی کرتا رہا ہے،بھارت کو جدید ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں سے یہ تزویراتی توازن متاثر ہوا ہے،بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں لینڈ آنرشپ کا قانون مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی کیلئے ہے،بھارت اس قانون کے زریعہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو اقلیت مین تبدیل کرنا چاہتا ہے،یہ قوانین اقوام متحدہ سلامتی کونسل قراردادوں،عالمی معاہدوں اور پاک بھارت باہمی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے،پاکستان ان غیر قانونی و یکطرفہ قوانین کو مسترد کرتا ہے اور بھرہور مذمت کرتا ہے،پاکستان بھارت کی سول و ملٹری قیادت کے بے بنیاد پاکستان مخالف بیانات کو مسترد کرتا ہے،بھارت کو اپنی ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم پاکستان نے گستاخانہ خاکوں پر پاکستان کے اخت موقف کو بیان کیا ہے،پارلیمان کے دونوً ایوانوں میں قراردادیں منظور کی گئیں ہیں،وزیراعظم نے فیس بک کے بانی مارک زکربرگ سے رابطہ کیا ہے،فرانس میں ناظم الامور موجود ہیں تاہم سفیر نہیں ہیں،پاکستان مختلف آپشنز پر غور کر رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ابھی نندن کی رہائی کے حوالے سے حکومت پاکستان پر کوئی دباو نہیں تھا،یہ رہائی پیغام امن اور خیر سگالی کے طور پر کی گئی۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان کی مسلح افواج اس وقت بھی تمام خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار تھیں،بھارت کسی قسم کی قانون سازی سے غیر قانونی اقدامات کو قانونی نہیں بنا سکتا،قانونی اعتبار سے بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں تمام اقدامات غیر قانونی ہیں،بھارت کے تمام اقدامات غیر قانونی ہیں،پاکستان نے بار ہا کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے،بھارتی جاسوس یہاں پکڑے جاتے ہیں اور یہاں اپنی سزا کاٹ رہے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ پشاور مدرسہ دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوںنے کہاکہ متحدہ عرب امارات تھائی لینڈ اور افغانستان نے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں شرکت نہیں کی،یہ ممالک ایف اے ٹی ایف کے اراکین نہیں ہیں،ان ممالک کے پاکستان کی حمایت کے حوالے سے رپورٹس بے بنیاد ہیں،سعودی عرب پاکستان کا دوست ملک ہے اور ہمارا عالمی فورم پر تعاون موجود ہے ،کرنسی نوٹ پر نقشے میں غلطی کا معاملہ سعودی حکام سے اٹھائیں گے،ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے بے بنیاد رپورٹس کے پیچھے بھارت اور بھارتی پروپیگنڈا ہے۔

گلگت بلتستان میں اصلاحات کے حوالے سے حکومت نے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا،ایسا کوئی بھی فیصلہ گلگت بلتستان کے عوام کی خواہشات اور مرضی کو مدنظر رکھ کر کیا جائے گا،امریکہ بھارت مشترکہ اعلامیہ ایک امتیازی بیان ہے،اس میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور ہتھیاروں کی دوڑ کو زکر نہیں کیا گیا،ہماری جانب سے کلبھوشن جادیو کو تیسری قونصلر رسائی کی پیشکش برقرار ہی بھارت کی وجہ سے پاکستان کا قانون تبدیل نہیں کیا جا سکتابھارت کو پاکستانی عدلیہ سے تعاون کرنا چاہئے ،متحدہ عرب امارات میں گرفتاریوں پر ہمارا اماراتی سفارت خانے سے رابطہ ہے،پاکستان سمجھتا ہے کہ اسلا مو فوبیا مختلف ممالک میں ہونے ولے واقعات کی وجہ ہیہم کسی بھی قسم کے تشدد کو قابل توجیح نہیں سمجھتے