تربت، ضلع کیچ کی114 برطرف ٹیچر ز کی بحالی کیلئے چوتھے روز بھی بھوک ہڑتال جاری

جمعرات 29 اکتوبر 2020 22:00

تربت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اکتوبر2020ء) ضلع کیچ کی114 برطرف ٹیچراپنی بحالی کیلئے چوتھے روز بھی بھوک ہڑتال پر بیٹھے رہے،جن میں خواتین ٹیچرزاپنے ننھے بچوں کے ساتھ بھی بیٹھی رہیں،کیمپ میں گورنمنٹ ٹیچرزایسوسی ایشن بلوچستان کے مرکزی وضلع کیچ کے عہدیداربھی یکجہتی کے طورپرموجود تھے،اس کے علاوہ آج چوتھے روز نیشنل پارٹی کے سابق صوبائی وزیررحمت صالح بلوچ،وطن ٹیچرزایسوسی ایشن ودیگر سیاسی وسماجی اورملازم تنظیموں نے دورہ کرکے یکجہتی کااظہارکیا اورحکومت سے مطالبہ کیا ہے اگر ملازمت نہیں دے سکتے تو برسرروزگارملازمین کو ملازمت سے نہ نکالاجائے اورٹیچرزکی برطرفی کا فیصلہ واپس لیں۔

احتجاجی ٹیچرزنے بتایاکہ پچھلے 14مہینے سے تربت کے 114ٹیچرزتنخواہ اورملازمت سے محروم،وزیراعلی کی چارباریقین دہانی بھی اثرنہ دکھاسکی،ضلع کے عوامی نمائندے بھی بیوروکریسی کی تاوپیچ میں الجھ گئے،طویل انتظارنے اساتذہ کولاکھوں روپے کا قرضداربنادیا،لاک دومہینے کی لاک ڈائون وکروناوائرس کی وجہ سے اساتذہ کے گھروں میں فاقے پڑ گئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم بلوچستان کے سابق ڈی ای اوکیچ اورآر ٹی ایس ایم کی آپسی چپقلش اورشاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداربننے کی چکرمیں اساتذہ کے بارے میں تفتیش وانکوائری کرنے کے بغیر114ٹیچرزکی ایک دن اور 2دن کی غیرحاضری کو جوازبناکرغیرحاضری کی فہرست مرتب کی گئی ،برطرفی سے قبل انکوائری اورپوچھ گچھ کئے بغیرڈائریکٹ ملازمت سے برطرفی کا عمل بیڈیاایکٹ کے تحت غیرقانی ہے۔

جبکہ جن میں بیشتراساتذہ کی کوئی غیرحاضری ہی نہیں ہے ،عجلت اوربغیرانکوائری کی حد یہ ہے کہ 2ٹیچرزانتقال اور2ریٹائرڈ ہوچکے ہیں ،ان کانام بھی طویل غیرحاضری لسٹ میں شامل کرکے انہیں برطرف کرواکر حکومت ومحکمہ کی بدنامی کا سبب بنے ہیں،اس غلط رپورٹ وفہرست کی بناکر پر بغیرمحکمانہ انکوائری کے آرڈرنمبر705-14کے تحت 20.08.2019تاریخ کو ضلع کیچ کے بے قصور114ٹیچرزکو برطرف کردیا گیا،شنیدمیں آیاہے کہ سیکرٹری تعلیم وچیف سیکرٹری بلوچستان کیجانب سے بحالی کے عوض برطرف اساتذہ کی کچھ مہینے کے تنخواہوں میں کٹوتی اورانکریمنٹ وترقی روکنے کی کوشش کی جارہی ہے ،یہ عمل ہمیں ہرگزقبول نہیں اگرایساکیا گیاتواحتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہاکہ برطرف ٹیچرزکی خواتین وفود نے متعدد باروزیراعلی اورعوامی نمائندوں سے ملاقاتیں کیں ہیں،سبھی تسلیم کرتے ہیں کہ برطرفی میں ملازمت کے قانونی وآئینی طریقہ کاراورضوابط کونہیں اپنایاگیا ہے اورمحکمانہ تحقیق وانکوائری کے بغیر الجت میں برطرفی عمل میں لائی گئی ہے،اسلئے قانونی تقاضے پوری کرکے تمام ٹیچرزکو فوری بحال کئے جائیں گے جبکہ وزیراعلی بلوچستان سے کیچ کے عوامی نمائندوں نے بھی بحالی کی سفارش کی ہے اوربرطرف ٹیچرزنے تربت کے دوروں کے موقع پر تین سے چاربارملاقاتیں کی ہیں،یقین دہانی پریقین دہانی کرائی جارہی ہے لیکن بحالی کی ایک نوٹیفکیشن یاآرڈرجاری کرنے کیلئے 14مہینے لگ گئے،حکومت ومحکمہ تعلیم کے صوبائی افسران کی مسلسل سستی اورسردمہری کے سبب شدید سردی میں ہم تربت سے 650کلومیٹردورکوئٹہ آکر علامتی بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں ،اگربحال نہیں کیا گیا پھر تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔

متعلقہ عنوان :