لیگی رہنماؤں نے سردار ایاز صادق کوبیان پر ثابت قدم رہنے کا مشورہ دے دیا

آپ نے کوئی غلط بات نہیں کی، بالکل معافی نہیں مانگنی، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں،حکومت صرف اپوزیشن کو اداروں کا مخالف ثابت کرکے عوامی پذیرائی کم کرنا چاہتی ہے۔ سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان اور سابق اسپیکر سردار ایاز صادق کے درمیان ملاقات

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 31 اکتوبر 2020 17:48

لیگی رہنماؤں نے سردار ایاز صادق کوبیان پر ثابت قدم رہنے کا مشورہ دے ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 31 اکتوبر2020ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی سینئر رہنماء اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق لیگی رہنماؤں نے انہیں ثابت قدم رہنے کا مشورہ دے دیا۔ لیگی رہنماؤں نے کہا کہ آپ نے کوئی غلط بات نہیں کی، بالکل معافی نہیں مانگنی، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان اور سابق اسپیکر سردار ایاز صادق کے درمیان ملاقات ہوئی ہے، جس میں ن لیگی رہنماء خواجہ سعد رفیق ، رانا ثناء اللہ اور دیگر موجود تھے۔

اس موقع پر لیگی رہنماؤں نے ایاز صادق کو مشورہ دیا کہ آپ پر مزید پریشر پڑے گا آپ نے اپنے بیان پر قائم رہنا ہے، معافی نہیں مانگنی ، آپ نے کوئی غلط بات نہیں کی ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ وہ ہمیں اداروں کا مخالف ثابت کرے اور اپوزیشن کی عوام میں پذیرائی کو کم کیا جائے۔

(جاری ہے)

جس پر لیگی رہنماؤں نے کہا کہ ہم ایاز صادق کا بھرپور دفاع کریں گے، حکومت اور وزراء کے پروپیگنڈے سے کوئی سیاسی فرق نہیں پڑتا۔

بعد ازاں سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم سب محب وطن پاکستانی ہیں، نہ مجھے حق ہے کہ میں کسی کو غدار کہوں اور نہ کسی اور کو حق ہے کہ وہ مجھے غدار کہے،میں نے ایسی کوئی بات نہیں کہی جس پر معافی مانگوں۔ میں پارلیمنٹ کے نیشنل سکیورٹی کمیشن کی سربراہی کرتا رہا ہوں۔ میں نے کبھی بھی غیر ذمہ دارانہ بیان دیا ہے اور نہ دوں گا۔

میری بات پر اختلاف ہو سکتا ہے مگر سیاسی بات کو جو رنگ دینے کی کوشش کی گئی اس سے پاکستان کے بیانیے کو فائدہ نہیں ہوا بلکہ اس سلیکٹڈ حکومت نے بھارت میں جو بیانیہ بنانے کی ناکام کوشش کی تھی اس کو تقویت دینے کی کوشش کی، افواج پاکستان کو جو میرے بیان سے نتھی کرنے کی کوشش کی یہ پاکستان کی خدمت نہیں تھی، میرا بیان دیکھا جا سکتا ہے، سنا جا سکتا ہے اس میں اس حکومت کے بارے میں گفتگو کی تھی جس کو غلط انداز میں بھارتی میڈیا کی حکمت عملی کو اپناتے ہوئے یہاں حکومتی لوگوں نے غلط انداز میں پڑھا جو سراسر پاکستان کے خلاف سازش ہے۔