ن لیگ کے سابق ایم این اے منصب ڈوگر نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان

فوج کے ساتھ ہیں، ایاز صادق کے بیان پر دکھ ہوا، نوازشریف کے بیانیئے کا ساتھ نہیں دے سکتے۔ سابق رکن اسمبلی کا بیان

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 31 اکتوبر 2020 19:17

ن لیگ کے سابق ایم این اے منصب ڈوگر نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 31 اکتوبر2020ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے سابق ایم این اے منصب ڈوگر نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا، انہوں نے کہا کہ فوج کے ساتھ ہیں، ایاز صادق کے بیان پر دکھ ہوا، نوازشریف کے بیانیئے کا ساتھ نہیں دے سکتے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ میری مسلم لیگ ن کے ساتھ پچیس سالہ رفاقت ہے، لیکن آج اس کو قربان کررہا ہوں۔

نوازشریف کے بیانیئے کا ساتھ نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ایاز صادق کے بیان پر دکھ ہوا، ہم پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ایاز صادق کو خوشامد کرنے پر نوازشریف نے اسپیکر اسمبلی بنایا لیکن وہ اس کا اہل نہیں تھا۔ اسی لیے ایاز صادق پاک فوج کی فتح کو بدلنے کی کوشش کی۔ لیکن پاک فوج ملک کے دفاع کی ضامن ہے۔ ہم فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ ن کے منحرف ایم پی ایز یونس انصاری اور نشاط ڈاہا نے بھی پریس کانفرنس میں نوازشریف کے بیانیئے اور ایاز صادق کے بیان کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بیان ملک دشمنی ہے۔ اسی طرح وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز نے بھی پاک فوج کے خلاف بیانات دینے پر نئی مسلم لیگ کے نام کو ظاہر کیا ہے، کہ اب ’’مسلم لیگ پاکستان‘‘ کا قیام ناگزیر ہوگیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ میں نون لیگ کے کارکنان اور ممبران سے پوچھتا ہوں، کیا وطن کے وفادار ہو یا ایک خاندان کے؟ وقت آ گیا ہے اپنی پاک دھرتی کے لئے آواز اٹھانے کا اور ایک محبِ وطن فیصلے کا۔

مسلم لیگ پاکستان کا قیام ناگزیر ھو گیا ہے۔ اس سے قبل انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اٹھارہ اگست کو حکومت کی دو سالہ کارکردگی کے دوران ذکر کیا تھا کہ ملک میں ہائبرڈ وار چل رہی ہے، ہائبرڈ وار میں سب سے پہلے ناامیدی پھیلائی جائے۔ دوسرا مرحلہ عدم استحکام پھیلایا جاتا ہے۔ پہلا جزو معیشت ہے ،ہم نے جب حکومت سنبھالی تو اٴْس وقت ہم ڈیفالٹ کے در پے تھے،وزیراعظم نے اپنے دوست ممالک کیساتھ ملکر ڈیفالٹ سے بچایا ۔ انہوں نے کہا کہ وینز ویلا کے ذخائر امریکہ سعودی عرب سے بھی زائد ہیں ،قرضوں کا انبار تھا قسطیں دینی تھیں ،مالی خسارا بیس ارب ڈالر سے زائد تھا ،مالی خسارا ہم ختم کرکے مثبت چلے گئے۔