عبدالقادر بلوچ استعفیٰ دینا چاہیں تو ان کی مرضی ہے، احسن اقبال

سرداراخترمینگل اور نواب ثنا اللہ زہری کے درمیان تنازعہ کے باعث ہم نہیں چاہتے تھے کہ نواب زہری جلسے میں شریک ہوں مسلح افواج دشمن سے نمٹنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے لیکن کمزور اور منتشر حکومتی قیادت پاکستان کو مسائل سے دوچار کررہی ہے حکومت اپنی نااہلی کو چھپانے کیلئے غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹ رہی ہے ، غداری کے مقدموں کا سہارا لے رہی ہے،میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 31 اکتوبر 2020 21:57

عبدالقادر بلوچ استعفیٰ دینا چاہیں تو ان کی مرضی ہے، احسن اقبال
کوئٹہ/لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 31 اکتوبر2020ء) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ جنرل(ر)عبدالقادر بلوچ استعفیٰ دینا چاہیں تو ان کی مرضی ہے، سردار اختر مینگل اور نواب ثنا اللہ زہری کے درمیان تنازعہ کے باعث ہم نہیں چاہتے تھے کہ نواب زہری جلسے میں شریک ہوں،مسلح افواج دشمن سے نمٹنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے لیکن کمزور اور منتشر حکومتی قیادت پاکستان کو مسائل سے دوچار کررہی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیااحسن اقبال نے کہا کہ اختر مینگل اور ثنا اللہ زہری کے درمیان تنازع ہے، ہم نہیں چاہتے تھے کہ ثنا اللہ زہری جلسے میں شریک ہوںانہوں نے کہا کہ اگر اس واقعہ کو بنیاد بنا کر عبدالقادر بلوچ استعفیٰ دینا چاہیں تو ان کی مرضی ہے، حکومت اپنی نااہلی کو چھپانے کیلئے غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹ رہی ہے اور غداری کے مقدموں کا سہارا لے رہی ہے احسن اقبال نے کہا کہ ایاز صادق کا بیان درست اور وزیر خارجہ سے متعلق تھا، ہم پاکستان کے تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور مسلم لیگ ن کا بیانیہ آئین کی سربلندی ہے، مسلم لیگ ن پاکستان کی ماں ہے ، اگر یہ غدار ہے تو پاکستان میں کوئی سیاسی جماعت محب وطن نہیں احسن اقبال نے کہا کہ ایاز صادق کا بیان درست تھا، ہماری مسلح افواج دشمن سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے لیکن کمزور اور منتشر حکومتی قیادت پاکستان کو مسائل سے دوچار کررہی ہے، ایاز صادق کے خلاف لاہور میں اشتہاری مہم چلانے والوں کو سب جانتے ہیںاحسن اقبال کا کہنا تھا کہ اختر مینگل اور ثنا اللہ زہری کا معاملہ مقامی ہے خیال رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کے کوئٹہ جلسے کے بعد مسلم لیگ (ن) بلوچستان میں اختلافات پیدا ہوگئے ہیںذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن)میں اختلاف سابق وزیراعلی نواب ثنا اللہ زہری کو جلسے میں نہ بلانے پر ہوا جب کہ (ن)لیگ کی مرکزی قیادت نے ثنا اللہ زہری کو نہ بلانے کا فیصلہ کیا اور پارٹی کی مرکزی قیادت کے فیصلے پر صوبائی رہنماں کو تحفظات ہیں۔