ہماری اصل ثقافت نعت خوانی ہے، کثافت کو ثقافت کا نام نہیں دیا جا سکتا، وفاقی وزیر مذہبی امور

پیر 2 نومبر 2020 21:38

ہماری اصل ثقافت نعت خوانی ہے، کثافت کو ثقافت کا نام نہیں دیا جا سکتا، ..
اسلام آباد۔2نومبر  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 نومبر2020ء) :وفاقی وزیر مذہبی امور ڈاکٹر نورالحق قادری نے کہا ہے کہ ہماری اصل ثقافت نعت خوانی ہے، کثافت کو ثقافت کا نام نہیں دیا جا سکتا، وزارت مذہبی امور اور مصر کے سفارتخانہ کے زیر اہتمام اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں میں حسن قرأت کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ پیر کو ممتاز نعت گو شاعر و نعت خواں نور حمد جرال کی تقریب پذیرائی سے خطاب کرتے ہوئے نورالحق قادری نے کہا کہ علم حدیث، نعت رسول مقبول اور قرآن پاک کی تلاوت کرنے والے افراد کو اﷲ تعالیٰ خصوصی شفا عطا کرتے ہیں اور ان کی عمر میں برکت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنہوں نے حضور اکرم کا کلمہ پڑھا ہے ان کی اصل ثقافت نعت رسول مقبول ہی ہے، کثافت کو ثقافت نہیں کہا جا سکتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اردو ادب میں نعت کا کلچر اور فن انتہائی باریک فن ہے کیونکہ عام شاعری کے تقاضے کچھ اور ہوتے ہیں جبکہ حضور اکرم کے ادب کے تقاضے کچھ اور ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امام بوسیری نے ایک دن سوچا کہ بادشاہوں کے قصیدے تو بہت لکھے ہیں، اب حضور اکرم کی مدح سرائی میں کچھ لکھنا چاہئے، پھر جب انہوں نے قصیدہ بردہ شریف لکھا تو قرآن حکیم کے بعد سب سے زیادہ پڑھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو کثافت کلچر کے نام پر مروج ہے وہ ہماری ثقافت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ ربیع الاول سے قبل بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت مذہبی امور اور مصر کے سفارتخانہ کے زیر اہتمام اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں میں حسن قرأت کانفرنسوں کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس وقت ہمارے معاشرے کے بگاڑ کی بڑی وجہ تعلیم کو کمرشلائز کرنا اور مادیت کے ساتھ جوڑنا ہے، اسی وجہ سے معاشرے میں رواداری کی جگہ تصادم نے لے لی ہے، ہفتہ عشق رسول منانا انتہائی احسن اقدام ہے، اس سے معاشرے میں رواداری اور برداشت کا پیغام دیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حمد خوانی اور نعت خوانی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، اس حوالہ سے وزیر مذہبی امور اپنا کردار ادا کریں