امریکی صدارتی انتخابات:کئی ریاستوں میں پرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے‘پورٹ لینڈ پھرمیدان جنگ

امریکی صدارتی انتخاب گنتی کے تنازع شدت‘ٹرمپ کے حامیوں کا ووٹوں کی گنتی کے مراکزکا گھیراﺅ‘بائیڈن کے حامی بھی میدان میں آگئے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 5 نومبر 2020 13:52

امریکی صدارتی انتخابات:کئی ریاستوں میں پرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے‘پورٹ ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 نومبر ۔2020ء) امریکی صدارتی انتخاب گنتی کا تنازع شدت اختیار کرتا جارہا ہے اور گنتی میں تاخیرپر ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کئی شہروں میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں ‘ ریاست اوریگن کے شہر پورٹ لینڈ میں نیشنل گارڈز کو دوبارہ فعال کر دیا گیا جس کے بارے میں خفیہ اداروں نے خدشات کا اظہار کیا تھا کہ پورٹ لینڈ میں پرتشدداحتجاج کا خدشہ ہے ریاست کے سب سے بڑے شہر میں صدر ٹرمپ کے حامیوں اور مخالفین کے مظاہرے پر تشدد ہوتے جارہے ہیں.

(جاری ہے)

ٹرمپ کے حامی مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ڈالے گئے ہر ووٹ دوبارہ گنا جائے جوکہ ممکن نہیں ہے‘عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین نے پتھراﺅ کرکے دکانوں کے شیشے توڑ دیے جبکہ پولیس نے ان واقعات کو ہنگامہ قرار دیا ہے. دوسری جانب منیاپولس میں پولیس نے دو سو کے قریب مظاہرین کو حراست میں لے لیا جنہوں نے ایک مرکزی شاہراہ کو بلاک کر دیا تھا مظاہرین کا یہ گروپ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس مطالبے کے خلاف نعرے بازی کر رہا تھا جس میں صدر نے ووٹوں کی گنتی روکنے کی بات کی تھی اسی نوعیت کے مظاہرے نیو یارک، فلیڈیلفیا اور شکاگو میں بھی دیکھنے میں آئے ہیں.

اس کے علاوہ ریاست مشی گن کے شہرڈیٹرائٹ میں صدر ٹرمپ کے حامیوں نے ووٹ گننے والے ایک مرکز کو گھیرا ہوا تھا جہاں وہ ووٹوں کی گنتی کے عمل کو روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں. امریکی حکام کے مطابق مختلف ریاستوں میں50 لوگوں کوگرفتار کیا گیا ہے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں مظاہرین اور پولیس کی جھڑپیں ہوئی ہیں ‘جوبائیڈن کے حامی ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاﺅس خالی کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں.

ریاست مشی گن میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے احتجاج کے دوران اس مرکزپر دھاوا بول دیا جہاں ووٹوں کی گنتی جاری تھی مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ گنتی بند کی جائے جس پر الیکشن انتظامیہ نے مرکز کی کھڑکیاں لکڑی کے تحتے لگاکربندکروادیں. امریکی صدرٹرمپ نے مشی گن میں گنتی کے عمل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے ٹرمپ نے ڈاک کے ذریعے ڈالے جانے ووٹوں کی گنتی کے دوران عہدیداروں کی جانب سے کھڑکیاں بند کرانے کی ویڈیو ٹویٹ کی اور کہا عملے نے گنتی کی شفافیت کو نقصان پہنچایا.

ریاست ٹیکساس جو عمومی طور سرخ یعنی ری پبلکن ریاست سمجھی جاتی ہے کے سب سے بڑے شہر ہوسٹن میں بھی شہری صدر ٹرمپ کے طرزعمل اور الزامات کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور ایک ایک ووٹ کی گنتی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ فاشسٹ امریکہ کو قبول نہیں کرتے. ادھرپینسلوینیا کے گورنر ٹام وولف نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی ٹیم کی کوششوں کے باوجود ان کی ریاست میں ووٹوں کی گنتی جاری رہے گی صد ٹرمپ کی ٹیم کی جانب سے دعوی کیا گیا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی ووٹس کی گنتی کو’ ’ہائی جیک“ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں صدر ٹرمپ کے نائب کیمپین مینیجر جسٹن کلارک نے کہا کہ ڈیموکریٹس سازش کر رہے ہیں کہ وہ رپبلکن ووٹرز کے ووٹ کو گنتی میں شامل نہ ہونے دیں تاہم اب تک ریاست سے کسی قسم کے فراڈ کی اطلاع نہیں ملی ہے.

اس بارے میں گورنر ٹام وولف جن کا تعلق ڈیموکریٹ جماعت سے ہے کا کہنا ہے کہ یہ کوششیش ہیں ہماری جمہوری نظام کو کمزور کرنے کی اور یہ انتہائی شرمناک بات ہے انہوں نے کہاکہ میں اس ریاست کے ہر شخص کے ووٹ کو تحفظ دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کروں گا اور اس بات کو یقینی بناﺅں گا کہ ہر ووٹ گنا جائے تازہ اعداد و شمار کے مطابق کانٹے کے مقابلے والی ریاست پینسلوینیا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی سبقت کم ہو رہی ہے.

ایسٹرن سٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق رات ساڑھے گیارہ بجے تک 90 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہو چکی ہے اور ٹرمپ 164414 ووٹوں سے جیت رہے ہیں گزشتہ روز دوپہر تک ٹرمپ کو 379639 ووٹوں سے سبقت حاصل تھی امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اب جن ووٹوں کی گنتی ہونا باقی ہے ان کے بارے میں زیادہ امکان یہ ہے کہ وہ بائیڈن کے حق میں ڈالے گئے تھے یہ ڈاک کے ذریعے بھیجے گئے ووٹ ہیں اور پینسیلوینیا میں جن 31 لاکھ پوسٹل بیلٹس کی درخواست کی گئی تھی ان میں سے 63 فیصد ڈیموکریٹس کی جانب سے تھیں اپنے 20 الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ پینسلوینیا ایک ایسی اہم ریاست ہے کہ جو بھی یہاں جیتے گا وہ ممکنہ طور پر صدر بننے کی یہ دوڑ بھی جیت جائے گا 2016 میں پینسلوینیا میں ٹرمپ کی کامیابی سے پہلے یہ ریاست گذشتہ چھ انتخابات میں مسلسل ڈیموکریٹس کے پاس رہی ہے.

امریکہ کے ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکمے میں سائبر سکیورٹی کے اعلی اہلکار کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کے پاس ایسے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ ووٹوں کی گنتی میں کوئی غیر ملکی مداخلت ہوئی ہے‘ اہلکار نے اپنے بیان میں کہا کہ ایسے کوئی ثبوت نہیں ہیں کہ کوئی غیرملکی دشمن اس قابل ہو کہ وہ کسی امریکی کو ووٹنگ سے روک سکے یا ووٹوں کی گنتی میں کوئی تبدیلی کر سکے امریکی انٹیلیجنس ایجنسیاں یہ نتیجہ اخذ کر چکی ہیں کہ 2016 کے صدارتی انتخاب میں صورتحال کو ہیلری کلنٹن کے خلاف کرنے کی کوشش کے پیچھے روس تھا.

ادھر صدر ٹرمپ کی ٹیم نے کئی ریاستوں میں قانونی چارہ جوئی شروع کر دی ہے صدر ٹرمپ کا الزام ہے کہ امریکی عوام سے فراڈ کیا گیا ہے تاہم انہوں نے کوئی شواہد پیش نہیں کیے ہیں ریاست مشی گن کی ایک اعلیٰ اہلکار نے صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے ذمہ داران کی طرف سے ووٹوں کی گنتی رکوانے کے لیے شروع کی گئی قانونی کارروائی کو بے بنیاد قراد دیا ہے ریاست کے سیکرٹری جوسلین بینسن نے کہا کہ ریاست میں کاسٹ کیے گئے تمام بیلٹ کا درست طریقے سے اندراج کیا گیا ہے صدر ٹرمپ نے 2016 میں اس ریاست سے 10 ہزار سات سو ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی تھی.

صدر ٹرمپ کے حامیوں نے بے قاعدگیوں کا الزام لگاتے ہوئے جارجیا، وسکونسن اور پینسلوینیا میں قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا تھاریاست پینسلوینیا کے کنونشن سینٹر کے باہرجوبائیڈن کے حامی جمع ہیں جنہوں نے ہاتھوں میں ٹرمپ مخالف پوسٹر اٹھائے ہوئے ہیں پینسلوینیا ٹرمپ اور بائیڈن دونوں کے لیے ایک انتہائی اہم ریاست بن گئی ہے یہ سینٹر وہ جگہ ہے جہاں ڈاک کے ذریعے بھیجے جانے والے ووٹوں کی گنتی کی جا رہی ہے مظاہرین نعرے لگا رہے ہیں کہ ہر ووٹ کو گنا جانا چاہیے کچھ مظاہرین نے اپنی تقریروں صدر ٹرمپ کے دوسری مرتبہ منتخب ہونے کے بارے میں اپنے خدشات اور خوف کا اظہار کیا.

مظاہرین کی وجہ سے وہاں موجودصدر ٹرمپ کے بیٹے ایرک ٹرمپ نے اپنی پریس کانفرنس ملتوی کر دی اسی طرح ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی ٹیم نے ریاست جارجیا کے کچھ علاقوں میں ووٹوں کی گنتی رکوانا چاہی یہ بھی ایک اہم ریاست ہے جہاں ابھی تک کسی امیدوار کی حتمی سبقت کے بارے میں نہیں بتایا گیا ہے ٹرمپ کی انتخابی ٹیم کی جانب سے ریاستی عدالت میں دائرمقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ چیتھم کاﺅنٹی میں رپبلکن پارٹی کے ایک مبصر نے دیکھا کہ ایک اہلکار ڈاک کے ذریعے تاخیر سے آنے والے 53 بیلٹس کو ایسے بیلٹس میں شامل کر رہا ہے جو وقت پر پہنچے تھے جارجیا میں صرف ان ووٹوں کو گنتی میں شامل کیا جانا ہے جو الیکشن کے دن شام سات بجے تک پہنچ گئے ہوں جارجیا ایسی چوتھی اہم ریاست ہے جہاں صدر ٹرمپ نے ووٹوں کو قانونی طور پر چیلنج کیا ہے.

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ایسی جگہوں پر ووٹوں کی گنتی رکوا دیں گے جہاں ان کے خیال میں فراڈ کیا گیا ہے تاہم انہوں نے اپنے دعووں کے بارے میں کوئی شواہد پیش نہیں کیے ہیں ریاست مشی گن میں بھی ان کی جانب سے گنتی رکوانے کے لیے مقدمہ دائر کیا گیا ہے اس ریاست میں بھی بائیڈن کے معمولی سبقت کے ساتھ جیتنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے.

پینسلوینیا میں بھی ٹرمپ نے ریاست کے اس فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے کہ ایسے ووٹوں کو گنتی میں شامل کیا جائے گا جنہیں الیکشن کے دن ڈاک کے ذریعے بھیج دیا گیا ہے لیکن وہ تین دن کے بعد پہنچیں گے ایسے لاکھوں ووٹوں کی گنتی ابھی باقی ہے ایریزونا میں ووٹوں کی گنتی سے متعلق تازہ اطلاع یہ ہے کہ حتمی نتیجہ آج بھی مکمل نہیں ہو سکے گا میریکوپا کاﺅنٹی الیکشن ڈیپارٹمنٹ کی میگن گلبرٹسن کا کہنا ہے کہ ریاست کے حتمی نتائج آج سامنے آنے کا کی توقع نہیں کی جا رہی ہے وہاں گنتی اب بھی جاری ہے اوراس وقت تک 83 فیصد ووٹوں کا شمار کیا جا چکا ہے جس کے بعد بائیڈن کی سبقت 51 فیصد ہے جبکہ ٹرمپ 48 فیصد پر ہیں ایریزونا کے الیکٹرول ووٹوں کی تعداد 11 ہے بائیڈن کی سبقت کو مستحکم قرار دیا جکا رہا ہے اور بعض میڈیا پہلے ہی ان کی جیت کو یقینی قرار دے چکے ہیں.

ریاستوں کے حکام کا موقف ہے کہ قانون کے مطابق وہ ہر اس ووٹ کو گنتی میں شامل کرنے کے پابند ہیں جس پر ڈاک خانے کی 3نومبر کی مہر ثبت ہے چاہے وہ ووٹ چار دن بعد ہی مقامی الیکشن حکام کو موصول کیوں نہ ہوا ہو واضح رہے کہ انتخابات سے قبل ریاست پینسلوینیاکی ایک عدالت نے اپنے فیصلے میں ٹرمپ کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاک کے ذریعے3نومبر کو بجھوائے گئے ووٹوں کو مسترد نہیں کیا جاسکتا امریکی سپریم نے بھی اپیل میں پینسلوینیا کے عدالتی فیصلے کو برقراررکھتے ہوئے کہا تھا کہ اگر الیکشن کے3دن بعد بھی ووٹ ملتے ہیں جن پر 3نومبر کی مہرلگی ہو تو انہیں گنتی میں شامل کیا جائے گا.