بائیڈن ٹرمپ کو105 الیکٹرول ووٹوں کی لیڈ کے ساتھ شکست دے سکتے ہیں

چاہتے ہیں کہ ملک اکٹھا ہو ا‘تقسیم پیدا کرنے والے امریکا کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے. جوبائیڈن کا نام لیئے بغیر ٹرمپ پر طنز

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 7 نومبر 2020 12:59

بائیڈن ٹرمپ کو105 الیکٹرول ووٹوں کی لیڈ کے ساتھ شکست دے سکتے ہیں
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 نومبر ۔2020ء) امریکا میں صدارتی انتخاب کے ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن نے الیکٹورل ووٹس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر برتری حاصل کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخاب میں فتح ان کی ہوگی. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق جو بائیڈن نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ووٹوں کی گنتی ہمیں بتاتی ہے یہ ایک واضح اور قابل اعتماد کہانی ہے ہم اس دوڑ کو جیتنے والے ہیںانہوں نے بتایا کہ وہ اور ان کی نائب صدر کی امیدوار کمالا ہیرس وائٹ ہاﺅس کے لیے تیاری کرتے ہوئے ماہرین سے ملاقات کر رہے ہیں.

(جاری ہے)

واضح رہے کہ امریکا صدارتی انتخاب میں فاتح کو دیکھنے کے لیے انتظار میں ہے جس کے نتائج میں تاخیر دیکھی جارہی ہے جہاں ہزاروں ووٹوں کی گنتی اب بھی باقی ہے یہ اب تک واضح نہیں ہوسکا کہ مقابلہ کب اختتام پزیر ہوگا جو بائیڈن کے حامیوں نے فلاڈیلفیا کی گلیوں میں رقص کیا جبکہ فینکس اور ڈیٹرائٹ میں ٹرمپ کے مسلح حامیوں نے بے ضابطگیوں کے کسی ثبوت کے بغیر کہا کہ الیکشن چوری کیا جارہا ہے ٹرمپ کے حامیوں نے آج درجنوں ریلیوں کے انعقاد کا منصوبہ بنایا ہے.

بائیڈن کی اپنی آبائی ریاست ڈیلاویئر میں تقریر دراصل فتح کے جشن کے طور پر کی جانی تھی تاہم ٹیلی ویژن نیٹ ورکس پر باضابطہ اعلان کے بغیر ہی انہوں نے اپنا نقطہ نظر تبدیل کرتے ہوئے یہ تقریر کی نتائج کا فیصلہ کرنے والی 4 ریاستیں پینسیلوانیا، جارجیا، ایریزونا اور نیواڈا میں جو بائیڈن کی برتری بڑھ رہی ہے. جو بائیڈن نے کہا کہ امریکیوں نے ان کو وبائی امراض، معیشت، ماحولیاتی تبدیلی اور منظم نسل پرستی سے نمٹنے کا مینڈیٹ دیا ہے انہوں نے کہاکہ انہوں نے یہ واضح کر دیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ملک اکٹھا ہو ایک دوسرے سے الگ نہ ہو‘انہوں نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ہفتے کے روز ایک بار پھر امریکیوں سے خطاب کریں گے.

جہاں ووٹوں کی گنتی کا عمل 5ویں روز میں داخل ہوا ہے اس وقت سابق نائب صدر جو بائیڈن کو الیکٹرول کالج میں ٹرمپ پر50ووٹوں کی برتری حاصل ہے. پینسلوانیا کے 20 الیکٹورل ووٹس حاصل کرنے کے بعد جو بائیڈن 284 ووٹ حاصل کرلیں گے جبکہ جیت کے لیے انہیں270الیکٹرول ووٹوں کی ضرورت ہے ‘ ریاست نیواڈا میں 93 فیصد ووٹوں کی گنتی کے بعد وہ 22 ہزار 657 ووٹ آگے ہیں ریاست جارجیا میں وہ 99 فیصد ووٹوں کی گنتی کے بعد صرف 4 ہزار 289 ووٹ آگے ہیں جبکہ 96 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے پر 27 ہزار 130 ووٹ آگے ہیں.

اگر بائیڈن نیواڈا اور جارجیا میں بھی جیت جاتے ہیں تو ان کے الیکٹرول ووٹوں کی تعداد 306ہوجائے گی جوکہ 2016میں صدر ٹرمپ کے304ووٹوں سے زیادہ ہوگی اسی طرح شمالی کیرولائنا میں بھی مقابلہ انتہائی قریب جارہا ہے ریاست کے99فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہوچکی ہے جس کے مطابق صدر ٹرمپ نے اب تک50فیصد جبکہ جو بائیڈن نے49فیصد ووٹ حاصل کیئے ہیں اس ریاست کے الیکٹرول ووٹوں کی تعداد 16ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کیرولائنا میں بڑا اپ سیٹ ہونے کا امکان ہے اور یہ ریاست بھی سرخ سے نیلی ہوسکتی ہے ایسی صورتحال میں بائیڈن کے الیکٹرول ووٹوں کی تعداد 322ہوجائے گی.

دوسری جانب پاپولرووٹوں میں بھی ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن نے امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ پاپولر ووٹ حاصل کرنے کاصدر باراک اوباما کا ریکارڈ توڑ دیا ہے اوباما نے 2008 کے انتخابات میں6 کروڑ 90 لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے جب کہ جو بائیڈن اب تک 7 کروڑ سے زائد ووٹ حاصل کر چکے ہیں جبکہ صدر ٹرمپ اب تک 6 کروڑ 70 لاکھ ووٹ حاصل کر چکے ہیں2016میں بھی ہیلری کلنٹن کے پاپولر ووٹ ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں30لاکھ سے زیادہ تھے.

امریکہ میں زیادہ پاپولر ووٹ حاصل کرنا بھی امیدوار کی وائٹ ہاﺅس تک رسائی کی راہ ہموار نہیں کرتا بلکہ امیدوار کا 270 الیکٹرول ووٹ حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے 2016 کے انتخابات میں ہیلری کلنٹن نے اس وقت کے ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ سے زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے، لیکن وہ صدارتی الیکشن نہیں جیت پائی تھیں کیوں کہ انہیں الیکٹرول کالج کے 270 ووٹ حاصل نہیں ہوئے تھے. امریکہ کے ایک غیر سرکاری ادارے ”الیکشن پروجیکٹ“ کے سربراہ اور فلوریڈا یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر مائیکل میکڈونلڈ کے مطابق لگ بھگ 16 کروڑ امریکی ووٹرز نے اس بار صدارتی انتخاب میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا ہے امریکہ میں اس سے پہلے 2016 میں ہونے والے انتخابات میں 13 کروڑ 90 لاکھ ووٹ ڈالے گئے تھے.