اے پی سی میں صرف اسٹیبلشمنٹ کانام لینے پر اتفاق ہوا تھا، راجا پرویز اشرف

طے پایا تھا کہ کسی فرد یا محکمے کا نام نہیں لیا جائے گا، اگر کسی فرد کا نام لینا ہے تو پھرچیزیں طے کرنے کیلئے ایک نیا اجلاس بلانا ہوگا۔ مرکزی رہنماء پی پی اور سابق وزیر اعظم کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 8 نومبر 2020 18:14

اے پی سی میں صرف اسٹیبلشمنٹ کانام لینے پر اتفاق ہوا تھا، راجا پرویز ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 نومبر2020ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء اور سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے کہا ہے کہ اے پی سی میں صرف اسٹیبلشمنٹ کانام لینے پر اتفاق ہوا تھا، طے پایا تھا کہ کسی فرد یا محکمے کا نام نہیں لیا جائے گا، اگر کسی فرد کا نام لینا ہے تو پھر چیزیں طے کرنے کیلئے ایک نیا اجلاس بلانا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے ویڈیولنک کے ذریعے خطاب کیا اور کہا کہ پیپلزپارٹی کا وہی فیصلہ ہوگا جو پی ڈی ایم کے پلیٹ فورم پر کیا جائے گا۔

راجا پرویز اشرف نے کہا کہ اے پی سی میں طے ہوا تھا کہ جلسوں میں صرف اسٹیبلشمنٹ کا نام لیا جائے گا، جبکہ کسی فرد یا محکمے کا نام نہیں لیا جائے گا۔ اے پی سی کا اعلامیہ پی ڈی ایم کا چارٹرہے۔

(جاری ہے)

اس وقت بھی کسی کا نام لینے یا نہ لینے پر اتفاق نہیں ہوا تھا۔ پیپلزپارٹی آج بھی اسٹیبلشمنٹ کا نام لے رہی ہے۔مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ڈی ایم کے پاس نوازشریف کا بیانیہ قبول نہ کرنے کے سوا کیا چارہ ہے؟ جس پر راجا پرویز اشرف نے کہا کہ اگر کسی فرد کا نام لینا ہے تو پھر ایک نیا اجلاس بلاکر چیزیں طے کرنا ہوں گی۔

آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ پہلے اے پی سی اعلامیہ میں جوباتیں ہوئیں ، اس پر متفق ہیں۔آج اجلاس میں متفقہ لائحہ عمل بنایا جارہا ہے۔اسی طرح پی ڈی ایم کے مرکزی رہنماؤں کا اجلاس ابھی بھی جاری ہے، اجلاس میں استعفے دینے کے آپشن سمیت جنوری میں لانگ مارچ کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ اجلاس میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے جلسوں کا شیڈول پر اتفاق کیا کہ اپوزیشن جماعتیں 22 نومبر کو پشاور، 30 نومبر کو ملتا ن اور 13دسمبر کو لاہور میں عوامی جلسہ منعقد کریں گی۔