فضائی آلودگی پر کنٹرول کیلئے پندرہ روزمیں 2کروڑ ، 32لاکھ، 14ہزار656روپے کے جرمانے عائد کیے گئے ‘ وزیر خزانہ

دھواں چھوڑنیوالی 5ہزار443گاڑیاں اور487صنعتی یونٹ بندکیے جا چکے ہیں،تین ہزار 790ایف آئی آرز ،231گرفتاریاں کی گئیں‘ہاشم جواںبخت

پیر 9 نومبر 2020 23:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 نومبر2020ء) وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ دربار ہال میں وزرا کمیٹی برائے سموگ کا چوتھا منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیات و موسمی تغیرات ملک امین اسلم،صوبائی وزیر برائے توانائی اختر ملک، سیکرٹری ٹرانسپورٹ، ڈی جی پی ڈی ایم اے اور تمام متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی۔

اجلاس کا مقصد پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے تحت صوبے بھر میں سموگ پر کنٹرول کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ تھا۔ ڈائریکٹر جنرل پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی خرم عمر شہزاد عمر نے اجلاس کو بتایا کہ تمام متعلقہ محکمے موسم سرما کی آمد پر سموگ میں شدت میں کمی کے لیے فضائی آلودگی پر کنٹرول کے لیے مصروف عمل ہیں۔

(جاری ہے)

مختلف محکموں کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق پچھلے 15دن میں فضائی آلودگی پر کنٹرول کے لیے مجموعی طور پر 2کڑوڑ، 32لاکھ، 14ہزار656روپے کے جرمانے عائد کیے جا چکے ہیں۔

دھواں چھوڑنیوالی 5ہزار443گاڑیاں اور487صنعتی یونٹ بندکیے جا چکے ہیں۔تین ہزار 790ایف آئی آرز اور 231گرفتاریاں عمل میں آ چکی ہیں۔ پی ڈی ایم اے ہیڈ آفس ڈیش بورڈ کے ذریعے پورے صوبے میں درجہ حرارت کی بے ظابطگیوں کی نگرانی کر رہا ہے۔ کہیں پر بھی آتشزدگی کی شکایات پر فوری طور پر کاروائیاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔ سموگ پر کنٹرول کے لیے کمیونٹی کی سطح پر قائم کردہ کمیٹیوں کی خدمات لی جا رہی ہیں۔

عوامی آگاہی کے لیے وقتا فوقتا تشہیری مہمات کے ذریعے ماسک کے استعمال اور دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ سالڈ ویسٹ، پلاسٹک اور ربر کی آتشزدگی، دھواں چھوڑنے والی صنعتوں بشمول بھٹوں پر پابندی اور تعمیراتی صنعت کو تعمراتی سامان کی کھلی فضا میں ذخیرہ اندوزی پر بابندی کے بعد آئندہ اقدامات کا تعین کر دیا گیا ہے۔ فضا میں سموگ کے تناسب میں اضافے کے ساتھ تعلیمی اداروں، تجارٹی مراکز، ہوٹلوں اور تفریح گاہوں کے اوقات کاری میں تبدیلی اور زیادہ شدت کی صورت میں بندش بھی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے اجلاس کو بتایا کہ محکمہ ماحولیات کے تحت فضا میں آلودگی پر کنٹرول اور فضا میں سموگ کے تناسب کی نشاندہی کربے والی مشینری نا کافی ہے۔ محکمہ کے تحت نئی مشنری کی تنصیب کا کام تا حال مکمل نہیں کیا گیا۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کمیٹی سے بھٹوں کی بروقت زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقلی کے لیے کلین اینوائرمنٹ کے لیے قائم کر فنڈ سے مالی معاونت کی بھی درخواست کی۔

اجلاس میں محکمہ ماحولیات کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہارکیا گیا۔ایڈیشنل سیکرٹری فنانس کو ہدایت کی کہ وہ سموگ کمیٹی کے تحت اب تک کے احکامات اور ان پر عملدرآمد کی صورتحال پر تفصیلی رپورٹ پیش کریں اور پی ڈی ایم اے کی سفارشات کا جائزہ لیں۔ محکمہ ماحولیات فضائی آلودگی کی شرح میں کمی اور ائیر کوالٹی سے متعلق مستند اعدادو شمار کی فراہمی کے لیے مشینری کی تنصیب کو یقینی بنائے ۔

دھوئیں میں کمی کے لیے لاہورکی بڑی شاہراں پر ٹریفک کے بہا پر کنٹرول کیا جائے اور شہر گاڑیوں کے غیر ضروری داخلے پر جز وقتی پابندی کو احتیاطی اقدامات کا حصہ بنایا جائے۔ملک امین اسلم نے پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مانیٹرنگ سسٹم اورسموگ پر کنٹرول کے لائحہ عمل پر اعتماد کا اظہار کیا اور پی ڈی ایم اے ڈیش بورڈ کے معائنہ کی خواہش ظاہر کی۔

بعد ازاں وفاقی مشیر نے پی ڈی ایم اے کا دورہ کیا اورسموگ سمیت دیگر قدرتی آفات میں امدادی کاروائیوں کے میکانزم کی تعریف کی۔ ملک امین اسلم نے کہا کہ اتھارٹی کو سموگ پر کنٹرول کے لیے فنڈز کی فراہمی سے لے کے بین الاقوامی ماہرین کی مشاورت تک تمام وسائل مہیا کیے جائیں گے او حکومت پنجاب کے کلین اینوائرمنٹ فنڈ میں نمائندگی دی جائے گی۔