جوبائیڈن امریکہ کا صدر بن گیا،عمران خان اور پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی

کشمیر کے حوالے سے کچھ مثبت پیشرفت ہو گی جس کی انڈیا کو شدید تشویش لاحق ہے

Sajjad Qadir سجاد قادر منگل 10 نومبر 2020 05:40

جوبائیڈن امریکہ کا صدر بن گیا،عمران خان اور پاکستان کے لیے خطرے کی ..
لاہور (اُردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین - 10 نومبر 2020ء) حسین حقانی سے ہماری حکومت کے نہ تو تعلق اچھے ہیں اورنہ ہی وزیراعظم عمران خان کچھ اچھا رویہ رکھتے ہیں۔مگر حسین حقانی کی لابی جوبائیڈن کے قریبی ساتھیوں کے ساتھ بہت اچھی ہے لہٰذا یہ کہا جا سکتا ہے کہ عمران خان کے لیے خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے۔امریکی الیکشن ساری دنیا کی توجہ سمیٹنے کے بعد اختتام پذیر ہو گئے اور ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن ہار گئے جبکہ ان کے حریف جوبائیڈن اگلے سال وائٹ ہاﺅس میں نظرآئیں گے۔

تاہم جوبائیڈن کے امریکہ کے صدر بن گئے اس بات کی کئی ممالک کو خوشی جبکہ کئی ممالک کے لیے پریشانی کی بات بھی ہے۔سینئر صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ جوبائیڈن امریکہ کا صدر بننے کے بعد بھارت اور پاکستان دونوں کے لیے پریشانی بڑھ گئی ہے۔

(جاری ہے)

سینئر صحافی رئوف کلاسرا نے کہا ہے کہ امریکی صدارتی الیکشن میں جو بائیڈن کی فتح کے بعد پاکستانی وزیراعظم عمران خان اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پریشان ہوگئے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ وزیراعظم عمران خان تو بائیڈن کی فتح کے بعد چند ایک چیزوں کی وجہ سے پریشان ہیں مگر اصل پریشانی بھارت کو لاحق ہوگئی ہے کیونکہ نو منتخب صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کامیلا حارث دونوں کا کشمیر کے معاملے پر واضح موقف ہے جو بھارت کیلئے پریشان کن ہے۔رو¿ف کلاسرا نے کہا کہ جو بائیڈن کی اپنی ویب سائٹ پر کشمیر میں جاری انسانیت سوز مظالم، آسام اور شہریت بل سے متعلق تحفظات پر مبنی مواد موجود ہے، تو بھارت اس لیے پریشان ہے کہ مستقبل میں پاکستان امریکی قیادت کے موقف کو اپنے فائدے کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کرسکتا ہے۔

سینئر صحافی نے مزید کہا کہ دوسری جانب پاکستان کیلئے پریشان کن بات یہ ہے کہ امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی جن سے کیری لوگر بل کا تنازعہ منسوب ہے اس کیری لوگر بل میں جو بائیڈن سمیت دیگر لوگوں کا بھی نام آیا تھا۔حسین حقانی نے بائیڈن کی فتح کے بعد اپنی ایک طنزیہ ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان میں چند صحافی آج بائیڈن کی فتح کے بعد ان کی پاکستان دوستی پر تبصرہ کررہے ہیں ، ان میں سے اکثر صحافیوں نے مجھ پر بائیڈن کی ٹیم سے دوستی اور ان کے تعاون حاصل کرنے کی کوشش پر مجھے غدار قرار دیا تھا۔

رو¿ف کلاسرا نے کہا کہ عمران خان نے بھی حسین حقانی کے خلاف اپنی تقاریر میں باتیں کی تھیں، اب حسین حقانی کی لابی امریکہ میں جو بائیڈن کی فتح کے بعد مضبوط ہوجائے گی مگر پاکستانی قیادت کے حسین حقانی کے ساتھ تعلقات خوشگوار نہ ہونے کی وجہ سے معاملات درست سمت میں جانے کے امکانات کم ہیں۔