موجودہ اعصاب شکن خلفشار اپنی نظروں میں اور اقوام کی نظروں میں عبرتناک صورتحال اختیار کر چکا ہے،سیاسی رہنماء سابق وزراء، دانشور و بیوروکریٹس

منگل 10 نومبر 2020 23:47

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 نومبر2020ء) سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں،سابق وزراء، دانشوروں بیوروکریٹس نے مجلس فکر و دانش کے زیر اہتمام خطے و جغرافیے کی صورتحال کے تجزیے اور لمحہ موجود خصوصا افغانستان و پاکستان کے عوام کو امید و عزم کی شدید ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ اعصاب شکن خلفشار اپنی نظروں میں اور اقوام کی نظروں میں عبرتناک صورتحال اختیار کر چکا ہے اور ایران پر پابندیاں اور دبا ناروا انداز میں آگے بڑھ رہا ہے،ایسے موقع پر شاعر،ادیب ، علما و مشائخ،سیاستدان و سول سوسائٹی اور حکما و مفکرین اپنا کردار ادا کرنے کے لئے نکلتے ہیں،،افغانستان،پاکستان اور ایران کے اھل دانش و فکر کو جوڑنے اور موجودہ حالات میں کردار ادا کرنے کے لئے دس سالہ وژن امن و ترقی اور ٹیکنالوجی و خوشحالیکے سفر 2021 تا 2030 کے لئے قائم کردہ تھینک ٹینک پاک افغان ایران اقبال ڈائیلاگ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ فورم کا افتتاحی ڈائیلاگ و سیمنار کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت ممتاز مصنف و دانشور پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف خان نے برطانیہ سے ورچوئل ،لائیو فرمائی جبکہ سابق صوبائی وزرا حاجی لشکری رئیسانی ،شیخ جعفر مندوخیل، سابق چیف سیکرٹری گلگت بلتستان منیر احمد بادینی، مجلسِ فکر و دانش کے سربراہ عبد المتین اخونزادہ، شہید باز محمد کاکڑ کے سربراہ ڈاکٹر باز محمد کاکڑ سمیت ادیبوں دانشوروں و ادیب،معاملہ فہم سیاستدانوں، مصنفین اور نوجوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کرکے سیر حاصل مباحث کے نتیجے میں علاقیو خطے اور عوام کے درمیان اختلافات کے بجائے مشترکات اور ھم آہنگی پیدا کرنے کی تجاویز پر تفصیل سے غور و فکر کیا گیا ڈائیلاگ سے افتتاحی گفتگو میں مجلس فکر و دانش کے آرگنائزر و ماھر سماجیات عبدالمتین اخونزادہ نے کہا کہ علمی و تحقیقی تبدیلیوں کے نتیجے میں 21 ویں صدی کے اندر اقوام و مملکتوں کو فکری افلاس و قحط اور علمی و سائنسی چیلنجوں کا سامنا ہیں، 19 اور 20 ویں صدی میں ممتاز حیثیت رکھتے ہوئے معتبر ومستند دانشور اور مفکر ڈاکٹر محمد اقبال کے افکارو خیالات 21 ویں صدی کے فکری چیلنجر کے لئے علمی رہبری اور اثاثے کی حیثیت رکھتے ہیں،پاک افغان ایران اقبال ڈائیلاگ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ فورم اسی فکری و عملی میراث کو زندگی میں پیش کرنے کے لئیتھینکنگ فورم و دانش کدہ کی حیثیت سے قائم کیا گیا ہے،صدارتی خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف خان نے کہا کہ فکری افلاس اور بھوک کو مٹانے کے لئے معاشرے میں تحرک اور بیداری کی ضرورت ہوتی ہے اقبال نے صدیوں کے لئے آسانیاں فراہم کرنے اور حالات و زمانے کے ادراک کے لئے میکنزم و طریق کار جدیدہ مثبت روایات اور بنیادی اقدار کی پاسداری میں پیش کیا گیا ہے اب اس اھم ترین نظریات و افکار کو ذاتی اور سیاسی اختلاف کا شکار بنا کر ھمارے معاشرے میں پرچون و کریانہ کے دوکانوں سے نظریات خرید کر فلاحی ریاست تشکیل نہیں دے سکتے ہیں،کوئٹہ سے بیداری کی آواز ہوا کا تازہ جھونکا ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس وقت پوری قوم اور خطے کے ممالک نئے عمرانی و ہمسائیگی کے حقوق و فرائض متعین کرنے کے تگ و دو میں ہیں،افغانستان کو جنگ و فسادات سے نکالنا پاکستان اور ایران اور چین و ہندوستان کی بنیادی ذمہ داری دینا عالم شمار کرتی ہیں،مجلس فکر و دانش نے مادی ترقی اور حکمت قرآنی کے تناظر میں حالات واقعات کو جانچ پرکھ کے نئے زاویے اور تناظر میں دیکھنے،سوچنے،اخذ کرنے اور غیر معمولی حالات میں غیر معمولی فیصلوں کے لیئے ھمت وداد اور جرت و سائنسی معیار اختیار کرنے کی جستجو و کوششیں جاری رکھیں گے،سابق صوبائی وزیر شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ علمی ترقی کے بغیر معاشرے مثبت و توانا پیش رفت نہیں کر پاتے ہیں،علمی افلاس کو دور کرنے کے لئے معاشرے کے تمام انسانوں خصوصا سیاست دانوں اور مفکرین نے ملکر معاشرت اور تمدن و معیشت کو آگے بڑھانے میں کردار ادا کرنے کی جستجو و کوششیں درکار ہیں،علامہ اقبال کے افکار و نظریات مسلمہ اور زندگی کے علامت ہیں،بلوچستان فیس فورم کے چیئرمین نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا کہ حالات کی نزاکتوں اور خطے میں واقع تبدیلیوں کے پیش نظر ہمیں جلد ازجلد اپنے علمی و فکری صفوں کی ترتیب درست کرنی چاہیے ورنہ تباہی و پسماندگی خطے کا روگ بن کر رہے گا،افغانستان میں بیرونی مداخلت اور استعماری قوتوں نے فساد برپا کر رکھا ہے امن و ترقی کے لئے ڈائیلاگ اور وسعت ظرفی کی ضرورت ہے اقبال کے افکار و تصورات کو عام آدمی کے امنگوں و ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے،سابق چیف سیکرٹری گلگت بلتستان منیر بادینی نے کہا کہ اقبال رحم اللہ علیہ عصر حاضر کے دور بین اور پروگریسیو شخصیت و مفکر رہے ہیں ہم نے اسے سمجھنے میں غلطی کی ہے اقبال اور حقیقی زندگی کو ناسمجھی کے باعث معاشرتی اور سماجی الجھنوں میں گرفتار ہیں،لمحہ موجود میں عالمی و آفاقی منشور اور لائحہ عمل طے کرنے کی جستجو و فیصلہ کن کردار نبھانے کی ضرورت ہے گلوبل ویلج میں نسلوں کی بقا اور تحفظ کے لئے علمی و سائنسی بیانیے ترتیب دینے کی کوشش مبارکہ ہے پاک افغان ایران اقبال ڈائیلاگ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ فورم کے تحت کوئٹہ سے امن و ترقی اور ٹیکنالوجی و خوشحالی کے اھداف و مقاصد کے لئے جدوجہد کا آغاز قابل تحسین ہے سیمینار و مکالمے میں افغانستان سے مھمان دانشور و مصنفہ جملیہ عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ فکری زندگی میں اقبال کو افغانستان ایران اور پاکستان کے لئے مثالی رہبر سمجھتی ھوں. جھاد و ہجرتوں کے بعد اب علمی و سائنسی بیانیے ترتیب دینے کی کوششوں اور کاوشوں سے ہی زندگی دوبارہ یکسوئی اور توانائی کی طرف لوٹ سکتی ہیں،اقبال نے سفر افغانستان میں کابل کے دانشوروں اور آرٹسٹوں سے کہا تھا کہ مفکرین و حکما قوم کی زمہ داری ہے کہ وہ موت کے بجائے زندگی کو ترجیح دے تاکہ نوجوانوں اور خواتین میں زندگی رواں دواں رہے اور امن و ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائیں آج افغانستان کو امن امن امن کی بحالی اولین ترجیح و ضرورت ہے اس ڈائیلاگ و مثبت روایات کو برقرار رہنا چاہیے کوئٹہ سے نوجوان دانشور محمد فاروق کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تھنیک ٹینکز اور دانش کدوں کا معاشرے کی تشکیل و تعمیر نو میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں،اقبال معروف معنوں میں شاعر و فلسفی ہے دراصل ان کا اجتہادی پہلو اور جدیدیت یعنی زمانے کو ساتھ لے کر عصر حاضر کی ضروریات کے مطابق مالک ارض و سما کی وسیع الاطراف سلطنت و کائنات میں انسانی حرکت کو معتبر ومستند علوم کے ذریعے خودی کی پرورش اور تربیت و تعلیم کے لئے آسانیاں فراہم کرنے کا فیصلہ کن کردار نبھانے کی تیاری ہے،لحہ موجود میں تیز رفتار ترقی اور ٹیکنالوجی کے پس منظر میں فکری و نظریاتی پہلوں کی جانکاری کیلئے اقبال ہی بیانیے کے تشکیل دینے میں مدد فراہم کرسکتا ہے،ممتاز ماہر تعلیم اور وزیر اعظم کے سابق مشیر زاھد جان مندوخیل نے کہا کہ مجلس فکر و دانش ایک علمی و فکری مکالمے کا نہایت نفیس اور عمدہ پلیٹ فارم ہے خطے و جغرافیے کی مجموعی صورتحال اور ترقی و خوشحالی کی پیش قدمی 21 ویں صدی میں ایک ریاست اپنے بل بوتے پر نہیں کرسکتا افغانستان و ایران جہاں تاریخی ممالک اور تہذیب و تمدن کے مرکز رہے ہیں وہی آج جنگی جنون اور استعماری طاقتوں کی ناروا پابندیاں عائد کر نے سے پاکستان بھی ذہنی اور نفسیاتی طور پر مشکلات سے دوچار ہے فکر اقبال کی روشنی میں لمحہ موجود کے وسائل اور ٹیکنالوجی کے امکانات کے پیشِ نظر نئے عمرانی و سماجی بیانیے کی تشکیل و تکمیل اولین ترجیح و ضرورت ہے سیاسی جماعتوں اور علمی و ادبی نشستوں میں ذہین سازی کی ابتدا ھونا چاھئے علم و ہنر اور ٹیکنالوجیز و دانش کے ساتھ رشتہ استوائی کے بعد ہی بیانیے میں تیز رفتار ترقی کے امکانات پیدا ہوسکتے ہیں بلوچستان یونیورسٹی کے ڈین آف مینجمنٹ اینڈ کامرس پروفیسر ڈاکٹر ندیم ملک نے کہا کہ خطے اور تینوں ممالک میں بے پناہ معاشی اور معاشرتی فلاح و بہبود کے امکانات موجود ہیں خطے کے ممالک اور علاقوں کے شخصیات تعلیمی اداروں اور انجمنوں و دانش کدوں سے ملکر معاشرت اور آبرومندانہ زندگی کے بارے میں نئے بیانیے کے تشکیل دینے اور علم و ہنر کے دروازے پر دستک دینے کے لئے کردار ادا کریں،ممتاز سماجی شخصیت اور آرتھو پیڈ ک سرجن شھید بازمحمد کاکڑ فانڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر لعل خان کاکڑ اور ھیلپنگ ھینڈز کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر شیر زمان مندوخیل نے کہا کہ حالات کی نزاکتوں اور درستگی کے لئے لائحہ عمل کی تشکیل و تعمیر نو سول سوسائٹی و ریاستی اداروں اور دانشوروں و معاشرتی راہنماوں پر عائد ہوتی ہیں،امن و سکون حاصل کرنے کے لئے نئے سرے سے بیانیے اور جدوجہد کی طرف توجہ دہی درکار ہیں،ممتاز ادیب و شاعر و کالم نگار چیرمین براھوئی ادبی سوسائٹی عبدالقیوم بیدار،میڈیا کے سینئر پرسنز محمد داد کاکڑ،محمد طاہر بٹریچ،ڈاکٹر فضل داد کاکڑ، پروفیسر منیر احمد کاکڑ،صابر صالح،کراچی سے امر آغا بزریعہ لائیو شیرنگ، سید اختر شاہ کفایت اللہ، عامر خان ایڈووکیٹ مندوخیل ،عبدالنافع غیور ایڈوکیٹ،میر سخی ریسانی،وقاص اجیت سنگھ، محمد سیلم ناصر،محمد رحیم ترین اور سوشل میڈیا کے نمائندوں و ایکٹوسٹوں، اکرام اللہ خان کاکڑ،باسط ایم بلوچ،نوید اقبال نے اظہار خیال میں پاک افغان ایران اقبال ڈائیلاگ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ فورم کی تشکیل پانے پر اظہار مسرت کرتے ہوئے افغانوں کے درمیان اختلاف کے خاتمے اور افغانستان کے ازسرنو تعمیر نو کے لئے اقوام عالم کے کھڑا ہونے کا مطالبہ کیا اور ھمسایہ ممالک بشمول پاکستان و ایران انسانیت کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی جستجو و کوششیں ھمارے معاشرے کے مستقبل و سائنسی ترقی اور ٹیکنالوجی و خوشحالی کی مرہون منت ہے ڈائیلاگ اور ان اعلی ترین سفارشات و ذہین سازی پر مجلس فکر و دانش اور پاک افغان ایران ڈائیلاگ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ فورم مبارک باد کے مستحق ہیں�

(جاری ہے)