ملک کو ٹھیک کرنے کیلئے دوچارجونیئر افسران کی تبدیلی کا سوال نہیں،احسن اقبال

حکومت گرانے کیلئے پہلا آپشن ’ان ہاؤس تبدیلی‘ کا ہے، پہلے آپشن کے بعد اسمبلیوں سے استعفے دیں گے، اگر اپوزیشن اسمبلیوں سے مستعفی ہوئی تو پھر ضمنی الیکشن حکومت کی خام خیالی ہے،پھر صرف عام انتخابات ہی ہوں گے۔ مرکزی رہنماء ن لیگ کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 10 نومبر 2020 21:10

ملک کو ٹھیک کرنے کیلئے دوچارجونیئر افسران کی تبدیلی کا سوال نہیں،احسن ..
لاہور (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 نومبر2020ء) مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت گرانے کیلئے پہلا آپشن ’ان ہاؤس تبدیلی‘ کا ہے،پہلے آپشن کے بعد اسمبلیوں سے استعفے دیں گے، اگر اپوزیشن اسمبلیوں سے مستعفی ہوئی توپھرضمنی الیکشن حکومت کی خام خیالی ہے،پھر صرف عام انتخابات ہی ہوں گے۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مختلف آپشنز موجود ہیں، اے پی سی کے اعلامیے میں اس میں واضح ہے کہ ہم ان ہاؤس تبدیلی کی آپشن بھی لائیں گے، اسمبلیوں سے استعفے دینے کی بھی آپشن ہے، اگر اپوزیشن اسمبلیوں سے مستعفی ہوجاتے ہیں تو پھر ان کی خام خیالی ہے ضمنی الیکشن کروا دیں گے۔

پھر صرف عام انتخابات ہی ہوں گے۔اگر حکومت عام انتخابات سے فرار کرے گی تو پھر ایک اور سیاسی بحران پیدا ہوجائے گا۔

(جاری ہے)

اس وقت مہنگائی نے عوام کا جینا محال کردیا ہے، لوگ کہتے ہیں کب ان سے جان چھڑوائیں گے؟ہم اپنے بچوں کو روٹی نہیں کھلا سکتے، نوجوان کہتے ہیں جب ہم کسی دفتر میں جاتے ہیں تو ہم سے کہا جاتا ہے ہم تو پچھلے لوگوں کو نکال رہے ہیں۔

انہوں نے کراچی واقعے کی رپورٹ پر کہا کہ کراچی واقعہ اس بیانیہ کو سپورٹ کرتا جو پی ڈی ایم اور نوازشریف کہتے ہیں، ہم ایک ایسی اسٹیج پر آگئے ہیں جہاں پر ہماری انتظامی حدود، آئینی کردار گڈ مڈ ہوگئے ہیں، ملک کو ٹھیک کرنے کیلئے دوچار افسران کو تبدیل کا سوال نہیں ہے۔پروگرام میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ وزیراعظم نے جو کہا اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ کہتے تھے کہ جس طرح کہانی پیش کی جارہی ہے، کیسے ممکن ہے کسی صوبے کے آئی جی کو کوئی اٹھا کر لے گیا ہو، ایسی کوئی بات نہیں ہے۔

ہمیں اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ واقعے کی انکوائری ہوئی اور جن پر الزام تھا ان کیخلاف کاروائی ہوگئی ہے۔لیکن ایک درخواست مزارقائد کی انتظامیہ کی طرف سے بھی گئی ہوئی ہے، حلیم عادل کی درخواست الگ ہے، مزار قائد میری وزارت کے نیچے آتا ہے۔ اس درخواست میں ہے کہ یہ مزار قائد پر آئے، ہلڑبازی کی، جنگلے کراس کیے۔میں یہ کہتا ہوں کہ مزارقائد انتظامیہ کی درخواست پر جو بھی قانونی کاروائی بنتی ہے وہ ہونی چاہیے۔