خوشخبری! 30 ہزار کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کرنے کا فیصلہ

صوبہ پنجاب کے محکمہ سکولز ، ہائیر ایجوکیشن ، محکمہ بلدیات ، مواصلات کے ملازمین کی نوکریاں مستقل کی جائیں گی ، اس کے علاوہ محکمہ آبپاشی ، داخلہ ، ہاؤسنگ اور محکمہ لیبر کے ملازمین بھی مستقل کیے جانے والوں میں شامل ہیں ، عثمان بزدار نے تمام محکموں سے رپورٹس طلب کرلیں

Sajid Ali ساجد علی بدھ 11 نومبر 2020 16:27

خوشخبری! 30 ہزار کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کرنے کا فیصلہ
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین - 11 نومبر 2020ء) حکومت پنجاب کی طرف سے صوبے کے 30 ہزار کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ اس حوالے موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبائی محکمہ سکولز ، ہائیر ایجوکیشن ، محکمہ بلدیات ، مواصلات کے ملازمین کی نوکریاں مستقل کی جائین گی ، اس کے علاوہ محکمہ آبپاشی ، داخلہ ، ہاؤسنگ اور محکمہ لیبر کے ملازمین بھی مستقل کیے جانے والوں میں شامل ہیں ، اس سلسلے میں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے تمام محکموں سے رپورٹس بھی طلب کرلی ہیں۔

اس سے قبل ڈاکٹر مراد راس نے اساتذہ کو مستقل کیے جانے کی مخالفت کردی تھی ، صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ صوبہ پنجاب میں مستقل اساتذہ کا چکر اب ختم ہوجا نا چاہیئے ، کیوں کہ اساتذہ کی پنشن کا حکومت پر بہت بوجھ پڑ چکا ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر مراد راس نے بتایا کہ صوبے میں نئے اساتذہ کی بھرتیاں کرنے جارہے ہیں، تاہم نئے اساتذہ کو صرف کنٹریکٹ بنیادوں پر رکھا جائے گا،جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ماضی میں مستقل کیے جانے ولے اساتذہ کی پنشن کا حکومت پر بہت بوجھ پڑ چکا ہے، اس لیے بہت ضروری ہے کہ مستقل اساتذہ کا چکر اب ختم ہوجا نا چاہیئے۔

یاد ہے کہ تنخواہوں میں اضافے اور مساوی حقوق کے لیے سرکاری ملازمین کی طرف سے احتجاج کیا گیا تھا ، چند روز قبل بھی سرکاری ملازمین پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پہنچ گئے تھے ، تاہم مظاہرین کو ڈی چوک میں روک لیا گیا ، پولیس نے مظاہرین کو مزید پیش قدمی سے روک دیا تھا اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے واٹر کینن کا استعمال بھی کیا گیا ۔

اس موقع پر مظاہرین کی بڑی تعداد شہر اقتدار میں پہنچی تھی ، سرکاری ملازمین نے مطالبہ کیا کہ ہماری تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے ، دوران احتجاج مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہمیں مساوی حقوق دئیے جائیں ۔ پولیس نے مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے باقاعدہ واٹر کینن کا بھی استعمال کیا ،لیکن اس کے باوجود سرکاری ملازمین کی بڑی تعداد پارلیمنٹ کے سامنے پہنچنے میں کامیاب ہو گئی ، مظاہرین کی جانب سے پارلیمنٹ کے گیٹ کے سامنے احتجاج کیا گیا ، بعض مظاہرین نے رکاوٹیں عبور کر کے ریڈزون میں مزید آگے جانے کی کو شش بھی کی ، یہی وجہ ہے کہ امن و امان کو برقرار رکھنے کیلئے وفاقی دارالحکومت میں لیڈی ہیلتھ ورکروں اور سرکاری ملازمین کے احتجاج کے پیش نظر ریڈ زون کو کنٹینرز لگا کر سیل کردیا گیاتھا ۔