آئی ایم کراچی کی جانب سے پریس کلب ارکان کے بچوں کو کراچی کے تاریخی مقامات کامطالعاتی دورہ کرایا گیا

جمعرات 12 نومبر 2020 23:28

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 نومبر2020ء) کراچی پریس کلب کے زیر اہتمام ’’آئی ایم کراچی‘‘ کے تعاون سے پریس کلب کے ارکان کے بچوں کو کراچی کے تاریخی مقامات کا مطالعاتی دورہ کرایا گیا،مطالعاتی دورے میں مختلف اسکولوں سے تعلق رکھنے والے طالب علم اور ارکان شریک ہوئے۔مطالعاتی دورے میں قائد اعظم ہائوس میوزیم،اسٹیٹ بینک آف پاکستان،کراچی پورٹ ٹرسٹ،قومی عجائب گھرسمیت کراچی کے دیگر تاریخی مقامات کا تفصیلی دورہ کرایا گیا۔

اس موقع پر ہیریٹیج واک پروجیکٹ کی کوآڈنیٹر شاہین نعمان نے کراچی کی تاریخی عمارتوں کے بارے میں بچوں کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ شاہراہ فیصل پر واقع فلیگ اسٹاف ہائوس جسے قائد اعظم ہائوس میوزیم بھی کہا جاتا ہے،قائد اعظم نے 1946 میں خریدا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے قائد اعظم ہائوس میں قائداعظم کے زیراستعمال فرنیچر،لباس،اسٹیشنری،ذاتی ڈائری اورقائد اعظم کی دوسری اہلیہ رتی بائی کے استعمال کی اشیاء کے بارے میں بچوں کو معلومات فراہم کی ہے۔

انہوں نے قومی عجائب گھر کے بارے میں بتایا کہ یہ عجائب گھر سنہ 1950 میں قائم کیا گیا تھا۔اس سے قبل اس عمارت میں وکٹوریہ میوزیم کے نام سے ایک عجائب گھر ہوا کرتا تھا جہاں آج سپریم کورٹ آف پاکستان کراچی کی بلڈنگ واقع ہے۔اس عجائب گھر میں 6 گیلریز موجود ہیں جن میں وادی مہران اور گندھارا تہذیب کے نوادرات، منی ایچر فن پارے، اسلامی فن و خطاطی کے نمونے، قدیم ادوار کے سکے، مختلف عقائد کے مجسمے وغیرہ رکھے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ ایک انتہائی خوبصورت قرآن گیلری بھی ہے جہاں پہلی صدی ہجری سے لے کر آج تک کے کئی نادرو نایاب قرآنی نسخے اپنی اصل حالت میں بحال کرکے رکھے گئے ہیں۔میوزیم میں قائد اعظم اور لیاقت علی خان کے زیر استعمال گھڑیاں،قلم اور چھڑیاں بھی موجود ہیں۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حوالے سے شیراز احمد نے بچوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا گیا کہ پاکستان کی وال اسٹریٹ اور بینکوں کی شاہراہ کہلانے والے آئی آئی چندریگر روڈ پر بلند و بالا عمارات کے درمیان بھورے پتھروں سے بنی اسٹیٹ بینک میوزیم کی سربلند عمارت ایک تاریخی حیثیت رکھتی ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان میوزیم اینڈ آرٹ گیلری کی یہ عمارت 1920 میں برطانوی دورِحکومت میں تعمیر کی گئی ہے۔اس کی تعمیر میں جودھ پوری سرخ پتھر کا استعمال کیا گیا ہے،جبکہ طرزِ تعمیر رومی و یونانی ہے۔موجودہ نام اور تزئین و آرائش2004 میں کی گئی جبکہ2006 میں اسیمحفوظ ورثہ قرار دیتے ہوئے پاکستان کے اولین اور واحد منی مانیٹرنگ میوزیم اور آرٹ گیلری کی حیثیت دی گئی ہے۔

بچوں کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان میوزیم اینڈ آرٹ گیلری کا تفصیلی دورہ بھی کرایا گیا۔کراچی پورٹ ٹرسٹ کے دورے کے موقعے پر شارق امین فاروقی نے بچوں کو بتایا گیا کہ کراچی بندرگاہ پاکستان کی سب سے بڑی اور مصروف ترین بندرگاہ ہے۔یہاں سے سالانہ 2.5 کروڑ ٹن کے سامان کی تجارت ہوتی ہے،جو پاکستان کی کل تجارت کا تقریبا 60فیصدہے۔انہوں نے کہا کہ بندرگاہ قدیم کراچی شہر کے مرکز کے قریب کیماڑی اور صدر کے علاقوں کے درمیان واقع ہے۔

اپنے جغرافیائی محل وقوع کے باعث یہ بندرگاہ اہم آبی گزرگاہوں مثلا آبنائے ہرمز کے بالکل قریب واقع ہے۔بندرگاہ کا انتظام ایک وفاقی ادارے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے سپرد ہے یہ ادارہ انیسویں صدی عیسوی میں برطانوی دور حکومت میں قائم کیا گیا تھا۔کراچی اپنی قدیم بندرگاہ کے حوالے سے خلیج اورجنوبی ایشیاء سمیت کئی اہم ملکوں اور خطوں کے لیے معاشی دروازہ ہے جس کے راستے پاکستان درآمدات وبرآمدات کا 60 فیصد مال اور سازوسامان ترسیل ہوتا ہے۔

اس موقع پر آئی ایم کراچی کی سارہ نے بات چیت کرتے ہوئے کہاہے کہ پڑھائی لکھائی کے ساتھ ساتھ سیروتفریح اور کھیل کودمیں حصہ لینے سے بچوں کے ذہنوں پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور وہ صحت مند اور تندرست رہتے ہیں جس سے انہیں تعلیمی سرگرمیوں کے بہتر اندازسے جاری رکھنے میں کافی مدد ملتی ہے۔بچے ہی قوموں کے مستقبل ہوا کرتے ہیں،ہماری کوشش ہے کہ بچوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ اس نوعیت کی تفریحی اور معلوماتی سہولیات فراہم کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم کراچی کے 17 مختلف اسکولوں کے بچوں کو باری باری کراچی کی تاریخی مقامات کی سیر کرانے کا مواقع فراہم کررہے ہیں تاکہ بچے ہماری سہولیات سے استفادہ کرسکیں۔آئی ایم کراچی کے شیراز بلوچ نے بتایاکہ کراچی سے تعلق رکھنے والے شہری اور سول سوسائٹی کی تنظیمیں آئی ایم کراچی کے نام سے شہر بھر میں تحریک چلانے کے لئے اکٹھی ہوئیں ہیں۔

جس کا مقصد آرٹ، ثقافت، کھیل اور دیگر امور پر بات چیت کے ذریعے امن،معاشرتی اور ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم پرعزم سماجی سوچ رکھنے والی تنظیموں اور افراد کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرکے شہر کے سماجی اور ثقافتی تانے بانے کو اجتماعی طور پر تعمیر کرنا ہے۔آئی ایم کراچی ایک ایسی تحریک ہے جو کراچی کے شہریوں کو اجتماعی طور پر جدوجہد کرنے کے لیے آمادہ کرتی ہے۔