ٹرمپ کا مستقبل تابناک ہے، امریکی صحافی

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 13 نومبر 2020 16:40

ٹرمپ کا مستقبل تابناک ہے، امریکی صحافی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 نومبر 2020ء) حال ہی میں صدارتی الیکشن ہارنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سوانح نگار مائیکل ڈی انٹونیو ہیں۔ وہ معتبر امریکی صحافیوں میں شمار ہوتے ہیں کیونکہ انہیں صحافت کا مشہور ایوارڈ پولِٹزر پرائز کا حقدار ٹھہرایا جا چکا ہے۔ انہوں نے دو مرتبہ ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں گزرنے والی زندگی کے شب و روز کے حوالے سے دو کتابیں تحریر کر رکھی ہیں۔

ڈی انتونیو نے سوانح عمری تحریر کرنے کے لیے ٹرمپ کے ساتھ خاصا وقت بھی صرف کیا ہے۔ ان کی ٹرمپ کے بارے میں تازہ کتاب کانگریس میں پیش کردہ مواخذے کی تحریک کے حوالے سے ہے۔

جو بائیڈن کی کامیابی پر بیشتر جرمن خوش

'اقتدار کی تبدیلی کوئی نہیں روک سکتا' جو بائیڈن

مستقبل تابناک

مائیکل ڈی انتونیو نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ ٹرمپ کے اگلے برس جنوری میں منصب صدارت سے سبکدوش ہونے کے بعد کی زندگی اور ممکنہ معمولات کے حوالے سے گفتگو کی ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک روشن اور بہتر مستقبل رکھتے ہیں اور ان کا ہوٹل انڈسٹری یا وائٹ ہاؤس کے ساتھ کوئی زیادہ لینا دینا نہیں ہے۔ ڈی انتونیو کا کہنا ہے کہ سن 2000 سے ان کی آمدن کا تعلق ٹیلی وژن سے رہا ہے حالانکہ انہوں نے گالف کورسز اور ہوٹلز اور کاروباری عمارتیں (Towers) بھی تعمیر کرائی ہیں۔ سوانح نگار کے خیال میں وہ واپس ٹیلی وژن کی دنیا میں لوٹ جائیں گے۔

ٹرمپ کے ناظرین

امریکی صحافی مائیکل ڈی انتونیو کا خیال ہے کہ تین نومبر کے صدارتی انتخابات میں انہیں ستر ملین سے زائد ووٹ ڈالے گئے ہیں اور اس تناظر میں دیکھا جائے تو کم از کم تیس ملین افراد گھروں میں رہنے والے ووٹرز ہو سکتے ہیں۔ اگر یہ لاکھوں ووٹرز ہر مہینے ایک ڈالر کے عوض ان کے ٹی وی پروگرامز کو سبسکرائب کریں تو ان کی آمدن کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

ڈی انٹونیو کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اس ٹیلی وژن پروگرامنگ میں اپنے تمام بچوں کو بھی شامل کر سکتے ہیں اور یہ ممکن ہے۔ ان کا یہ بھی تجویز کرنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر ایک پروگرام 'ٹاکنگ اباؤٹ مائی ڈیڈ‘ شروع کر سکتے ہیں اور اس پروگرام میں مقبولیت کے تمام عناصر پائے جاتے ہیں۔ اسی طرح ڈی انتونیو کے خیال میں ان کی بڑی بیٹی ایوانکا ٹرمپ کے پروگرام کا نام ' لولی لائک مِی‘ (Lovely like me) ہو سکتا ہے اور ایسے بے شمار امکانات ہیں۔

حیران کن بات

مائیکل ڈی انتونیو کے خیال میں یہ انتہائی حیران کن بلکہ صدماتی ہو گا اگر جنوری سن 2021 میں وہ وائٹ ہاؤس کو خیر باد کہنے کے بعد ٹیلی وژن انڈسٹری سے وابستہ نہیں ہوتے۔ امریکی صحافی کے خیال میں ریئل اسٹیٹ یا ہوٹلنگ کا کاروبار بہت مشکل ہوتا ہے اور ایسا ممکن ہے کہ ٹرمپ خاندان ایسے کاروبار میں سے ہاتھ پیچھے کھینچ لیں۔

اس تناظر میں ان کا کہنا ہے کہ اس وقت لگژری کاروبار اتنا منافع بخش دکھائی نہیں دے رہا اور ایسا سوچا جا سکتا ہے کہ یہ خاندان ایسے کاروبار سے جڑے اثاثے فروخت کر دیں۔

الیکشن لڑنے کا امکان

مائیکل ڈی انتونیو کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی طاقت واشنگٹن سے باہر زیادہ دکھائی دیتی ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ وہ انا پرستی سے مجبور ہو کر صدارتی الیکشن لڑنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں لیکن ڈی انتونو کے نزدیک اس کا امکان خاصا کم دکھائی دیتا ہے۔

صحافی کے خیال میں ڈونلڈ ٹرمپ ٹیلی وژن اسٹوڈیو میں زیادہ مسرت حاصل کر سکتے ہیں کیونکہ وہ مسلسل اسکرین پر اپنے ووٹرز یا ناظرین کے سامنے ظاہر ہوتے رہیں گے اور اس طرح امریکی عوام پر اپنا اثر و رسوخ بھی برقرار رکھ سکیں گے۔

امریکی صحافی مائیکل ڈی انتونیو نے ان خیالات کا اظہار ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیا۔

کرسٹی پلاڈسن (ع ح، ع ت)