نیب احتساب کی سخت پالیسی پر عمل پیرا ، میگا کرپشن کیس اور وائٹ کالر کرائم جیسے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے،جسٹس (ر)جاوید اقبال

نیب نے اب تک 466 ارب روپے کی رقم برآمد کی ہے،نیب کی کارکردگی کو دی ورلڈ اکنامک فورم اور ٹرانسپرینسی جیسے ملکی اور بین الاقوامی اداروں کی طرف سے سراہا گیا ہے،چیئرمین نیب کا اجلاس سے خطاب

جمعہ 13 نومبر 2020 21:35

نیب احتساب کی سخت پالیسی پر عمل پیرا ، میگا کرپشن کیس اور وائٹ کالر ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2020ء) چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب احتساب کی سخت پالیسی پر عمل پیرا ہے، میگا کرپشن کیس اور وائٹ کالر کرائم جیسے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، نیب نے اب تک 466 ارب روپے کی رقم برآمد کی ہے،نیب کی کارکردگی کو دی ورلڈ اکنامک فورم اور ٹرانسپرینسی جیسے ملکی اور بین الاقوامی اداروں کی طرف سے سراہا گیا ہے۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو نیب ہیڈ کوارٹرز میں قومی احتساب بیورو کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی جس میں نیب کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلٹی (پی جی ای)سید اصغر حیدر، ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ اور نیب کے دیگر سینئر افسران اس موقع پر موجود تھے۔

(جاری ہے)

تمام علاقائی بیوروز کے ڈائریکٹرز جنرل نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔

چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا کہ نیب سب کے لئے احتساب کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب بدعنوانی کے خاتمے اور بدعنوان عناصر سے لوٹی ہوئی رقم کی وصولی کیلئے ملک کا اعلی ترین ادارہ ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ میگا کرپشن کیس/وائٹ کالر کرائم جیسے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب ٹھوس شواہد اکٹھا کرنے کے بعد سائنسی خطوط پر وائٹ کالر کرائم کی انکوائری اور تحقیقات پر پختہ یقین رکھتا ہے۔

اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ اس وقت 179 میگاوا کرپشن ریفرنسز میں 10 انکوائریاں اور 15 انوسٹی گیشنز جاری ہیں۔ ڈی جی آپریشنز نے اجلاس کو بتایا کہ 179 میگاوا کرپشنز کیسز میں سے نیب نے 97 کرپشن کیسز مختلف احتساب عدالتوں میں دائر کئے گئے جبکہ 57 ریفرنسز کو منطقی انجام تک پہنچایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت 179 میگا کرپشن ریفرنسز میں سے 10 انکوائریاں اور 15 انوسٹی گیشنز کی جا رہی ہیں۔

اجلاس میں احتساب عدالت کوئٹہ میں دائر کئے گئے ریکو ڈک منصوبے کے ریفرنس پر تازہ ترین پیشرفت کا جائزہ لیا گیا جس کی وجہ سے قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ اجلاس میں سابق وزیراعظم محمد نواز شریف، شوکت عزیز، راجہ پرویز اشرف، سید یوسف رضا گیلانی، شاہد خاقان عباسی، سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف، سابق وزیراعلی بلوچستان نواب اسلم خان رئیسانی، سردار ثنااللہ زہری، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، سابق وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ، اسحاق ڈار، خواجہ سعد رفیق، ڈاکٹر عاصم حسین، احسن اقبال، طارق فضل چوہدری، سرور خان، نور الحق قادری، ڈاکٹر ظفر مرزا، بابر خان غوری، منظور وسان، آغا سراج درانی، سید خورشید شاہ، جام خان شورو، شرجیل انعام میمن، عادل صدیقی، وسیم اختر، سردار عاشق گوپانگ، برجیس طاہر، اعجاز جکھرانی، رانا ثنااللہ، سبطین خان، شیر علی گورچھانی، سابق ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی علیم خان، احمد خان بلوچ، صاحبزادہ محمود زیب، سید آصف اختر ہاشمی، شیر اعظم خان، امیر مقام، کیپٹن صفدر، سردار مہتاب عباسی، عثمان سیف اللہ، انور سیف اللہ، اسفند یار کاکڑ، عاصم کرد، سادات انور، رحمت بلوچ، حمزہ شہباز، سلمان شہباز، حسن نواز، حسین نواز، احد چیمہ، فواد حسن فواد، امجد علی خان، صدیق میمن، منظور کاکا، شاہدالاسلام، عظمی عادل، سعید احمد خان، طاہر بشارت چیمہ، عبدالغنی مجید، انور مجید، حسین لوائی، غلام مصطفی، فرخندہ اقبال، امتیاز عنایت الہی، کامران لاشاری، غلام سرور سندھو، مرتضی ملک، اختر نواز گنجیرہ، کامران شافی، مضاربہ/مشارکہ میں ملوث مفتی احسان، غلام رسول ایوب، بینک آف خیبر، سابق چیئرمین ڈبلیو ڈبلیو بی کے پی افتخار رحیم، بلین ٹری سونامی، روز ویلٹ ہوٹل، کے الیکٹرک، شوگر سبسڈی سکینڈل، پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس (پی این سی ای)سے قیمتی پینٹنگز کا معاملہ، مزار قائد کے نواح میں چائنہ کٹنگ اور کراچی کوسموپولیٹن اتھارٹی کی طرف سے غیر قانونی تعمیرات، بلیو ورلڈ ہاوسنگ سکیم راولپنڈی، عوام سے اربوں روپے لوٹنے میں ملوث عاطف زمان کے خلاف تحقیقات اور فضائیہ ہاسنگ سوسائٹی کراچی کے متاثرین کو اربوں روپے کی تقسیم سمیت دیگر کیسز پر تازہ ترین پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔

چیئرمین نیب نے تمام ریجنل بیوروز کو ہدایت کی کہ تمام مقدمات کو قانون کے مطابق نمٹایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی اولین ترجیح پاکستان کو کرپشن فری ملک بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی کارکردگی کو دی ورلڈ اکنامک فورم اور ٹرانسپرینسی جیسے ملکی اور بین الاقوامی اداروں کی طرف سے سراہا گیا ہے۔ نیب نے اب تک 466 ارب روپے کی رقم برآمد کی ہے۔ چیئرمین نیب نے افسران کو ہدایت کی کہ شکایات کی تصدیق، انکوائریوں اور تحقیقات کا عمل مکمل کیا جائے تاکہ لوٹی گئی رقم کو برآمد کر کے قومی خزانہ میں جمع کرایا جا سکے۔