آصف زرداری نے سپریم کورٹ میں رجسٹرار آفس کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کر دی

رجسٹرارآفس کا فیصلہ کالعدم قراردے کردرخواست سماعت کیلئے مقررکی جائے، درخواستگزار کیخلاف تفتیش مکمل اور ریفرنس دائر ہوچکا ہے، سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا آئینی حق ہے۔ شریک چیئرمین پی پی کا درخواست میں مئوقف

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 14 نومبر 2020 18:26

آصف زرداری نے سپریم کورٹ میں رجسٹرار آفس کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 نومبر2020ء) شریک چیئرمین پیپلزپارٹی سابق صدر آصف زرداری نے سپریم کورٹ میں رجسٹرار آفس کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کر دی، انہوں نے درخواست میں مئوقف اپنایا کہ رجسٹرارآفس کا فیصلہ کالعدم قراردے کردرخواست سماعت کیلئے مقررکی جائے، درخواستگزار کیخلاف تفتیش مکمل اور ریفرنس دائر ہوچکا ہے،سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا آئینی حق ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری کیخلاف زیرالتواء ریفرنسز کراچی منتقل کرنے کے معاملے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف زرداری نے رجسٹرار آفس کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی ہے۔ اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ رجسٹرارآفس کا 10نومبر کا فیصلہ کالعدم قرار دے کردرخواست سماعت کیلئے مقررکی جائے۔

(جاری ہے)

رجسٹرار آفس کا فیصلہ آئین، قانون اور سپریم کورٹ کے اصولوں کےخلاف ہے۔ درخواستگزار کا آئینی حق ہے کہ سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائے۔ رجسٹرارآفس کا فیصلہ قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ درخواست میں مئوقف اپنایا گیا کہ درخواستگزار کیخلاف تفتیش مکمل ہوچکی ہے اور ریفرنس بھی دائر ہوچکا ہے۔ یاد رہے رجسٹرارآفس نے پارک لین سمیت 4 ریفرنسزکی کراچی منتقلی کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کی تھی۔

یاد رہے سپریم کورٹ کے رجسٹرار دفتر نے عدالت عظمی کے سابق حکم کے متصادم قراردیتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری کی اسلام آباد کی احتساب عدالت میں زیر سماعت چار بدعنوانی ریفرنسز کو کراچی کی کسی عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست واپس کردی تھی، درخواست واپس کرنے کے دوران سپریم کورٹ رجسٹرار نے یاد دلایا کہ جعلی اکاﺅنٹس کیس میں 7 جنوری 2019 کو سابقہ عدالتی حکم کی تعمیل میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے یہ ریفرنسز اسلام آباد کی عدالت میں دائر کیے گئے تھے. رجسٹرار آفس نے کہا کہ اس کے بعد آصف زرداری نے بھی نیب کی جانب سے اسلام آباد کی عدالت میں ریفرنسز دائر کرنے کے عدالتی حکم کو چیلنج کیا تھا لیکن ان کی درخواست 19 فروری2019ء کو فریقین کے وکلا کی جانب سے عدالت کی جانب سے سخت دلائل کے بعد عدالت نے ان کی درخواست خارج کردی تھی عدالتی دفتر نے کہا کہ اس میں مشاہدہ کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ رولز 1980 کے آرڈر 26 کے رول 9 کی دفعات کے تحت دوسرے جائزے کی ضمانت نہیں دی گئی ہے، اس طرح موجودہ درخواست دوسرے جائزے کے مترادف تھی اور اسی وجہ سے یہ ناقابل سماعت نہ ہونے کی وجہ سے واپس کردی گئی. سابق صدر کو جعلی بینک اکاﺅنٹس، پارک لین اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، ٹھٹھہ واٹر سپلائی اور توشہ خانہ بدعنوانی کے حوالے سے اسلام آباد احتساب عدالت میں چار ریفرنسز کا سامنا ہے آصف زرداری پر توشہ خانہ ریفرنس میں 9 ستمبر کو اینٹی کرپشن عدالت نے 10 اگست کو پارک لین اسٹیٹ پرائیوٹ لمیٹیڈ اور 5 اکتوبر کو ٹھٹھہ واٹر سپلائی ریفرنس کے ساتھ ساتھ جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس میں بے نامی پراپرٹیاں بنانے پر منی لانڈرنگ کے الزام میں فرد جرم عائد کی تھی. سینئر وکیل سینیٹر فاروق ایچ نائیک کے ذریعہ دائر کی گئی درخواست میں جواب دہندگان کے طور پر نیب کے چیئرمین جاوید اقبال، اسلام آباد کی احتساب عدالت کے پریذائیڈنگ آفیسر، سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف، عبدالغنی مجید اور سمٹ بینک کے سابق سی ای او حسین لوائی کو نامزد کیا گیا ہے درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملک کی حالیہ تاریخ کے دوران آصف زرداری کو بہت سے جھوٹے اور من گھڑت مقدمات میں ملوث کر کے سیاسی اذیت اور بدنامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

درخواست کے مطابق آصف زرداری جھوٹے اور سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے جھوٹے مقدمات میں تقریباً 11 سال جیل کی سختیاں دیکھنی پڑیں اور انہوں نے ایسا عدلیہ کی آزادی اور پاکستان کے نظام انصاف پر اعتماد رکھتے ہوئے کیا تھا درخواست میں کہا گیا کہ سابق صدر ماضی میں ان کے خلاف بنائے گئے تمام من گھڑت اور جھوٹے مقدمات میں بری ہو گئے تھے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کی جانب سے مختلف افراد اور اداروں سے منسلک جعلی بے نامی کھاتوں کے بارے میں کی جانے والی انکوائریوں سے موجودہ ریفرنس سامنے آیا ہے درخواست میں کہا گی تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ سے مشتبہ ٹرانزیکشن رپورٹس کی وصولی پر ایک اور تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔