زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ایڈہاک اور کنٹریکٹ ملازمین کو پنجاب ریگولرائزیشن ایکٹ کے تحت مستقل کرنے جبکہ سنٹرفار ایڈوانسڈ سٹڈیزبرائے خوراک و زراعت کی بحالی کا فیصلہ

تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں کی زیرصدارت 322ویں سنڈیکیٹ کے اجلاس میں تین سال سے زائد عرصہ تک ملازمت کا دورانیہ مکمل کرنے والے وہ تمام ملازمین جو ایڈہاک یا کنٹریکٹ پر تعینات کئے گئے تھے انہیں پنجاب ریگولرائزیشن ایکٹ کے تحت مستقل کرنے کے ساتھ ساتھ سنٹرفار ایڈوانسڈ سٹڈیز برائے خوراک و زراعت (CAS) جسے گزشتہ کچھ عرصہ سے معطل کیا گیا تھا اسے دوبارہ بحال کرتے ہوئے متحرک بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا اور کیس کے ملازمین کی ادا نہ کی جانے والی تنخواہیں بھی جاری کی جائیں گی

پیر 16 نومبر 2020 17:32

زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ایڈہاک اور کنٹریکٹ ملازمین کو پنجاب ریگولرائزیشن ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 نومبر2020ء) زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ایڈہاک اور کنٹریکٹ ملازمین کو پنجاب ریگولرائزیشن ایکٹ کے تحت مستقل کرنے جبکہ سنٹرفار ایڈوانسڈ سٹڈیزبرائے خوراک و زراعت کی بحالی کا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں کی زیرصدارت 322ویں سنڈیکیٹ کے اجلاس میں تین سال سے زائد عرصہ تک ملازمت کا دورانیہ مکمل کرنے والے وہ تمام ملازمین جو ایڈہاک یا کنٹریکٹ پر تعینات کئے گئے تھے انہیں پنجاب ریگولرائزیشن ایکٹ کے تحت مستقل کرنے کے ساتھ ساتھ سنٹرفار ایڈوانسڈ سٹڈیز برائے خوراک و زراعت (CAS) جسے گزشتہ کچھ عرصہ سے معطل کیا گیا تھا اسے دوبارہ بحال کرتے ہوئے متحرک بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا اور کیس کے ملازمین کی ادا نہ کی جانے والی تنخواہیں بھی جاری کی جائیں گی۔

(جاری ہے)

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے ریگولرائزیشن ایکٹ میں جس طرح ملازمین کو مستقل کرنے کے لئے جامع گائیڈلائن دی ہے اسے نہ صرف پنجاب کی دیگر جامعات نے اپناتے ہوئے ایڈہاک اور کنٹریکٹ ملازمین کے سر پر منڈلانے والی تلوار کا خاتمہ کیا ہے بلکہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد بھی انہی گائیڈلائنز کی روشنی میں اپنے معیار پر پورا اترنے والے ملازمین کو تحفظ فراہم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ سنٹرفارایڈوانسڈ سٹڈیز برائے خوراک و زراعت کے تحت متعدد تحقیقی منصوبہ جات شروع کئے گئے تھے جن پر بعدازاں کام روک دیا گیا تھا اب سنڈیکیٹ کی منظوری کے بعد اس سنٹر کو دوبارہ نہ صرف فعال بنایا جائے گا بلکہ اسے پائیدار حیات سے ہمکنار کرنے کے لئے عملی اقدامات بھی بروئے کار لائے جائیں گے۔ ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ بدقسمتی سے گزشتہ چند سالوں سے یونیورسٹی کے ملازمین کو مستقل کرنے کی بجائے انہیں عدالتوں کے دھکے کھانے پر مجبور کیا گیا جس سے نہ صرف ملازمین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ یونیورسٹی کو بھی عدالتی چارہ جوئی کی مد میں کروڑوں روپے خرچ کرنا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب ریگولرائزیشن ایکٹ کو اختیار کرنے سے جہاں ایک طرف ملازمین کو مستقل کیا جا سکے گا وہاں یونیورسٹی کے وسائل کا بے جا اصراف بھی ختم ہو گا۔ ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ ان کی زیرنگرانی ایک وژن 2030ء تیار کیا گیا تھا جس میں ملکی زراعت اور لائیوسٹاک شعبے کے آئندہ 20سالہ منظرنامے اور پیش بندی کے لئے راستہ متعین کیا گیا تھا اس سفر کو مزید موثر بنانے کے لئے یونیورسٹی بطور تھنک ٹینک اپنا کردار موثر انداز سے ادا کرتی رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کی زرعی پالیسی کے خدوخال تیار کرنے میں یونیورسٹی نے اہم کردار ادا کیا تھا جسے بھرپور پذیرائی میسر آئی۔ سنڈیکیٹ کے اجلاس میں رکن صوبائی اسمبلی چوہدری علی اختر، پرووائس چانسلر ڈاکٹر آصف تنویر، ڈاکٹر مہرمحمد سعید اختر، ڈاکٹر عطیہ اعوان، ایڈیشنل سیکرٹری پلاننگ ایگریکلچر راؤ عاطف رضا، ایڈیشنل ڈائریکٹر لائیوسٹاک ڈاکٹر محمد اقبال شاہد، ڈین کلیہ سائنسز ڈاکٹر محمد اصغر باجوہ، پرنسپل آفیسر اسٹیٹ کیئر ڈاکٹر قمربلال، رجسٹرار عمرسعید قادری، ڈاکٹر محمد ارشد،ڈاکٹر سدرہ اعجاز، وصی باجوہ، ڈپٹی ڈائریکٹر لوکل فنڈ گلفراز احمد، ہائرایجوکیشن کمیشن کے نمائندہ ڈاکٹر محمد اشرف نے شرکت کی۔