ریاست مدینہ کا تصور انسانیت کے احترام،کار خیر کے جذبہ اورحقوق العباد کا درس دیتا ہے،صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

منگل 17 نومبر 2020 18:05

ریاست مدینہ کا تصور انسانیت کے احترام،کار خیر کے جذبہ اورحقوق العباد ..
چنیوٹ۔17نومبر  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17نومبر2020ء) :صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہا ہے کہ اسلام میں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا درس دیا گیا ہے،  پاکستان میں نہ صرف فلاحی کاموں پر بڑی رقم خرچ کی جاتی ہے بلکہ ریاست مدینہ کے حقیقی تصور کی روشنی میں صاحب ثروت اور مخیر حضرات دل کھول کر اللہ کی راہ سمیت صحت،تعلیم اور دیگر فلاحی کاموں میں انسانیت کی بھلائی اور دکھی افراد کی خدمت کیلئے خرچ کرتے ہیں جس کا اجر اللہ تعالیٰ انہیں  نہ صرف دنیا میں وسیع رزق عطا کر کے دیتا ہے بلکہ آخرت میں بھی اس کا بے حد ثواب ہے۔

منگل کی دوپہر انجمن اسلامیہ پاکستان کے زیر اہتمام چنیوٹ میں قائم کئے گئے ویلفیئر کمپلیکس،سٹیٹ آف دی آرٹ سہولیات سے آراستہ آنکھوں کے ہسپتال ایل آر بی ٹی کے افتتاح اور صداقت ماڈل سکول کی تقسیم انعامات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی انتہائی کھلا دل اور وسیع ظرف رکھنے والی مہمان نواز قوم ہے جس نے 35لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو اپنے ملک میں پناہ دی جبکہ دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک جو ہر وقت ہمیں انسانیت اور اخلاقیات سمیت ہیومن رائٹس کا درس دیتے اور نصیحتیں کرتے ہیں  انہوں نے 100 افغانی لینے سے بھی انکار کیا بلکہ ایسے ایسے قوانین بنائے کہ کوئی افغان مہاجر ان کے ملک میں داخل نہ ہوسکے۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ چنیوٹ کی شیخ برادری   نے  ہسپتال،سکولز،کالجز اور دیگر فلاحی ادارے قائم کئے جن کے کام کرنے کا انداز بھی مثالی ہے  ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستانی قوم ہی ہے جس نے سال 2005 کے تباہ کن زلزلہ سے لے کر کورونا وائرس کی حالیہ عالمی وبا کے دوران جذبہ ایثار کے تحت   خود بڑھ چڑھ کر متاثرہ افراد کی مدد اور ان کی بحالی کا بیڑا اٹھایا جس کی اقوام عالم کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی یہی نہیں بلکہ سیلاب ہو یا کوئی دوسری قدرتی آفت پاکستانی ہمیشہ اپنے تمام وسائل اور تن من دھن کے ساتھ قومی خدمت کے جذبہ اور اللہ کی رضا کی خاطر پیش پیش رہے۔

انہوں نے کہا کہ بحیثیت مسلمان ہمارا عقیدہ ہی نہیں بلکہ قرآن،اسلامی تعلیمات اور خود نبی کریمؐ کا طرز زندگی ہمیں اللہ کی راہ میں خرچ اور دکھی و ضرورت مند افراد کی خدمت کا درس دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کی واحد ریاست ہے جہاں سالانہ اربوں روپے کی رقم چیریٹی کی مد میں خرچ کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جب ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں تو اس کا مقصد بھی عوام کی خدمت ہی ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کارخیر میں حصہ ڈال کر اللہ سے اجر کی امید رکھنے والے کبھی ناکام و نامراد نہیں رہتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں یہ انوکھا جذبہ ہے کہ لوگ ایل آر بی ٹی جیسے ہسپتال،سکولز، کالجز اور دیگر فلاحی ادارے چلا کر اللہ کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کی واحد ریاست ہے جہاں کسی بھی آزمائش یا مشکل کی گھڑی میں لوگ حکومت کے ساتھ ساتھ مخیر حضرات پر بھی بھروسہ کرتے ہیں جن کے دل اور جیبیں ہمیشہ کھلی رہتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 1890 میں اپنے قیام اور 1902 میں رجسٹریشن سے لے کر اب تک انجمن اسلامیہ نے اپنے کاموں سے دنیا بھر میں جو عزت کمائی اس کا اجر انہیں دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت میں بھی ضرور ملے گا کیونکہ قرآن پاک میں ذکر ہے کہ جو اللہ کو قرض دے گا اللہ کئی گنا کر کے اس کا اجر واپس لوٹائے گا۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں دیکھا کہ لوگ جس فراوانی سے کار خیر کرتے ہوئے زکوۃ،خیرات،عطیات،صدقات کرتے ہیں اللہ پاک اتنی فراوانی سے ان کے رزق میں خیر و برکت ڈالتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ دنیا بھر میں مختلف مقامات پر گئے لیکن جو جذبہ اور خلوص پاکستان کی قوم میں ہے وہ کسی اور ملک یا قوم میں نہیں۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ کورونا وائر س کی وبا ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے لہٰذا ہمیں صرف تین باتوں کو مد نظر رکھ کر کوروناکو شکست دینی ہے جس میں فیس ماسک کا استعمال،ہاتھوں کو بار بار اچھے صابن سے 20سیکنڈ تک دھونا اور لوگوں سے سماجی فاصلہ رکھنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایک پاپولیشن ٹاسک فورس بنائی ہے جس کی ذمہ داری بھی انہیں سونپی گئی ہے اسلئے وہ بھر پور کوشش کریں گے کہ اپنی ذمہ داریوں سے احسن انداز میں عہدہ برآ ہوسکیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ حضوراکرم ؐ کی زندگی ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے جو ہمیں اٹھنے بیٹھنے،چلنے پھرنے،کھانے پینے،کسی جگہ کھڑے ہو کر بات کرنے،نظریں نیچی رکھنے سمیت قدم قدم پر ایسی رہنمائی فراہم کرتے ہیں جس سے دوسرے افراد کی زندگی میں کوئی خلل نہ آسکے۔

انہوں نے کہا کہ فرمان نبویؐ ہے کہ جو شخص اہل زمین پر مہربانی کر ے گا اللہ پاک اس پر عرش بریں پر مہربان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پسے ہوئے،پسماندہ،بے وسائل لوگوں کا ہاتھ تھامنا بھی ریاست مدینہ کے تصورات میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صرف حکمرانی کیلئے نہیں ہوتی بلکہ اصل حکومت مخلصانہ خدمت کرنے میں ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملک میں تبدیلیاں لانے کا جو نعرہ لے کر آئی تھی اللہ کے فضل سے وہ تبدیلیاں آتی جائیں گی کیونکہ جہاں اتنی اچھی قوم ہو وہاں اللہ خود ترقی کے دروازے کھول دیتا ہے۔