آصف زرداری نے اسامہ بن لان کی موت کو ’خوشی کی خبر‘ قرار دیا تھا ، باراک اوباما

ایبٹ آباد آپریشن کے بعد آصف زرداری کو کال کافی مشکل ہوئی، لیکن جب ان سے رابطہ کیا تو ایسا بالکل نہیں تھا، آصف زداری کا کہنا تھا کہ یہ بہت خوشی کی خبر ہے۔سابق امریکی صدر کے اپنی کتاب میں انکشافات

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 18 نومبر 2020 15:55

آصف زرداری نے اسامہ بن لان کی موت کو ’خوشی کی خبر‘ قرار دیا تھا ، باراک ..
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔18 نومبر 2020ء ) : سابق امریکی صدر باراک اوباما نے اپنی کتاب میں دعویٰ کیا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے اسامہ بن لادن کی پاکستان میں ہلاکت کو خوشی کی خبر قرار دیا تھا۔تفصیلات کے مطابق باراک اوباما نے اپنی نئی کتاب ’اے پرامسڈ لینڈ ‘ میں کئی انکشافات کیے ہیں۔ان کا پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں نیوی سیلز کے آپریشن میں القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے حوالے سے کہنا تھا کہ میرا خیال تھا کہ سب سے مشکل فون کال پاکستانی صدر آصف علی زرداری کو ہوگی کیونکہ اس واقعے کے بعد ان پر پورے ملک سے دباؤ ہو گا کہ پاکستان کی سالمیت کی تضحیک ہوئی ہے۔

میں توقع کر رہا تھا کہ آصف زرداری کو کال کافی مشکل ہوئی ، لیکن جب ان سے رابطہ کیا تو ایسا بالکل نہیں تھا، آصف زداری کا کہنا تھا کہ یہ بہت خوشی کی خبر ہے۔

(جاری ہے)

اوباما نے اپنی کتاب میں مزید لکھا کہ آصف زرداری اس فون کال پر واضح طور پر جذباتی نہیں تھے اور انہوں اپنی اہلیہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بے نظیر بھٹو کو بھی القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں سے مارا تھا۔

اوباما مزید لکھتے ہیں کہ جب وہ صدر بنے تو امریکی حکام نے اسامہ بن لادن کی کھوج لگانا چھوڑ دیا تھا لیکن انہوں نے اس کو سب سے اولین ترجیح بنایا۔مئی 2009ء میں قریبی ساتھیوں کو کہہ دیا تھا کہ اسامہ بن لادن کا کھوج لگانا چاہتا ہوں لہذا اس کے لیے منصوبہ تشکیل دیا جائے اور ہر ایک ماہ کے بعد عمل درآمد رپورٹ سے آگاہ کیا جائے۔منصوبے کو انتہائی خفیہ رکھا گیا تھا یہاں تک کہ اس کا علم انتظامیہ کے چند افراد کو تھا۔

پاکستانی حکام کو بھی منصوبے کی بھنک نہیں پڑنے دی تھی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے قریبی ساتھیوں میں سے اکثریت نیوی سیلز کو بھیجنے پر راضی تھی لیکن جوبائیڈن (امریکا کے نو منتخب صدر) نے صبر کرنے کا مشورہ دیا اور نیو سیلز کو پاکستان بھیجنے کی مخالفت کی۔اوباما کے مطابق اُس وقت کے سیکرٹری دفاع رابرٹ گیٹس بھی اس حملے کے خلاف تھے۔اور اسی بات کو جواز بناتے ہوئے جوبائیڈن نے بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا کہ مشن کی ناکامی کی صورت میں پیدا ہونے والی صورتحال انتہائی مشکل ہو جائے گی،۔

جوبائیڈن کا موقف تھا کہ آپریشن کی منظوری سے قبل ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کی تصدیق کر لی۔پھر 2011 کو یکم اور 2 مئی کی درمیانی شب کو کیے گئے حملے میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا گیا۔