زرداری نے اسامہ کی ہلاکت پر مبارک باد دی، اوباما

DW ڈی ڈبلیو بدھ 18 نومبر 2020 19:20

زرداری نے اسامہ کی ہلاکت پر مبارک باد دی، اوباما

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 نومبر 2020ء) سابق امریکی صدر باراک اوباما کے مطابق پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد ان کا خیال تھا کہ اس وقت پاکستان کے صدر آصف علی زرداری کو اس بارے میں ٹیلی فون پر مطلع کرنا ایک مشکل عمل ہوگا تاہم حقیقت اس سے برعکس رہی۔ زرداری نے تعاون کا مظاہرہ کیا اور اس کارروائی کو سراہا۔

اوباما نے یہ انکشاف اپنی کتاب 'اے پرامسڈ لینڈ‘ میں کیا، جس کی کچھ کاپیاں گزشتہ روز چند پبلشرز کو جاری کی گئیں۔

اوباما کو یہ کال اس لیے مشکل لگ رہی تھی کیونکہ آپریشن کے بارے میں پاکستانی حکام کو پیشگی اطلاع نہ دے کر پاکستان کی سالمیت کا احترام نہ کیا گیا اور اس پر اوباما شدید رد عمل کی توقع کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

لیکن اس کے برعکس آصف علی زرداری نے انہیں اس آپریشن پر مبارک باد بھی دی۔

اوباما کے بقول صدر زرداری نے کہا کہ 'آگے جو بھی ہو، یہ ایک بڑی خبر ہے‘۔

باراک اوباما کی کتاب 'اے پرامسڈ لینڈ‘ ان کے دور اقتدار میں پیش آنے والے کئی بڑے واقعات پر مبنی ہے۔ ان کی آپ بیتی پر مرتب یہ کتاب سات سو ایک صفحات پر مشتمل ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں اپنے بچپن کے دنوں کا بھی تذکرہ کیا مگر دور حکمرانی میں عالمی اقتصادی بحران، مئی سن 2011 میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے باعث بننے والا آپریشن اور دیگر کئی بڑے واقعات کو خاصی تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔

اسامہ کی تلاش کے دس سال

بن لادن کا پتہ چلانے میں آئی ایس آئی نے امریکا کی مدد کی، عمران خان

اسلام آباد کی نیشنل یونیورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ادارہ برائے عالمی امن و استحکام سے وابستہ ڈاکٹر بکارے نجم الدین کا ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت میں کہنا تھا کہ یہ تاثر دینا کے اسامہ بن لادن کو ڈھونڈنا آسان تھا، غلط ہے، ''اگر امریکا کو پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کی مدد حاصل نہ ہوتی، تو شاید اسامہ آج بھی زندہ ہوتا۔

‘‘

دفاعی تجریہ نگار طلعت مسعود کے مطابق اوباما نے کوئی نئی بات نہیں کی۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا، ''یہ ضرور ثابت ہوا ہے کہ پاکستان کی قیادت کو واقعی اس آپریشن کا علم نہ تھا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکا کو شبہ تھا کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اس بات کو لیک نہ کر دے۔‘‘

طلعت مسعود کے بقول مئی سن 2011 میں اسامہ کی خفیہ آپریشن میں ہلاکت کا معاملہ پاکستان کے لیے اس وقت بھی شرمندگی کا باعث بنا تھا اور اس وقت جب کہ اوباما نے اپنی کتاب میں اس کا تذکرہ کیا، دوبارہ شرمندگی کا باعث بنے گا۔

جو بائیڈن نے آپریشن کی مخالفت کی تھی

دریں اثناء اوباما کی کتاب اس بات کا بھی تذکرہ ہے کہ امریکا کے اب نو منتخب صدر جو بائیڈن، جو اس وقت امریکی نائب صدر تھے، نے پاکستان میں اس آپریشن کی مخالفت کی تھی۔ سابق امریکی سیکرٹری دفاع رابرٹ گیٹس نے بھی اس خفیہ آپریشن کی مخالفت کی تھی۔

دفاعی تجریہ نگار طلعت مسعود کے مطابق یہ انکشاف کہ جو بائیڈن اور رابرٹ گیٹس نے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا سبب بننے والے آپریشن کی مخالفت کی تھی، اگر الیکشن سے قبل ہوتا، تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسے سیاسی طور پر بائیڈن کے خلاف استعمال کر سکتے تھے۔

پاکستان میں تجزیہ نگاروں کے مطابق سابق امریکی صدر انتہائی عقلمند شخص ہیں اور انہوں نے اپنی اس کتاب کے اجراء کا وقت بڑی چالاکی سے چنا تاکہ وہ انتخابات پر اثر انداز نہ ہو سکے۔

'اے پرامسڈ لینڈ‘ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس وقت امریکی فوجی چیف مائیک مولن نے پاکستانی فوجی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے بھی گفتگو کی تھی۔ اس گفتگو میں کیانی نے مولن سے درخواست کی تھی کہ آپریشن کی تمام تر تفصیلات پاکستانی فوج کو فراہم کی جائیں تاکہ پبلک رلیشنز سے نمٹا جا سکے۔ انہوں نے اس پر زور دیا کہ پاکستان میں آنے والے شدید رد عمل سے نمٹنے کے لیے تفصیلات ضروری تھیں۔