قحط اور خشک سالی کے خطرے سے دوچار 7 ممالک کے 100ملین ڈالر کی امداد

رقم اقوام متحدہ کے ایمرجنسی فنڈ سے جاری کی گئی ہے‘کورونا سے پہلے ہر ماہ فراہم کی جا نے والی خوراک روک دی گئی ہے اب کروڑوں لوگ اب اپنی بقا کی حد پر کھڑے ہیں. اقوام متحدہ کے اعلی عہدیدار کا انکشاف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 19 نومبر 2020 10:20

قحط اور خشک سالی کے خطرے سے دوچار 7 ممالک کے 100ملین ڈالر کی امداد
جنیوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 نومبر ۔2020ء) قحط اور خشک سالی کے خطرے سے دوچار سات ممالک کو بچانے کے لیے اقوامِ متحدہ نے اپنے ایک ایمرجنسی فنڈ سے 100 ملین ڈالر بھیجے ہیں انسانی ہمدردی سے متعلق امور کے لیے اقوامِ متحدہ کے سربراہ مارک لولاک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قحط سے بچا جا سکتا ہے، لیکن اس کے لیے ہمیں وقت پر سرگرم ہونا پڑے گا اقوام متحدہ کے سینٹرل ایمرجنسی ریلیف فنڈ سے ایک سو ملین ڈالر کی امداد اب تک کی سب سے بڑی رقم ہے.

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے ڈیٹا کے مطابق کورونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا اپنے ساتھ سماجی اور معاشی نقصانات بھی لیکر آئی، تاہم اس سے پہلے ہی55 ممالک میں 13 کروڑ اور 50 لاکھ لوگوں کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا تھا اس سال اس تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور اقوام متحدہ نے افغانستان، برکینا فاسو، عوامی جمہوریہ کانگو، نائیجیریا، جنوبی سوڈان اور یمن میں موجود صورت حال پر خطرے کی نشاندہی کر دی تھی ان 6 ممالک میں ایمرجنسی فنڈ کے 80 ملین ڈالر مختص ہونگے جبکہ 20 ملین ڈالر ایتھوپیا کو دیے جائیں گے.

لولاک نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ کورونا وائرس کے مخفی پہلوﺅں میں بھوک سب سے بڑا مسئلہ ہے انسانی ہمدردی اور فلاح کیلئے کام کرنے والوں کو خدشہ ہے کہ 2020 تنازعات، دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور پھر کورونا وائرس کے امتزاج سے ایک مشکل سال ہو گا. مارک لولاک نے کہا کہ اگر کورونا وائرس کی وبا نہ پھیلتی تو دیگر مسائل کو قابو میں کیا جا سکتا تھا انہوں نے امریکہ میں جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے مصدقہ مریضوں کی تعداد 5 کروڑ اور 50 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے اور کورونا وائرس نے ان ممالک کو پیچھے دھکیل دیا ہے.

انہوں نے کہا کہ یمن میں لاکھوں لوگوں کی زندگی خطرے میں ہے کیونکہ اس ملک میں 24 ملین افراد کی زندگی کا انحصار انسانی ہمدردی کے تحت ملنے والی امداد پر ہے. انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے گزشتہ چھ ماہ سے اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کو راشن میں اور دیگر اہم پروگراموں میں کٹوتیاں کرنا پڑی ہیں لولاک کا کہنا تھا کہ جن کروڑوں افراد کو پہلے ہر ماہ خوراک فراہم کی جاتی تھی وہ اب روک دی گئی ہے اور یہ لوگ اب اپنی بقا کی حد پر کھڑے ہیں.