پی پی پی کی 12سالہ حکومت میں ٹرانسپورٹ کا نظام تباہ ہو گیا ہی: پاسبان

گرین بسوں کا انتظام بلاول زرداری کے دوست کو دے کراربوں روپے خرد برد کئے گئے -:عبدالحاکم قائد

اتوار 22 نومبر 2020 18:45

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 نومبر2020ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے وائس چیئرمین عبدالحاکم قائد شہر کراچی میںپبلک ٹرانسپورٹ مالکان کا ایک مرتبہ پھر کرایوں میں اضافے پر حکومتی مستقل خاموشی کو لمحہ فکریہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی 12سالہ دور حکومت میں شہریوں کو سفری سہولیات ملنے کے بجائے جو پبلک ٹرانسپورٹ چل رہی تھی اب کم ہوکر نہ ہونے کے برابر ہوگئی ہے ۔

گرین بسوں کا انتظام بلاول زرداری کے دوست کو دے کراربوں روپے خرد برد کئے گئے ۔ وزیر ٹرانسپورٹ کی نااہلی سامنے آنے کے باوجود مستقل وزارت پر برا جمان رہنا تعجب کی بات ہے ۔یو ٹی ایس بسیں ،گرین بسیں کہاںگئیں اب تک کسی کو تحقیقات کی توفیق نہیں ہوئی ۔کراچی سرکلر ریلوے کے نام پر وفاقی ھکومت نے بھی عوام کو چونا لگا دیا۔

(جاری ہے)

احتساب کے ادارے بڑے بڑے معاملات میں الجھے ہوئے ہیں اور عام آدمی پبلک ٹرانسپورٹرز کے ہاتھوں لٹ رہا ہے ۔

حکومت سندھ نے 2016کے بعد کوئی کرایہ نامہ جاری نہیں کیا اور اگر جاری کیا ہے تو اسے سرکاری دفاترکے درازوں میں کیوں رکھاگیا ہے شہریوں کو سفری سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے مگر سابق وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ سے لیکر موجودہ وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ صرف خوابوں میں بسیں اور جدید ٹرانسپورٹ چلارہے ہیں۔ ً حکومت سندھ نے نہ پبلک ٹرانسپورٹ میں اضافہ کیا اور نہ ہی پرائیویٹ پبلک ٹرانسپورٹرز کی جانب سے بار بار حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے کے اقدامات کا نوٹس لیا ۔

پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں عبدالحاکم قائدنے کہا کہ کراچی کی آبادی بے تحاشہ بڑھ چکی ہے ۔ بسیں ،منی بسیں ،کوچز کی جگہ رکشائوں کی تعداد بڑھی ہے۔ بس ،منی بس ،کوچزاور شہر میں چلنے والے 9/6سیٹر رکشائوں نے من مانے اور ظالمانہ انداز میں اپنے کرائے مقرر کررکھے ہیں جبکہ شہر میں چلنے والے رکشائوں سے ماہانہ کروڑوں روپے وصول کرنے کی بھی اطلاعات ہیں ۔

یہ بھتہ کس کی جیبوں اور بینک اکائونٹ میں جارہا ہے اانہوں نے کہا کہ بسوں ،منی بسوں اور کوچز میں طالبہ و طالبات کاآدھا کرایہ سسٹم بھی ختم کردیا گیا ہے۔ 7سے 10سال تک کے بچوں کا بھی پورا کرایہ لیا جاتا ہے اور خواتین کے ساتھ طوفان بدتمیزی کے واقعات بھی روز کامعمول ہیں ۔ انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ شہر کی تمام اندرونی و بیرونی آبادیوں میںپبلک ٹرانسپورٹ چلانے ، تمام پبلک ٹرانسپورٹ میں ٹکٹ سسٹم نافذکرنے ، خواتین کمپائونڈ میںمرد حضرات کو بٹھانے ،طلبہ و طالبات سے آدھا کرایہ وصولی اور بچوں کو کرایوں سے مستثنیٰ قرار دینے کے قانون پر عمل درآمد کرائے اور فی الفور حکومتی کرایہ نامہ کا اجراء کرکے پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا کیساتھ سڑکوں ،چورنگیوںپر چسپاں کرنے اور عوام میں تقسیم کرنے کا اہتمام بھی کیا جائے ۔

شہر میں چلنے والے رکشائوں کو رجسٹرڈ کرکے ان کے لئے بھی قانون بنایا جائے اور بغیر میٹر اور بغیر ٹکٹ پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد کی جائے ۔