پی ڈی ایم کے جلسے میں 10 ہزار کے قریب کارکن موجود تھے

جلسہ کو حکومت کی جانب سے ناکام اور پی ٹی آئی حکومت پر عوامی اعتماد قرار دیا گیا۔ ذرائع

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 23 نومبر 2020 11:43

پی ڈی ایم کے جلسے میں 10 ہزار کے قریب کارکن موجود تھے
پشاور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 نومبر 2020ء) : حکومت کی جانب سے اجازت نہ ملنے کے باوجود گذشتہ روز اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم نے پشاور میں جلسے کے لیے پنڈال سجایا ۔ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے زیر اہتمام حکومت کے خلاف جاری تحریک کے تسلسل میں پشاور میں جلسہ انتظامیہ کی اجازت کے بغیر ہی کیا گیا جبکہ جلسہ میں کورونا ایس او پیز پر کی دھجیاں اُڑادی گئیں۔

جلسہ کے لیے حکومت کی جانب سے سکیورٹی کے بھرپور انتظامات کئے گئے تھے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق جلسہ میں مختلف اضلاع سے کارکنوں نے قافلوں کی صورت میں شرکت کی ۔ تاہم توقعات کے برعکس پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں کارکنوں کی بڑی تعداد کو اکٹھا کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکیں ۔ ذرائع کے مطابق جلسہ میں ایک اندازے کے مطابق 7 سے 10 ہزار کے درمیان کارکنوں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

جلسہ کو حکومت کی جانب سے ناکام اور پاکستان تحریک انصاف حکومت پر عوامی اعتماد قرار دیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے اعتراض کے بعد رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ جلسے میں شریک نہ ہوئے ۔ پی ڈی ایم رہنماؤں کو عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما غلام بلور نے اپنے گھر میں ظہرانہ دیا جس میں مریم نواز، بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمان، شاہد خاقان عباسی و دیگر نے شرکت کی۔

ظہرانے میں پشاور کے روایتی کھانوں سمیت مختلف ڈشوں کا اہتمام کیا گیا تھا۔ دوسری جانب سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں مل کر بھی کارکنوں کی خاطر خواہ تعداد اکٹھا نہیں کر سکیں جو پی ڈی ایم جلسے کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز پی ڈی ایم جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ حکومت کے خلاف تحریک کو اعلان جنگ قرار دیتے ہوئے اس سے پیچھے ہٹنا گناہ کبیرہ ہے۔