فلم انڈسٹری کے چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کی 37ویں برسی منائی گئی

وحید مراد لوررز سوسائٹی اور پرستاروں کی جانب سے قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کی تقریبات کا اہتمام

پیر 23 نومبر 2020 12:22

فلم انڈسٹری کے چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کی 37ویں برسی منائی گئی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 نومبر2020ء) پاکستانی فلم انڈسٹری کے چاکلیٹی، رومانٹک اور اسٹائلش ہیرو وحید مراد کی 37ویں برسی منائی گئی۔ برسی کی مناسبت سے وحید مراد لوورز سوسائٹی اور پرستاروں کی جانب سے مختلف مقامات پر قران خوانی اور فاتحہ خوانی کی تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔وحید مراد 2اکتوبر 1938ء کو کراچی میں پیدا ہوئے ، انہوں نے ایس ایم آرٹس کالج سے گریجویشن کرنے کے بعد کراچی یونیورسٹی سے ایم اے انگلش کیا اور اپنے فنی کیریئر کا آغاز فلم ’’اولاد ‘‘سے کیا جس میں انہوں نے سپورٹنگ اداکار کا رول کیا اور اس فلم کو ’’نگار ایوارڈ‘‘ملا۔

’’ہیرا اور پتھر‘‘وحید مراد کی پہلی فلم تھی جس میں انہوں نے بطور ہیرو کام کیا اور اس فلم کے لیے انہیں ’’نگار ایوارڈ‘‘بھی ملا۔

(جاری ہے)

1966ء میں وحید مراد نے پہلی دفعہ اپنی پروڈکشن کے بینر تلے بنی فلم ’’ارمان‘‘میں کام کیا، اس فلم نے باکس آفس کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے۔اس فلم کے مشہور ہونے والے گانوں میں ’’کو کو رینا، اکیلے نہ جانا، بیتاب ہو ادھر تم اور زندگی اپنی تھی اب تک شامل ہیں۔

برصغیر میں دلیپ کمار کے بعد وہ دوسرے اداکار تھے جو نوجوان نسل میں بے حد مقبول ہوئے۔لیکن ستر کی دہائی میں ان کے پاس اپنی ساتھی اداکار چننے کی چوائس بہت کم باقی رہ گئی تھی، زیبا کو ان کی شادی کے بعد محمد علی نے وحید مراد کے ساتھ کام کرنے سے منع کر دیا تھا۔پھر شبنم کی بھی شادی ہوگئی تو انہیں ان کے شوہر نے وحید مراد کے ساتھ کام کرنے سے منع کردیا، اس کے ساتھ ساتھ نشو کو بھی وحید مراد کے ساتھ کام کرنے کی اجازت نہیں تھی اور یہی باتیں ان کو پستی کی طرف لے جانے کی وجہ بنیں، اس کے بعد وحید کو کم مقبول ڈائریکٹرز اور پروڈیوسرز کی طرف سے کاسٹ کیا جانے لگا۔

انہوں نے ایک سو چوبیس فلموں میں کام کیا جن میں آٹھ پنجابی اور ایک پشتو فلم بھی شامل ہے۔انہیں 1964 میں ہیرا اور پتھر، ارمان (1966)، عندلیب (1969) اور مستانہ ماہی (1971) میں شاندار اداکاری پر نگار ایوارڈ جبکہ 2002 میں لائف ٹائم لیجنڈ ایوارڈ سے نوازا گیا۔انیس سو اسی میں وحید کا ایکسیڈنٹ ہوا، جس سے ان کا چہرہ شدید زخمی ہوا اور پلاسٹک سرجری کرانی پڑی۔اس کے بعد فلموں میں ہونے والی ناکامی نے وحید مراد کو دلبرداشتہ کر دیا اور 23نومبر 1983ی کی صبح فلم انڈسٹری کا بے تاج بادشاہ دنیا سے رخصت ہوگیا۔وحید مراد کی وفات کے ستائیس سال بعد نومبر2010ء میں انہیں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔