سینئربھارتی سفارتکار کی دفتر خارجہ طلبی، جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر پاکستان کا بھارت سے شدید احتجاج

بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیاں ایل او سی پر کشیدگی بڑھانے کی مسلسل بھارتی کوششوں کا مظہر اور خطے کے امن وسلامتی کے لئے خطرہ ہیں، ترجمان کشیدگی میں اضافہ کے ذریعے بھارت غیرقانونی طور پر اپنے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں سے توجہ نہیں ہٹا سکتا، بیان

پیر 23 نومبر 2020 22:19

سینئربھارتی سفارتکار کی دفتر خارجہ طلبی، جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 نومبر2020ء) پاکستان نے سینئر بھارتی سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کرکے قابض بھارتی فوج کی جانب سے 22 نومبر 2020 کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور اس کے نتیجے میں گیارہ بے گناہ شہری زخمی ہونے پر شدیداحتجاج کیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق قابض بھارتی فوج کی بلاجوازاور بلاامتیاز فائرنگ کے نتیجے میں ’ایل۔

او۔سی‘ کیکھوئی رٹہ سیکٹر میں پچپن سالہ محمد حنیف ولد محمد حسین، پانچ سالہ شانگر دختر محمد عرفان، پانچ سالہ ثمن دختر محمد عجائب، بیس سالہ عروج دختر محمد عدنان، پینتیس سالہ زبینا زوجہ محمد عجائب، پینسٹھ سالہ سرور جان زوجہ محمد حسین، پینتیس سالہ ساجدہ کوثر زوجہ محمد عرفان، دس سالہ ایرج دختر صادق، پچاس سالہ خورشید بیگم زوجہ صوبیدار محمود شہید، سات سالہ حوریاں عرفان دختر محمد عرفان اور نو سالہ مبین ولد عبدالحمید ساکنان گاوں جیجوٹ بہادر شدید زخمی ہوگئے۔

(جاری ہے)

قابض بھارتی فوج ’ایل او سی‘ اور ’ورکنگ،بائونڈری‘ پر عام شہری آبادی کو آرٹلری اور بھاری وخودکار ہتھیاروں سے مسلسل نشانہ بنارہی ہے۔ رواں برس 2020ء میں بھارت نے 2820مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں 26 بے گناہ شہری شہید اور 245شدید زخمی ہوئے۔ قابض بھارتی فوج کی جانب سے بے گناہ شہری آبادی کو دانستہ نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارت پر زوردیا گیا کہ بے حسی پر مبنی یہ کارروائیاں 2003 کے جنگ بندی معاہدے، انسانی عظمت ووقار، بین الاقوامی انسانی حقوق و قوانین اور پیشہ وارنہ فوجی طرز عمل کے برعکس اور اس کی صریحا خلاف ورزی ہے۔

بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیاں ایل او سی پر کشیدگی بڑھانے کی مسلسل بھارتی کوششوں کا مظہر اور خطے کے امن وسلامتی کیلئے خطرہ ہیں، ایل او سی اور ورکنگ بائونڈری پر کشیدگی میں اضافہ کے ذریعے بھارت غیرقانونی طور پر اپنے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں سے توجہ نہیں ہٹا سکتا۔ بھارت پر زوردیا گیا کہ 2003 کے جنگ بندی سمجھوتے کا احترام کرے، تازہ ترین اور اس سے قبل ہونے والی جنگ بندی کی دانستہ خلاف ورزیوں کے واقعات کی تحقیقات کرائے ،’ ایل اوسی ‘ اور ’ورکنگ باونڈری‘ پر امن قائم کرے۔

بھارت پر یہ بھی زوردیاگیا کہ بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاکستان اور بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تفویض کردہ اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔