مائیک ٹائسن کی واپسی: کیا وہ طاقت کا مظاہرہ کر سکیں گے؟

DW ڈی ڈبلیو پیر 23 نومبر 2020 21:20

مائیک ٹائسن کی واپسی: کیا وہ طاقت کا مظاہرہ کر سکیں گے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 نومبر 2020ء) اٹھائیس نومبر کو مائیک ٹائسن کا دوستانہ نمائشی میچ روئے جونز جونیئر کے ساتھ ہو گا۔ باکسنگ کا یہ میچ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے بڑے شہر لاس اینجلس میں کھیلا جائے گا۔ کئی سوالات شائقین کے دماغوں میں گردش کر رہے ہیں۔ کیا مائیک ٹائسن میں اتنی قوت و طاقت ہے کہ وہ اپنی سابقہ پرفارمنس کا مظاہرہ کر سکیں گے؟ کیا ٹائیسن کی صحت پندرہ برس بعد رنگ میں اترنے کے قابل ہے؟ ایسے ہی بہت سارے خدشات شائقین کو گھیرے ہوئے ہیں۔

اٹھائیس نومبر کا نمائشی مقابلہ

انساٹا گرام پر مائیک ٹائیسن نے لکھا کہ یہ مقابلہ بہت سخت اور شدید ہو گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں نے بعض اوقات میچ ہارے بھی ہیں لیکن اٹھائیس نومبر کو وہ میچ جیت لیں گے۔

(جاری ہے)

اس میچ کے منتظمین نے مقابلے کو ایک نمائشی اور دوستانہ میچ کا درجہ دے رکھا ہے۔ یہ آٹھ راؤنڈز پر مشتمل ہو گا۔

اس میچ کی منظوری کیلیفورنیا کے ایتھلیٹک کمیشن نے بھی دے دی ہے۔

ابتدائی اعلان کے مطابق یہ میچ رواں برس بارہ ستمبر کو ہونا تھا اور امکاناً کورونا وبا کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ مائیک ٹائیسن کو اپنے عروج کے دور میں فولادی مائیک یا 'آئرن مائیک‘ کی عرفیت حاصل تھی۔ اب اٹھائیس نومبر کو ہی معلوم ہو سکے گا کہ فولادی مائیک میں کتنا فولاد باقی رہ گیا ہے۔

باکسنگ کا مقابلہ حقیقت میں دو سابقہ عالمی چیمپیئن کے درمیان ہو رہا ہے۔ ٹائیسن کی عمر چون برس اور ان کے حریف روئے جونز جونیئر اکاون برس کے ہیں۔

ڈھلتی عمر اور باکسنگ

یہ بات طے ہے کہ باکسر کو ہیلتھ رسکس کا سامنا یقینی ہے اور اس کی ایک بڑی وجہ مقابلے میں سر لگنے والے مکے خیال کیے جاتے ہیں۔ جرمن ڈاکٹر والٹر واگنر برسوں سے باکسروں کا علاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ چالیس برس کے بعد باکسنگ کرنا بہتر نہیں ہوتا۔ واگنر کے مطابق نوجوان باکسر جلد صحت یاب ہو جاتے ہیں لیکن ایک خاص عمر یعنی چالیس برس کے بعد باکسنگ سے لگنے والی کسی چوٹ میں شفایابی بہت سست ہوتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹائیسن کی عمر میں پوری طرح فِٹ ہونے کے باوجود باکسنگ بہت خطرناک ہو سکتی ہے۔ واگنر نے روئے جونز کے لیے بھی باکسنگ خطرناک قرار دی ہے۔

روئے جونز جونیئر

سابق امریکی پروفیشنل باکسر روئے جونز جونیئر سن 1989سے لے کر سن 2018 تک رنگ میں مقابلوں کے لیے اترتے رہے ہیں۔ وہ باکسنگ کی تمام پانچوں ویٹ کیٹگریز کی چیمپیئن شپ جیتنے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ سن 2018 میں جونیئر نے کینیڈین باکسر اسکاٹ سِگمون کے خلاف آخری بار مقابلہ کیا تھا اور پوائنٹس پر کامیابی حاصل کی تھی۔

باکسنگ کے ماہرین نے روئے جونز جونیئر کو باکسنگ کا فخر قرار دیا تھا۔ وہ رنگ میں برق رفتاری سے پنچ مارنے کے ساتھ ایک مکمل ایتھلیٹ کی حیثیت کو بھی برقرار رکھتے تھے۔ وہ سن 1994 میں سال کے بہترین باکسر بھی قرار پائے تھے۔

مائیک ٹائیسن

'فولادی مائیک‘ کا پروفیشنل کیریئر سن 1985 سے سن 2005 کے عرصے پر پھیلا ہوا ہے۔ باکسنگ مقابلوں میں ان کا رویہ بہت ہی جارحانہ ہوتا تھا اور اس باعث انہیں 'رنگ کا خطرناک ترین انسان‘ قرار دیا گیا۔

ماہرین انہیں باکسنگ کی تاریخ کا ایک لازوال باکسر بھی تسلیم کرتے ہیں۔ وہ تیرہ برس تک باکسنگ کے غیر متنازعہ چیمپیئن تھے۔ انہیں سن 1991 میں جنسی زیادتی کے ایک مقدمے کا بھی سامنا رہا اور اس میں انہیں چھ برس کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔

ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ جیل میں قید کے دوران انہوں نے اسلام قبول کر لیا تھا اور اپنا اسلامی نام ملک عبدالعزیز یا ملک شہباز رکھا تھا۔ ان کے مسلمان ہونے کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ ٹائیسن نفسیاتی عارضے 'بائی پولر ڈس آرڈر‘ کے مریض بھی ہیں۔ ان کو کئی برسوں تک مالی مشکلات کا بھی سامنا رہا۔ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حامیوں میں سے ہیں۔

ع ح، ا ا (اے پی، روئٹرز)