وفاق نے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں 26 نومبر سے 24 دسمبر تک ہوم بیسڈ ، 25 دسمبر سے 10 جنوری تک موسم سرما کی تعطیلات کا فیصلہ کیا ہے،سعیدغنی

کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران حکومت سندھ نے سخت لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا تھا اور اس وقت وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے بھی حکومت سندھ کے اٹھائے گئے ان اقدامات پر عمل کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کیا تھا،وزیرتعلیم سندھ اگر وفاقی حکومت واقعی کورونا کے حوالے سے سنجیدہ ہے تو پاکستان ریلویز کی ٹرینیں کیوں چلائی جا رہی ہیں، کورونا صرف جلسوں کی وجہ سے نہیں بلکہ جہاں پر لوگ جمع ہوں گے وہاں سے پھیلے گا،حیدرآباد میں تقریب سے خطاب

منگل 24 نومبر 2020 23:17

وفاق نے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں 26 نومبر سے 24 دسمبر تک ہوم بیسڈ ، ..
حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 نومبر2020ء) وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ وفاق نے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں 26 نومبر سے 24 دسمبر تک ہوم بیسڈ جبکہ 25 دسمبر سے 10 جنوری 2021ء تک موسم سرما کی تعطیلات کا فیصلہ کیا ہے، کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران حکومت سندھ نے سخت لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا تھا اور اس وقت وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے بھی حکومت سندھ کے اٹھائے گئے ان اقدامات پر عمل کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کیا تھا، اس وقت عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا ایک عام فلو ہے اور اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، حکومت سندھ کورونا کے مسئلے پر سنجیدہ ہے اور اپوزیشن کے جلسوں میں بھی عوام کو ماسک پہننے کے ساتھ دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے، وفاقی حکومت اپوزیشن کے جلسوں سے گھبرائی ہوئی ہے اس لئے وہ کہتے ہیں کہ اپوزیشن کے جلسوں کی وجہ سے ملک میں کورونا وباء پھیلے گی، اگر وفاقی حکومت واقعی کورونا کے حوالے سے سنجیدہ ہے تو پاکستان ریلویز کی ٹرینیں کیوں چلائی جا رہی ہیں، کورونا صرف جلسوں کی وجہ سے نہیں بلکہ جہاں پر لوگ جمع ہوں گے وہاں سے پھیلے گا، گلگت بلتستان کے انتخابات میں تاریخی دھاندلی کی گئی۔

(جاری ہے)

وہ سندھ خانزادہ اتحاد ضلع حیدرآباد کی طرف سے دیئے گئے استقبالیہ تقریب کے موقع پر مقامی ہوٹل میں میڈیا سے گفتگو اور تقریب سے خطاب کر رہے تھے، صوبائی وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ عمران خان نے حکومت میں آنے سے قبل ایک کروڑ نوکریاں دینے کی بات کی تھی مگر یہ حکومت ریڈیو پاکستان ، پی ٹی وی ، پی آئی اے ، اسٹیل ملز سمیت دیگر اداروں سے ہزاروں ملازمین کو نوکریوں سے نکال رہی ہے، انہوں نے کہا کہ کراچی کی طرح حیدرآباد کی عوام نے بھی نفرت کی سیاست کو رد کر کے پی پی پی کو کامیاب کیا ہے اور ہم کسی کے کندھے پر چڑھ کر حکومت میں نہیں آتے ہم عوام کے ووٹ سے الیکشن جیت کر آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں صاف شفاف انتخابات ہوتے ہیں تو پیپلز پارٹی ہی اقتدار میں آئے گی کیونکہ پیپلز پارٹی عوامی جماعت ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک جمہوریت کے حوالے سے دن بدن پیچھے جا رہا ہے اور یہاں ہمیشہ ہائیبرڈ نظام کے ذریعے ملک کو نقصان دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ اگر یہ حکومت عوام کی حکومت ہوتی تو بجلی ، گیس ، آٹا اور چینی کی قیمتیں نہ بڑھتی لیکن یہ حکومت سلیکٹڈ حکومت ہے اس لئے عوام کی خدمت ان کی ترجیح میں ہی شامل نہیں، یہ منحوس حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے اس نے عوام کا جینا اجیرن کر دیا ہے، ایک سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ گذشتہ لاک ڈاون میں جب وفاقی حکومت نے اسکولز کھولنے کا فیصلہ کیا تھا تو حکومت سندھ کی جانب سے اس فیصلے کی مخالفت کی گئی اور حکومت سندھ نے ایک ہفتہ دیر سے اسکول کھولنے کا اعلان کیا تھا تو کورونا کے حوالے سے حکومت سندھ کے سنجیدہ ہونے میں کوئی شک نہیں، ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے انتخابات میں تاریخی دھاندلی کی گئی اور جو پارٹی ایک جلسہ تک نا کر سکی اس کو اکثریت ملی اور سب سے زیادہ ووٹ لینے والی پی پی پی کو کم سیٹیں ملیں اس قسم کے عمل سے عوام کا اعتماد اداروں سے اٹھتا جا رہا ہے اس لئے بہت جلد بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اس حکومت کو گھر بھیجا جائیگا، معیشت کے حوالے سے سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے معیشت پر برے اثر پڑے ہیں لیکن حکومت کے اعداد و شمار بتا رہے ہیں کہ ملک کی تاریخ میں معیشت کا جو حشر اس حکومت نے کہا ہے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔

پیپلزپارٹی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات سینیٹر عاجز دھامرہ نے کہا کہ عمراں خان کنٹینر پر ہوتے تھے تب بھی روتے تھے اور اس وقت بھی رو رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اب ایک نیا ڈرامہ رچایا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ اپوزیشن کے جلسوں کی وجہ سے کورونا پھیل رہا ہے جبکہ کورونا کی پہلی لہر میں جب حکومت سندھ نے لاک ڈاون کیا تھا تو گورنر اور وفاقی وزراء سندھ کے دورے کر رہے تھے کیا کورونا اس وقت نہیں پھیل رہا تھا۔تقریب میں پیپلز پارٹی کے ایم این اے طارق شاہ جاموٹ ، ایم پی اے اعجاز شاہ بخاری ، پیپلز پارٹی کے رہنماء آفتاب خانزادہ ، صغیر قریشی، پاشا قاضی ، فیاض علی شاہ اور اور دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔