بینجمن نیتن یاہو ’عنقریب‘ بحرین کا دورہ کریں گے

DW ڈی ڈبلیو بدھ 25 نومبر 2020 10:40

بینجمن نیتن یاہو ’عنقریب‘ بحرین کا دورہ کریں گے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 نومبر 2020ء) اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ بحرین کے ولی عہد شہزادہ سلمان بن حماد الخلیفہ کی دعوت پر اس عرب مملکت کا سرکاری دورہ کرنے والے ہیں۔

نیتن یاہو نے منگل کے روز ایک ٹوئٹ کر کے بتایا”اس حقیقت سے ہم دونوں کو بہت تقویت ملی ہے کہ ہم بہت مختصر وقت میں اپنے عوام اور اپنے ملکوں میں امن لاسکتے ہیں۔

اس لیے انہوں نے مجھے بحرین کے سرکاری دورے پر جلد ہی آنے کی دعوت بھی دی ہے۔ میں آپ کی طرف سے، بخوشی، وہاں جاوں گا۔"

قبل ازیں ایک دیگر ٹوئٹ میں انہوں نے کہا تھا کہ ہماری بات چیت 'بہت دوستانہ‘ رہی۔

نیتن یاہو کا یہ اعلان بحرین کے وزیر خارجہ عبداللطیف بن راشد الزیانی کی قیادت میں ایک بحرینی وفد کے گزشتہ ہفتے اسرائیل کے دورے کے بعد آیا ہے۔

(جاری ہے)

اس دورے کے دوران اسرائیل اور بحرین نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ اس سال کے اواخر تک دونوں ممالک ایک دوسرے کے یہاں اپنے اپنے سفارت خانے کھول دیں گے۔

اسرائیل۔عرب تعلقات

اسرائیل نے ان عرب ملکوں کے ساتھ اپنے تعلقات معمول پر لانے کے اقدامات شروع کردیے ہیں جو ماضی میں اس یہودی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے رہے ہیں۔

ان ملکوں میں متحدہ عرب امارات اور سوڈان شامل ہیں۔ بحرین کے علاوہ یہ دونوں ایسے پہلے عرب ممالک ہیں جنہوں نے پچھلے کئی عشروں کے بعد اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔

اس سال سے قبل تک عرب ممالک میں صرف مصر اور اردن ہی دو ایسی حکومتیں تھیں جو اسرائیل کو تسلیم کرتی تھیں۔

پیر کے روز ایک اسرائیلی عہدیدار اور مقامی میڈیا نے بتایا تھا کہ نیتن یاہو سنیچر کے روز سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات کے لیے سعودی عرب کے خفیہ دورے پر گئے تھے۔

سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے ان خبروں کی تردید کی تھی جبکہ نیتن یاہو نے اس ملاقات کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

اسرائیل اور سعودی عرب نے اپنے حریف ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے سکیورٹی تعاون کا معاہدہ کیا ہے۔

امریکا نے اسرائیل اور عرب ملکوں کے درمیان تعلقات قائم کرنے میں ثالثی کا رول ادا کیا تھا۔ اس نئی پیش رفت نے فلسطینیوں کو ناراض کردیا ہے جنہوں نے عربوں کے اس متحدہ موقف سے امیدیں باندھ رکھی تھیں کہ فلسطین کی آزادی کے بعد ہی اسرائیل کو تسلیم کیا جائے گا۔

تھنک ٹینک کوینسی انسٹی ٹیوٹ فار ریسپانسیبل اسٹیٹ کرافٹ کی ایگزیکیوٹیو نائب صدر ٹریٹا پارسی نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ”نیتن یاہو کے نقطہ نظر سے دیکھیں تو کہہ سکتے ہیں کہ بڑی عرب طاقتوں کو اب فلسطینی علاقے پر اسرائیلی قبضہ سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔"

ج ا/ ص ز (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)