2 کھرب کے اخراجات والی شادی میں شرکت،نکاح پڑھانے کے 10لاکھ لینے کی بات جھوٹ ہے‘ مولانا طارق جمیل

میرا اس گھر سی28سال پرانا تعلق ہے ، پوچھنے پر بتایا گیا شادی پر 10کروڑ خرچ ہوئے ، یہ بھی اسراف ہے ‘ عالم دین طارق جمیل نے بھارت کے عالم دین مولانا سجاد نعمانی کے اعتراض پر مبنی بیان پر وضاحت جاری کر دی،مولانا سجاد نعمانی کی معذرت

بدھ 25 نومبر 2020 12:09

2 کھرب کے اخراجات والی شادی میں شرکت،نکاح پڑھانے کے 10لاکھ لینے کی بات ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 نومبر2020ء) معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے معروف کاروباری شخصیت کے بیٹے کی شادی کی تقریب میں شرکت پربھارت کے معروف عالم دین مولانا سجاد نعمانی کے اعتراض پر مبنی بیان پر اپنی وضاحت جاری کر دی ۔ اپنے آڈیو بیان میںمولانا طارق جمیل نے سب سے پہلے مولانا سجاد نعمانی اور ان کی اہلیہ کے کورونا سے شفا یاب ہو نے پر نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔

انہوںنے مزید کہا گزشتہ دنوں میں نے ایک شادی میں شرکت کی جس کے بارے میں کہا گیا کہ اس پر 200کروڑ روپے کے اخراجات ہوئے لیکن یہ بہت بڑا جھوٹ ہے ۔میرا اس گھر سے تعلق اٹھائیس سال پرانا ہے ،جب سے یہ چھوٹے تاجر تھے تو تبلیغ میں لگے اور آنا جانا تھااور تعلق بنا ، میں نے ان کی والدہ اور والد کا جنازہ بھی پڑھایا اور اس تعلق کی وجہ سے میں نکاح پر گیا تھا ۔

(جاری ہے)

میں نے بھی ان اطلاعات کے بعد ان سے پوچھا تھا کہ شادی پر 200کروڑ لگے جس پر انہوں نے کہا کہ شادی پر صرف 10کروڑ لگا ہے ۔یہ بھی کہا گیا کہ مجھے 10لاکھ روپے نکاح پڑھانے کا دیا گیا اس سے بڑا اورجھوٹ کیاگیا ۔اللہ تعالیٰ نے مجھے اچھے گھر میں پیدا کیا ،مجھے خوشحال زندگی عطا فرمائی ، ہم جدی پشتی زمیندار ہیں لیکن خدا کی ذات کا شکر ہے کہ اس نے مجھے اس راستے پر پھیر دیا۔

میں اپنے تعلق کی وجہ سے اس شادی میں گیا تھا۔ مجھے بھی وہ منظر اچھا نہیںلگا ، یہ جھوٹ ہے کہ شادی پر دو ارب کے اخراجات ہوئے اور مجھے دس لاکھ دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ میری گزارش ہے کہ میڈیا کی خبر پر تبصرہ نہ کیا ،یہ پچانوے اور ننانوے فیصد جھوٹ بولتے ہیں۔ مجھے ان محفلوں میںجانا ہوتا ہے ، ہمار ے اکابرین میں سے شاید ہی کوئی طوائف کے پاس گیا ہو ،میں وہاں بھی جہاں ہوتا ہے ، میں دس سال سے محنت کرتے ہوئے انہیں یہاں لایا ہوا ہے کہ ان کے وظائف مقرر کئے اور ان سے برائی چھڑائی ، اگر میںطوائفوں کے پاس جا سکتا ہے ہوں تو ہر جگہ جا سکتا ہوں کیونکہ میںصرف اللہ کی بات کرتاہوں۔

بطور شریک نہیںجانا چاہیے لیکن اگر اللہ کی بات سنانی ہے تو ضرور جانی چاہیے ۔جن کی شادی تھی وہ کھربوں پتی ہیں لیکن دس کروڑ کے اخراجات بھی بالکل اسراف ہے ۔میں اپنی صفائی پیش نہیں کر رہا لیکن جب اللہ کے نیک بندوں کے دل میں کوئی بات آ جائے تو اپنی صفائی پیش کر نی چاہیے ۔ میں طوائفوں کے علاوہ فنکارارائوں کے پاس گیا ہوں اور اس کے بڑے اچھے نتائج آئے ہیں، ہدایت تو اللہ دیتا ہے۔

اس کے جواب میں بھارت کے معروف عالم دین مولانا سجاد نعمانی نے بھی اپنا وضاحتی بیان جاری کیا ہے جس میں انہوںنے بغیر تحقیق بیان دینے پر معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں صاف لفظوں میںغلطی کا اعتراف کرتا ہوں اور آپ سے معافی کا طالب ہوں۔ ملک کے اندر خبر ہوتی تو پہلے تحقیق کرتا ہوں لیکن یہاں میرے پاس تحقیق کا کوئی راستہ نہیں تھا پھر بھی مجھے یہ نہیں کرنا چاہیے تھا جو میںنے کیا ،میں اپنی معذرت کے لئے بہانہ اور جواز نہیںتراش رہا ۔

انہوںنے کہا کہ میں یہاں لوگوں کو آپ کے بیانات سننے کا کہتا ہوں اس لئے شادی میں شرکت کے بعد مجھے بہت سے لوگوںکے فون آئے اور انہوںنے احتجاج کیا ، مجھے غیر مسلموں نے بھی فون کیا اور اپنے تعجب اور ناپسندیدگی کا اظہار کیا ۔ میرا فور ی طور پر تاثر تھا اور میں نے گفتگونشر کر دی اور اب میں بڑی حد تک شرمندگی محسوس کر رہا ہوں ، امید آپ میری طرف سے اپنا دل صاف کرلیں گے۔