امارات کی جانب سے ویزے اور ورک پرمٹ بند ہونے پر حکومت کے غیر سنجیدہ رویے نے کئی سوال اٹھا دئیے

پاکستانی حکمران، پارلیمنٹ، کابینہ اور میڈیا اس مسئلے پر کوئی توجہ نہیں دے رہا، اس سے پاکستان کو اربوں ڈالر کانقصان ہو سکتا ہے، حکومت کو امارات سے سفارتی سطح پر بات کرنی چاہیے،امارات میں موجود پاکستانی ہماری اکانومی کی لائف لائن ہیں۔ معروف صحافی عامر متین کا تجزیہ

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 25 نومبر 2020 15:56

امارات کی جانب سے ویزے اور ورک پرمٹ بند ہونے پر حکومت کے غیر سنجیدہ ..
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ،25 نومبر2020ء ) معروف صحافی اور تجزیہ کار عامر متین نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستانیوں کے لیے ویزہ اور ورک پرمٹ بند کرنے کے مسئلے پر حکومت پاکستان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک ہماری حکومت کی جانب سے یو اے ای کے ایشو کو زیادہ اہمیت نہیں دی جا رہی ہے۔ اس مسئلے پر نہ تو پارلیمنٹ میں بات ہو رہی ہے نہ اس پر کابینہ کوئی بحث کر رہی ہے اور نہ ہی میڈیا ا س پر کوئی توجہ دے رہی ہے۔

بیرون ملک سے ملنے والی ترسیلات کا اپنی طاقت سمجھنے والی پاکستانی حکومت یو اے ای کی جانب سے ویزہ بندش پر خاموش ہے۔ پاکستانیوں پر متحدہ عرب امارات کی جانب سے ویزوں کی پابندی سے پاکستان کو اربوں ڈالرز کے نقصان کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے بھی اس معاملے پر خاموشی ہی نظر آ رہی ہے۔

(جاری ہے)

وزارت خارجہ کی جانب سے ویزے کھلوانے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی جا رہی ہے۔

حکومت کی جانب سے سفارتی سطح پر کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے۔ سینیئر تجزیہ کار کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے یہاں کچھ ایسا مسئلہ بنا دیا گیا ہے کہ ہمارے یہاں کچھ حساس ایشو ز ہیں۔ سعودی عرب ، یو اے ای، ایران اور چین پر بات کرنے کو حساس موضوعات بنا دیا گیا ہے۔ حالانکہ اوور سیز پاکستانیز ہماری لائف لائن ہیں۔
بیرون ممالک سے پاکستان کو سالانہ 23 ارب ڈالر کی ترسیلات زر آتی ہیں۔

جن میں سے11 ارب کی ترسیلات زر صرف دو ممالک سعودی عرب اور یو اے ای سے ہو رہی ہیں۔ امارات سے پاکستانی ہر سال ساڑھے چار ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلات بھیج رہے ہیں جبکہ سعودی عرب سے ساڑھے پانچ ارب ڈالر کی رقوم بھیجی جا رہی ہیں۔ ہماری تقریباً50 فیصد ترسیلات صرف ان دو ممالک سے آ رہی ہیں۔ ایک تو اتنی بڑی رقوم آ رہی ہیں اور دوسرا لاکھوں لوگوں کا روزگار لگا ہوا ہے۔ اس لیے ہمارے لیے یہ بہت بڑا ایشو ہونا چاہیے۔ پھر ایک اورفیشن بھی بن گیا ہے کہ موجودہ حکومت کے کئی چمچے جن میں حماد اظہر بھی شامل ہے، روزانہ ایک ٹویٹ کر دیتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت بہتر ہو رہی ہے۔ ہر بار کسی ایک سیکٹر کو منتخب کر کے یہ اس کے بارے میں ایساتاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ سب کچھ اچھا ہو رہا ہے۔