موسمیاتی تبدیلی موجودہ دور کا انتہائی خطرناک چیلنج ہے، اس سے نمٹنے کے لئے عالمی سطح پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، عمران خان

بدھ 25 نومبر 2020 23:38

موسمیاتی تبدیلی موجودہ دور کا انتہائی خطرناک چیلنج ہے، اس سے نمٹنے ..
اسلام آباد۔25نومبر  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25نومبر2020ء) :وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی موجودہ دور کا انتہائی خطرناک چیلنج ہے، اس سے نمٹنے کے لئے عالمی سطح پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، پاکستان اس حوالے سے پرعزم اور مسائل کے حقیقی حل کے لئے قائدانہ کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے، ترقی یافتہ ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لئے کلائیمیٹ فنانسنگ کے اعلانات پر عملدرآمد یقینی بنائے۔

عالمی اقتصادی فورم کے کنٹری سٹریٹجک ڈائیلاگ برائے پاکستان 2020 کی مناسبت سے اپنے ایک مضمون میں وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی موجودہ دور کا انتہائی خطرناک چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلوبل کلائیمیٹ ایکشن کے حوالے سے اضافی تعاون اور ہم آہنگی پر مبنی حل کا کوئی شارٹ کٹ نہیں، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے درپیش مسائل کے حل کے لئے عالمی کوششوں کو تقویت دینے کے لئے پرعزم اور ان کے حقیقی حل میں قائدانہ کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے معاشی، سماجی اور سیاسی اثرات ہیں، دنیا سیلابوں، خشک سالی، شدید گرمی، جنگلات میں آتشزدگی اور سمندری طوفانوں جیسے مسائل کا سامنا کر رہی ہے، یہ تمام عوامل اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ انسانیت کو خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ نہیں لیکن ترقی پذیر ممالک اس کے منفی اثرات کا سب سے زیادہ شکار ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو اپنی جغرافیائی حیثیت کے باعث  گلیشیئرز کے پگھلنے اور مون سون کے اوقات میں ردو بدل اور آفات جیسی تبدیلیوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے پیدا ہونے والی آفات سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اپنے کلائیمیٹ ایجنڈا کے لئے عالمی فنانسنگ کے حصول کے لئے کوشاں ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم نے خیبرپختونخوا میں بلین ٹری سونامی کی کامیابی کے بعد پورے ملک میں دس بلین ٹری سونامی کا عظیم منصوبہ شروع کرنے، جنگلی حیات کے لئے محفوظ علاقوں کے قیام، نیشنل پارکس کی ترقی، آلودگی میں کمی لانے کے لئے توانائی کے متبادل ذرائع پر مبنی انرجی مکس پالیسی اور آبی وسائل کے موثر انتظام و پائیدار استعمال کے حوالے سے ریچارج پاکستان پروگرام جیسے اقدامات کو اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبے نہ صرف قدرتی ماحول کے تحفظ کے فروغ کے لئے اہم ہیں بلکہ ایکو ٹورازم کے فروغ کے ساتھ ساتھ گرین روزگار کی فراہمی بھی اہم ذریعہ ثابت ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کلائیمیٹ ایڈاپٹیشن کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کو اس سلسلے میں سالانہ 7 ارب سے 14 ارب ڈالر درکار ہیں، اس صورتحال میں ہم نے نیچر پر مبنی حل میں سرمایہ کاری کی اہمیت کا ادراک کرتے ہوئے ریچارج پاکستان جیسا اقدام متعارف کرایا ہے جو آبی وسائل کے موثر انتظام اور پائیدار استعمال سے متعلق ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کوویڈ 19 کی وباء نے بڑے مسائل پیدا کئے ہیں جس کے نتیجہ میں 1930 کے بعد سب سے بڑا بحران پیدا ہوا ہے۔ ترقی پذیر ممالک کی معیشتیں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں جس سے ان ممالک کے کلائیمیٹ ایکشن سے متعلق کوششیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ تاہم پاکستان کی حکومت نے ان مشکل حالات میں بھی گرین سٹمولس کے نام سے ماحول کے تحفظ اور گرین روزگار پیدا کرنے کا منصوبہ شروع کیا۔

پاکستان میں کورونا وباء کے دوران 85 ہزار محفوظ گرین ملازمتیں پیدا کی گئیں جو دو لاکھ تک بڑھائی جا رہی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کی جانب سے کلائیمیٹ ایکشن اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے کلائیمیٹ چینج اور پیرس معاہدہ کے تحت طے شدہ اصولوں پر مبنی ہونا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ بات بہت اہم ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو اضافی کلائیمیٹ فنانس، مناسب ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور استعداد کار بڑھانے میں معاونت فراہم کی جائے۔ اس سلسلے میں ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے کلائیمیٹ فنانس کی مد میں 100 ارب ڈالر سالانہ فراہم کرنے کے وعدہ کو عملی شکل دینے کی ضرورت ہے۔