جاپان میں نسلی بلیاں شیر سے بھی مہنگی

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 26 نومبر 2020 16:40

جاپان میں نسلی بلیاں شیر سے بھی مہنگی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 نومبر 2020ء) جاپان میں جنگلی جانوروں کی خریدو فروخت کے حوالے سے سخت قوانین موجود ہیں اور شیر جیسا جانور کوئی عام شہری نہیں خرید سکتا۔ لیکن جاپانی چڑیا گھروں کی ایسوسی ایشن کے تقریباﹰ تین سو اراکین کو جنگلی جانوروں کی خریدو فروخت کی اجازت ہے۔

جاپانی چڑیا گھروں میں قطبی ریچھوں، ہاتھیوں اور پانڈا کو اب بھی بہت پسند کیا جاتا ہے لیکن شیر جیسے دیگر جانوروں کی شہرت اور قدر میں کمی ہوتی جا رہی ہے۔

ماضی میں جنگلی جانوروں کا کاروبار کرنے والے تسوشی شیروا کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''شیر اب جاپان میں بہت سستے ہو چکے ہیں اور انہیں آسانی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''ماضی میں ہر انتظامیہ کی خواہش ہوتی تھی کہ ان کے چڑیا گھر یا وائلڈ لائف پارک میں شیر لازمی ہو کیوں کہ ان کی مانگ بہت زیادہ تھی لیکن اب یہ بہت عام ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

اب زیادہ تر لوگ انہیں اسی وقت دیکھنے آتے ہیں، جب یہ بچے ہوتے ہیں۔‘‘

نسلی بلیوں کی قیمت شیروں سے زیادہ

تسوشی شیروا کے مطابق ایک شیر ایک لاکھ ین (تقریبا ایک ہزار ڈالر) کا مل جاتا ہے۔ کئی کیس ایسے بھی سامنے آئے ہیں کہ چڑیا گھروں نے اپنا خرچہ بچانے کے لیے یہ مفت میں کسی کو دیے ہیں۔ سن دو ہزار چودہ کے بعد سے گیارہ سے چودہ شیر عوامی چڑیا گھروں کو عطیہ کیے گئے ہیں۔

اس کے برعکس ایک نسلی بلی اس سے دوگنی قیمت میں فروخت ہو رہی ہے۔ جبکہ اچھی اور اعلی نسل کی بلی کی قیمت تقریبا چار لاکھ ین (تقریبا چھ لاکھ پاکستانی روپے) ہے۔

جاپان میں شیروں کی قیمت کم کیوں ہے؟ ٹوکیو یونیورسٹی میں ماحولیاتی شعبے سے منسلک کیوین شارٹ کے مطابق اس کی ایک وجہ شیروں کی بریڈنگ ہے، ''دیگر جانوروں کی نسبت قید میں شیروں کی بریڈنگ ایک آسان عمل ہے اور عمومی طور پر ایک ہی وقت میں تین بچے پیدا ہوتے ہیں۔

شائقین شیر کے بچوں کو تو پسند کرتے ہیں لیکن بڑے شیروں کو نہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''جب شیر بڑے ہوتے ہیں تو پھر ان کی خوراک کی لاگت زیادہ ہو جاتی ہے، انہیں زیادہ گوشت کی ضرورت ہوتی ہے اور گوشت جاپان میں کافی مہنگا ملتا ہے۔‘‘

علاوہ ازیں یر شیر کو رکھنے کے لیے بھی الگ الگ پنجروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ دوسری جانب جاپان میں بچوں کی شرح پیدائش میں بھی کمی ہوئی ہے اور آج کے دور کے بچے چڑیا گھروں میں جانے کی بجائے آن لائن گیمز کھیلنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔

ا ا / ع ا، ڈی ڈبلیو

متعلقہ عنوان :